جموں و کشمیر کے دو اضلاع میں فور جی انٹرنیٹ بحال کرنے کا فیصلہ

فائل فوٹو

بھارت کی حکومت نے جموں اور کشمیر کے ایک ایک ضلعے میں 15 اگست کے بعد فور جی انٹرنیٹ تجرباتی طور پر بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بھارتی حکومت نے انٹرنیٹ کی بحالی کے اس فیصلے سے منگل کو سپریم کورٹ کو آگاہ کیا۔

حکومت کے مطابق فور جی انٹرنیٹ کی بحالی بین الاقوامی سرحد یا لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب کے علاقوں میں نہیں ہو گی بلکہ جن علاقوں میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیاں کم ہیں، صرف وہیں فور جی انٹرنیٹ بحال کیا جائے گا۔ دو ماہ بعد صورتِ حال کا جائزہ لے کر حکومت اگلا قدم اٹھائے گی۔

بھارت کی حکومت نے گزشتہ سال پانچ اگست کو دفعہ 370 منسوخ کر کے جموں و کشمیر کی حاصل نیم خود مختار حیثیت ختم کر دی تھی اور اسے مرکز کے زیرِ انتظام دو علاقوں میں تقسیم کر دیا تھا۔ اس اقدام کے بعد احتجاج کے خدشے کے پیشِ نظر جموں و کشمیر میں تیز رفتار انٹرنیٹ بھی معطل کر دیا گیا تھا۔

منگل کو سپریم کورٹ میں اس بارے میں ایک عرضی کی سماعت کے دوران بھارت کے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے دعویٰ کیا کہ جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ پر پابندی سے نہ تو کرونا وائرس کے مریضوں کے علاج پر کوئی اثر پڑا ہے اور نہ ہی تعلیمی اور تجارتی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر میں سیکیورٹی کی موجودہ صورتِ حال کے پیشِ نظر موبائل فونز پر فور جی انٹرنیٹ کی بحالی کے لیے ماحول سازگار نہیں ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

آرٹیکل 370 کے خاتمے کا ایک سال: کشمیری وی لاگر پابندیوں سے تنگ

سپریم کورٹ نے جمعے کو جموں و کشمیر انتظامیہ سے کہا تھا کہ وہ مخصوص علاقوں میں فور جی انٹرنیٹ کی بحالی کے امکانات کا جائزہ لے۔

اس بارے میں سینئر صحافی، تجزیہ کار اور کشمیر امور کے ماہر شیخ منظور احمد نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فور جی انٹرنیٹ پر پابندی کی وجہ سے وادی کے تمام شعبہ جات بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

ان کے بقول تقریباً پانچ ماہ تک مواصلات کا مکمل بلیک آؤٹ رہا جس کی وجہ سے صنعتوں کو 180 ارب روپے سے 200 ارب روپے تک کا نقصان ہوا۔ نومبر کے آخر میں ٹو جی انٹرنیٹ بحال ہوئی لیکن اس کی اسپیڈ اتنی کم ہے کہ طلبہ اور سرکاری اہلکاروں کو بھی اپنے کام میں دشواری کا سامنا ہے۔

شیخ منظور احمد کا کہنا تھا کہ حکومت سیکیورٹی خدشات کی بات کرتی ہے لیکن وادی میں ٹو جی انٹرنیٹ چل رہا ہو یا فور جی، اس سے صورتِ حال پر کوئی فرق نہیں پڑتا کیوں کہ دہشت گردوں کے پاس سیٹلائٹ فونز ہوتے ہیں اور ان کا مواصلاتی نظام جدید ترین ہے۔

شیخ منظور احمد کا کہنا تھا کہ عوامی مفاد میں یہ ضروری ہے کہ مواصلات پر پابندی ختم کی جائے۔ ان کے بقول 21 ویں صدی میں اس طرح کی پابندی ناقابلِ فہم ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

سرینگر: 'ٹو جی' انٹرنیٹ سے پریشان طلبہ کے لیے اوپن ایئر کلاسز

یاد رہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے انٹرنیٹ کی بحالی کے لیے سپریم کورٹ سے وقت مانگا تھا اور کہا تھا کہ جموں و کشمیر کے نئے لیفٹننٹ گورنر کا تقرر ہو گیا ہے جو اس معاملے کا جائزہ لیں گے۔

بھارت کی حکومت نے گزشتہ ہفتے جی سی مورمو کی جگہ منوج سنہا کو جموں و کشمیر کا لیفٹننٹ گورنر مقرر کیا تھا۔

وادی کے سابق لیفٹننٹ گورنر نے دہشت گردی میں اضافے کے باعث فور جی انٹرنیٹ پر عائد پابندی اٹھانے کی مخالفت کی تھی جس پر ایک غیر سرکاری تنظیم 'فاؤنڈیشن فار میڈیا پروفیشنلز' نے عدالتی حکم کے عدم نفاذ پر سپریم کورٹ میں توہینِ عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔