امریکہ مؤقف تبدیل نہ کرنے پر سنگین نتائج کے لیے تیار رہے، شمالی کوریا

فائل

شمالی کوریا نے کہا ہے کہ اگر امریکہ نے جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے سلسلے میں اس سال کے آخر تک مناسب مؤقف اختیار نہ کیا تو اسے اس کے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔

شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن نے اس سلسلے میں امریکہ کو اس سال کے آخر تک کی ’مہلت‘ دی ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان اس سال فروری میں ہونے والی سربراہ ملاقات بے نتیجہ ثابت ہوئی تھی جس میں امریکی صدر ٹرمپ نے شمالی کوریا سے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر ختم کرنے اور اپنے ہتھیاروں کو تلف کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جبکہ شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن کا مؤقف تھا کہ امریکہ شمالی کوریا پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم کرے اور وہ جوہری ہتھیاروں کا خاتمہ مرحلہ وار کرے گا۔

امریکی صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ نے شمالی کوریا کی دھمکی کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ مطالبہ دہرایا ہے کہ شمالی کوریا اپنے وعدوں کے مطابق جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے مکمل طور پر پاک کرے۔

شمالی کوریا کے نائب وزیر خارجہ چو سون ہوئی نے امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو کی طرف سے ٹیلی ویژن چینل ’سی بی ایس‘ کو دیے گئے انٹرویو پر کڑی تنقید کی ہے جس میں اُنہوں نے کہا تھا کہ امریکہ کو شاید شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے میں راستہ تبدیل کرنا پڑے۔

شمالی کوریا کی نیوز ایجنسی ’کے سی این اے‘ کے مطابق چو سون ہوئی کا کہنا ہے کہ راستہ تبدیل کرنے کا اختیار صرف امریکہ کو ہی حاصل نہیں ہے اور اگر شمالی کوریا نے بھی چاہا تو وہ ایسا ہی قدم اُٹھا سکتا ہے۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ اگر امریکہ اس سال کی حتمی تاریخ تک کوئی واضح مؤقف اختیار کرنے میں ناکام رہا تو اسے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔

تاہم، شمالی کوریا کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ شمالی کوریا جزیرہ نما کوریا سے جوہری ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کے عہد پر قائم ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ایسا مانسب وقت پر ہی کیا جائے گا اور اس کیلئے امریکہ کو اپنا مؤقف تبدیل کرنا پڑے گا۔

چو سون ہوئی نے کہا کہ شمالی کوریا یہ بخوبی جانتا ہے کہ وہ کیا راستہ اختیار کرے گا۔ لیکن وہ امریکہ کو اس سال کے آخر تک دی گئی ڈیڈ لائن سے پہلے کوئی قدم اُٹھانے سے دانستہ طور پر احتراز کر رہا ہے۔