کس ادارے نے کتنے ملازم فارغ کیے؟

کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کیے گئے اور اس احتیاط نے عالمی معیشت کا بھٹہ بٹھا دیا۔ چھوٹے کاروبار ہی نہیں، بڑے ادارے بھی چھانٹیوں پر مجبور ہو رہے ہیں اور کوئی نہیں جانتا کہ یہ سلسلہ کہاں جا کر رکے گا۔

صرف امریکہ میں آٹھ ہفتوں کے دوران تین کروڑ 65 لاکھ افراد بیروزگار ہو چکے ہیں جس سے معاشی بحران کی سنگینی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

شہروں میں سواری فراہم کرنے والے بڑے ادارے اوبر نے چند ہفتے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ 3700 ملازمین کو فارغ کر رہا ہے۔ پیر کو اوبر کے سی ای او دارا خسروشاہی نے اعلان کیا کہ وہ مزید 3 ہزار ملازمین کم کر رہے ہیں جب کہ 45 دفاتر بند کر دیے جائیں گے۔ اس طرح اوبر کے 25 فیصد ملازمین روزگار سے محروم ہو جائیں گے۔

اوبر جیسی کمپنی لفٹ نے 29 اپریل کو اعلان کیا تھا کہ وہ 982 ملازمین کو فارغ کر رہی ہے جب کہ مزید 288 کو بلا تنخواہ رخصت پر بھیجا جا رہا ہے۔ یہ اس کی ورک فورس کا چھٹا حصہ یعنی 17 فیصد ہے۔ اخراجات کم کرنے کے دوسرے اقدامات میں اعلیٰ انتظامی افسروں کی تنخواہ میں کٹوتی بھی شامل ہے۔

کار رینٹل کمپنی ہرٹز نے 20 اپریل کو بتایا تھا کہ وہ اپنے 10 ہزار ملازمین کو رخصت کرنے والی ہے۔ اس کے ملازمین کی کل تعداد 38 ہزار ہے۔

آن لائن ٹریول کمپنی ٹرپ ایڈوائزر نے 28 اپریل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ 900 سے زیادہ ملازمین کو فارغ کر رہی ہے۔ یہ اس کی ورک فورس کا چوتھائی حصہ بنتا ہے۔

ائیر بی این بی کے ذریعے کسی بھی شہر میں قیام کا بندوبست کیا جا سکتا ہے۔ اس نے بھی اپنی 25 فیصد ورک فورس یعنی 1900 ملازمین کو 5 مئی کو فارغ کر دیا تھا۔ ان ملازمین کو کئی ماہ کی تنخواہ، ایک سال تک صحت کی سہولتیں اور نئی ملازمت کے حصول میں مدد بھی دی جائے گی۔

ہوٹلوں کی چین میریٹ انٹرنیشنل نے 17 مارچ کو اعلان کیا کہ وہ اپنے دسیوں ہزار ملازمین کو بلا تنخواہ رخصت پر بھیج رہی ہے۔ میریٹ کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر ٓرنی سورینسن نے کہا کہ وہ خود سارا سال تنخواہ نہیں لیں گے جب کہ سینئر ایگزیکٹوز کو نصف تنخواہیں ملیں گی۔

رچرڈ برینسن کے فضائی ادارے ورجن اٹلانٹک نے 5 مئی کو اعلان کیا تھا کہ وہ تین ہزار سے زیادہ ملازمتیں ختم کر رہی ہے جب کہ بوئنگ 747 طیاروں کو بھی ایک سال پہلے ہی ریٹائیر کر دے گی۔

نارویجین ائیرلائنز نے 16 مارچ کو اپنی 85 فیصد پروازیں بند کرنے اور 90 فیصد یعنی 7300 ملازمین کو فارغ کرنے کا اعلان کیا۔ اسکینڈے نیوین ائیرلائنز نے بھی اپنے 90 فیصد یعنی 10 ہزار ملازمین کو فارغ کر دیا۔

یونائیٹڈ ائیرلائنز کا ایک میمو 4 مئی کو لیک ہوا جس سے معلوم ہوا کہ وہ اپنے 30 فیصد انتظامی عملے کو یکم اکتوبر کو فارغ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس طرح 3400 ملازمتیں ختم ہو جائیں گی۔

طیارہ ساز کمپنی بوئنگ نے 29 اپریل کو بتایا تھا کہ وہ اپنی 10 فیصد ورک فورس کم کر رہی ہے جس سے 16 ہزار ملازمتیں ختم ہو جائیں گی۔ ان میں کچھ لوگوں کو رضاکارانہ طور پر ادارہ چھوڑنے کی پیشکش کی جائے گی اور باقی کو جبری طور پر رخصت کیا جائے گا۔

ائیر کینیڈا نے اپنے 38 ہزار ملازمین میں سے 20 ہزار کو 7 جون سے فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اسے یومیہ 22 ملین ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔

جنرل الیکٹرک نے 23 مارچ کو اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی 10 فیصد ورک فورس یعنی ڈھائی ہزار ملازمین فارغ کر رہی ہے جب کہ مینٹیننس کے 50 فیصد عملے کو 3 ماہ کی بلا تنخواہ رخصت پر بھیجا جا رہا ہے۔ اس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر لیری کلپ نے کہا تھا کہ وہ پورا سال تنخواہ نہیں لیں گے۔

والٹ ڈزنی ورلڈ کے ملازمین کی یونین نے 12 اپریل کو کہا تھا کہ کمپنی 43 ہزار ملازمین کو بلا تنخواہ رخصت پر بھیج رہی ہے۔ تفریحی پارک 16 مارچ سے بند ہے اور صرف 200 ملازمین اس کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔

ڈپارٹمنٹل اسٹور جے سی پینی نے حال میں دیوالیہ ہونے کا اعلان کیا ہے اور وہ ملک بھر میں اپنے سینکڑوں اسٹور مستقل طور پر بند کر رہی ہے۔ اس نے 85 ہزار ملازمین کی ورک فورس کے بڑے حصے کو فارغ کرنے کا اعلان کیا تھا اور یہ عمل شروع ہو چکا ہے۔

میک اپ اور جیولری فروخت کرنے والی کمپنی سیفورا نے 31 مارچ کو اپنے 3 ہزار ملازمین کو فارغ کر دیا تھا۔ اس نے ایک بیان میں امید ظاہر کی تھی کہ حالات بہتر ہونے پر وہ ان لوگوں کو دوبارہ ملازم رکھ سکے گی۔

مزید جن کمپنیوں کو اپنے ملازمین فارغ کرنے پڑے ہیں ان میں ڈپارٹمنٹل اسٹور چین میکیز، انڈرآرمر، آکشن ہاؤس سودبائیز، اسکوٹی کمپنی برڈ، الیکٹرک کار کمپنی ٹیسلا اور ویمن کوورکنگ کمپنی ونگز شامل ہیں۔