کینیا: اوہورو کینیاٹا نے بطور صدر حلف اٹھا لیا

اکیاون سالہ اوہورو کینیاٹا کا شمار کینیا کے امیر ترین افراد میں کیا جاتا ہے اور وہ ماضی میں کینیا کے وزیر ِ خزانہ بھی رہ چکے ہیں۔
اوہورو کینیاٹا نے منگل کے روز منعقد ہونے والی ایک تقریب میں کینیا کے چوتھے صدر کے طور پر حلف اٹھا لیا۔ اوہورو کینیاٹا ااور ان کے نائب نے ایک ایسے موقعے پر حلف اٹھایا ہے جب انہیں عالمی عدالت ِ انصاف کی جانب سے الزامات کا سامنا ہے۔

اوہورو کینیاٹا نے نیروبی کے موئی انٹرنیشنل سپورٹس سنٹر میں ایک پروقار تقریت میں اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔

اس تقریب میں خطہ ِ افریقہ کے کئی اہم راہنما بھی شریک ہوئے جن میں نائجیریا کے گڈلک جوناتھن، روانڈا کے پال کاگامے اور زمبابوے کے رابرٹ موگابے شامل تھے۔ کینیا میں امریکہ اور برطانیہ کے سفیروں نے بھی تقریب میں شرکت کی۔

اکیاون سالہ اوہورو کینیاٹا کا شمار کینیا کے امیر ترین افراد میں کیا جاتا ہے اور وہ ماضی میں کینیا کے وزیر ِ خزانہ بھی رہ چکے ہیں۔ اس موقعے پر اوہورو کینیاٹا کا کہنا تھا کہ ان کی انتظامیہ ملک میں امن اور اتحاد کے فروغ کے لیے کام کرے گی۔

اوہورو کینیاٹا کے الفاظ، ’’ہمارا کام آج سے شروع ہوتا ہے۔ یہ وقت ان باتوں کا نہیں کہ ہمارا تعلق کہاں سے ہے بلکہ سوال یہ ہے کہ ہمارے مشترکہ خواب کیا ہیں؟ وقت آگیا ہے کہ ہم یہ باتیں نہ کریں کہ ہمارا تعلق کس سیاسی جماعت سے ہے بلکہ اس بات کا تعین کریں کہ ہم آپس میں مل کر کیا کر سکتے ہیں؟‘‘


رخصت ہونے والے صدر موائے کباکی نے اوہورو کینیاٹا کو کینیا میں طاقت کی علامت تلوار اور ساتھ میں آئین کی ایک دستاویز پیش کی۔ اس موقعے پر سابق صدر موائے کباکی کا کہنا تھا کہ، ’’اس بات میں شک نہیں کہ ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے۔‘‘

اوہورو کینیاٹا اور ان کے نائب ولیم روٹو کو عالمی فوجداری عدالت میں الزامات کا سامنا ہے۔ ان پر 2007ء میں کینیا میں ہونے والے انتخابات میں پُر تشدد نسلی فسادات میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔