سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز کے خاص محافظ کو مبینہ طور پر ذاتی تنازع پر قتل کر دیا گیا ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے 'عرب نیوز' کی رپورٹ کے مطابق مکہ کی پولیس نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں میجر جنرل عبد العزیز الفغم کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔
مکہ کی پولیس کے مطابق میجر جنرل عبد العزیز الفغم جدہ میں اپنے دوست ترکی السبتی سے ملنے گئے تھے اسی دوران ان دونوں کے مشترکہ دوست ممدوح بن مشعال ال علی وہاں پہنچے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ممدوح بن مشعال ال علی اور میجر جنرل عبد العزیز الفغم کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ ان کے درمیان مالی لین دین کا معاملہ چل رہا تھا جس کی وجہ سے تنازع پیدا ہوا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ اسی دوران ممدوح بن مشعال ال علی باہر گئے اور کچھ دیر بعد اسلحے سمیت اس مقام پر واپس آئے۔ انہوں نے فائرنگ کرکے بادشاہ کے خاص محافظ میجر جنرل عبد العزیز الفغم کو اسی مقام پر قتل کر دیا۔
بعد ازاں پولیس بھی وہاں پہنچی تاہم ممدوح بن مشعال نے خود کو پولیس کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا اور سکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ شروع کر دی۔
پولیس کے مطابق سکیورٹی اہلکاروں کی جوابی فائرنگ میں ممدوح بن مشعال بھی مارے گئے۔
سرکاری خبر رساں ادارے 'سعودی پریس ایجنسی' نے عربی میں جاری کی گئی رپورٹ میں کہا ہے کہ ممدوح بن مشعال سے فائرنگ کے تبادلے میں پانچ سکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔
كل واحد منا يشعر أنه فقد عزيزاً غالياً من عائلته 💔#عبدالعزيز_الفغم pic.twitter.com/wkKKGobEpB
— سويلم العنزي (@Swaileem) September 29, 2019
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق قبل ازیں عبد العزیز الفغم پر کی جانے والی فائرنگ سے ترکی السبتی اور ان کا ایک ملازم بھی زخمی ہوئے ہیں۔
زخمی ملازم فلپائن کا شہری بتایا جا رہا ہے تاہم اس کے حوالے سے مزید کسی قسم کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
سعودی عرب کی وزارت داخلہ کی جانب سے اعلی سکیورٹی کے عہدیدار کی ہلاکت پر کسی قسم کا بیان سامنے نہیں آیا۔
أتقدم بخالص العزاء لمقام #خادم_الحرمين_الشريفين ، وسمو #ولي_العهد ، ولأسرة الفقيد والشعب السعودي،في وفاة اللواء #عبدالعزيز_الفغمرحمه الله عاش حارساً أميناً،وبطلاً شجاعاً مُخلصاً لدينه ووطنه،أسأل الله أن يغفر له ويُسكنه فسيح جناته،وإنّا لله وإنّا إليه راجعون. pic.twitter.com/SyQnmvXvmo
— د. عائض القرني (@Dr_alqarnee) September 29, 2019
دوسری جانب سعودی شہریوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر عبد العزیز الفغم کی تصاویر شیئر کی جا رہی ہیں جبکہ ان کے لیے دعائیہ کلمات بھی سوشل میڈیا پوسٹس میں شامل ہیں۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر زیر گردش متعدد تصاویر میں میجر جنرل عبد العزیز الفغم کو سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز کے پیچھے کھڑے یا ان سے گفتگو کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ بعض جگہ وہ شاہ سلمان کی عصا لیے کھڑے ہیں۔
صباح مُحزن جداً والله، رحمه الله رحمة واسعه #عبدالعزيز_الفغم pic.twitter.com/jW5JjlwSlA
— أيوب السواجي (@ayob1989) September 29, 2019
ایک تصویر میں وہ بادشاہ کے جوتے کا تسمہ باندھتے ہوئے بھی نظر آ رہے ہیں۔
سعودی عرب کے وزیر صحت توفیق الربیعہ نے بھی ان کی تصویر شیئر کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
هذه المشاعر الجياشة المتدفقة من الناس كل الناس على وفاة البطل #عبدالعزيز_الفغم رحمة الله ؛ تدل على الرمزية التي يشكلها لهم عندما يرونه خلف الملك ،يحسون بالأمن من أمن مليكهم الذي يحرسه بعد عناية الله ، يشعرهم بالطمأنينة وهم يرون عينيه لاتفارق مليكهم ، هذا مايعنيه عبدالعزيز الفغم pic.twitter.com/cR8caw6jfc
— عبدالرحمن اللاحم (@allahim) September 29, 2019
سعودی جنرل انٹرٹینمٹ اتھارٹی کے سربراہ ترکی الشیخ نے بھی ان کی موت پر غم کا اظہار کیا ہے۔
الله يرحمك يابطل ... عشرة سنين لم ارى منك الا كل خير واخلاص ... كنت معي على الهاتف اليوم وتضحك وتتكلم عن الرياض ... رحمك الله رحمك الله يا ابوعبدالله ... الحمدالله على قضاءه وقدره ... غير مستوعب اني لن اراك بعد اليوم! pic.twitter.com/gNEw0hKAgh
— TURKI ALALSHIKH (@Turki_alalshikh) September 29, 2019
سعودی عرب میں اسلحے سے کسی کے قتل کے جرائم شازو نازر ہی ہوتے ہیں۔
ملک میں سخت اسلامی قوانین کے نفاذ اور اس پر عمومی طور پر عمل در آمد ہوتا ہے۔ اسلامی قانون کے تحت ہی قاتل اور منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث افراد کو موت کی سزا دی جاتی ہے۔