پاڑا چنار کو 'محفوظ شہر' بنانے کا اعلان

فائل

میجر جنرل آصف غفور نے پاڑا چنار میں صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاڑا چنار کو محفوظ شہر بنانے کے لیے "سیف سٹی" منصوبے کا اعلان کیا ہے۔

پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے صدر مقام پاڑا چنار کا دورہ کیا ہے جہاں انہوں نے قبائلی عمائدین سے ملاقات کی اور ان کے مطالبات سنے۔

آرمی چیف جمعے کی صبح پاڑا چنار پہنچےجہاں اُنھیں گزشتہ ہفتے ہونے والے دو بم دھماکوں اور علاقے میں سکیورٹی کی صورت حال پر بریفنگ دی گئی۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ 'آئی ایس پی آر' کے مطابق بریفنگ کے بعد فوج کے سربراہ نے قبائلی عمائدین سے ملاقات کی اُور اُن سے ان کے مطالبات سنے۔

پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے پاڑا چنار میں صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاڑا چنار کو محفوظ شہر بنانے کے لیے "سیف سٹی" منصوبے کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاڑا چنار میں احتجاج کرنے والوں کے سکیورٹی کے حوالے سے جو مطالبات تھے اُن پر آرمی چیف نے فوری احکامات جاری کر دیے ہیں۔

میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ فوج کے اضافی دستے علاقے میں پہنچ گئے ہیں اور سکیورٹی کے انتظامات کو بہتر بنایا جارہا ہے۔

فوج کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے تمام علاقوں کی سکیورٹی اور عوام یکساں اہم ہے اور دہشت گردی کی لعنت کو پوری قوم نے متحد ہو کر شکست دینی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں اُنھوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان سے ملحق اپنی سرحد پر باڑ لگانے کا کام شروع کر رکھا ہے جو دو مراحل میں مکمل ہو گا۔

ان کے بقول پہلے مرحلے میں جو زیادہ حساس علاقے ہیں یا جہاں سے دہشت گرد پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں وہاں باڑ لگائی جا رہی ہے جس کے بعد دوسرے مرحلے میں باقی سرحد پر باڑ لگائی جائے گی۔

آرمی چیف نے رواں ہفتے کے اوائل میں پاڑا چنار جانے کا اعلان کیا تھا لیکن موسم کی خرابی کے سبب ان کا یہ دورہ موخر کر دیا گیا تھا۔

پاڑا چنار کی طوری مارکیٹ میں 23 جون کو افطار سے قبل خریداری میں مصروف افراد کو چند منٹوں کے وقفے سے ہونے والے دو بم دھماکوں سے نشانہ بنایا گیا تھا۔

ان بم دھماکوں میں 70 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے جن میں اکثریت اہلِ تشیع ہے۔

دہشت گردی کے اس واقعے کے بعد سے پاڑا چنار میں شیعہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کا احتجاج جاری ہے جب کہ اس قبائلی علاقے سے تعلق رکھنے والوں نے اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر بھی دھرنا دے رکھا ہے۔

احتجاج کرنے والوں کا مطالبہ تھا کہ جب تک آرمی چیف پاڑا چنار میں آ کر قبائلی عمائدین سے بات کر کے تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی نہیں کراتے، اس وقت تک اُن کا دھرنا جاری رہے گا۔

جمعرات کو وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے پاڑا چنار بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والے ہر شخص کے خاندان کے لیے 10 لاکھ جب کہ ہر زخمی کو وفاقی حکومت کی طرف سے پانچ لاکھ روپے فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

لیکن بم دھماکے کے متاثرین اور احتجاج کرنے والے قبائلیوں نے اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اُنھیں محض امداد نہیں چاہیے۔