اب دنیا 'ڈو مور' کرے: جنرل قمر باجوہ

Army Chief -2

یہ تقریب ہرسال 6 ستمبر کو اب جی ایچ کیو میں منعقد کی جاتی ہے جس میں ایک سال کے دوران مختلف آپریشنز کے دوران ہلاک ہونے والے افسروں اور جوانوں کے لواحقین شریک ہوتے ہیں۔

پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہےکہ پاکستان نے اگر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کافی نہیں کیا تو پھر دنیا کے کسی بھی ملک نے کچھ نہیں کیا۔ اب ہم یہ کہتے ہیں کہ Now the world must do more، عالمی طاقتیں اگر ہمارے ہاتھ مضبوط نہیں کرسکتیں تو ہمیں اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار بھی نہ ٹھہرائیں۔

جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راول پنڈی میں جنگ ستمبر 1965 کی مناسبت سے’ یوم دفاع‘کے سلسلے میں منعقدہ خصوصي تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ’ آج میں شہدائے وطن کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہو۔ شہدا کا خون ہم پر قرض ہے۔ جو قومیں اپنے شہدا کو بھول جاتی ہیں تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرتی۔‘

یہ تقریب ہرسال 6 ستمبر کو اب جی ایچ کیو میں منعقد کی جاتی ہے جس میں ایک سال کے دوران مختلف آپریشنز کے دوران ہلاک ہونے والے افسروں اور جوانوں کے لواحقین شریک ہوتے ہیں۔

تقریب سے خطاب میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ اتنے محدود وسائل کے ساتھ اتنی بڑی کامیابی صرف پاکستان کا کمال ہے۔ آپریشن شیردل سے لے کر راہ راست، راہ نجات، ضرب عضب اور اب ردالفساد تک ہم نے ایک ایک انچ کی قیمت اپنے لہو سے ادا کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک پاکستان امن کا گہوارہ نہ بن جائے ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ یہ ہماری بقا کی جنگ ہے اور ہمیں آنے والی نسلوں کے لیے جیتنا ہوگا۔ اگر عالمی طاقتیں اس کام میں ہمارے ہاتھ مضبوط نہیں کر سکتیں تو ہمیں اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار بھی نہ ٹھہرائیں۔ آج کا پاکستان دہشت گردی کے خلاف کامیابی کی روشن مثال ہے۔ اگر ہم ناکام ہوئے تو یہ خطہ مکمل طور پر عدم استحکام کا شکار ہو جائے گا۔

جی ایچ کیو راول پنڈی میں یوم دفاع کی تقریب، 6 ستمبر 2017

آرمی چیف نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے ماضی قریب میں بہت نقصان اٹھا لیا۔ اب دشمن کی پسپائی اور ہماری ترقی و کامرانی کا وقت ہے۔ ہمارے دشمن کوئی بھی حربہ آزما لیں، ہم متحد رہیں گے۔ سیکیورٹی کے حوالے سے ہم حکومت اور دیگر اداروں کے ساتھ بہت سی ایسی اصلاحات پر رابطے میں ہیں جن کے بغیر قومی ایکشن پلان مکمل نہ ہو سکے گا ۔ ان میں تعلیمی درسگاہوں اور مدارس کی اصلاحات، پولیس اصلاحات اور دہشت گردوں کی سرکوبی کےلیے قانونی اصلاحات شامل ہیں۔

آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے امریکہ کے ساتھ تعلقات پر بھی بات کی اور کہا کہ امریکہ کے ساتھ حالیہ تعلقات پر قوم کے جذبات بہت واضح ہیں۔ ہم امداد نہیں عزت اور اعتماد چاہتے ہیں۔ ہمارے کام اور قربانیوں کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔ ہم امریکہ اور نیٹو کے ہر اس عمل کی حمایت کریں گے جس سے خطے میں اور بالخصوص افغانستان میں امن کی راہ ہموار ہو۔ تاہم سیکیورٹی کے حوالے سے ہمارے تحفظات کو بھی حل ہونا چاہیے۔

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دیں لیکن کہا جا رہا ہے ہم نے بلاتفریق کارروائی نہیں کی۔ لیکن ہم نے بہت’ ڈو مور‘کر لیا اب دنیا کی باری ہے۔

انہوں نے کہا کہ’ دہشت گردوں کے خلاف ہماری جنگ نظریاتی ہے جس میں کامیابی کے لیے قوم کا جذبہ اور تعاون ضروری ہے۔ فوج دہشت گردوں کو ختم کر سکتی ہے لیکن انتہا پسندی پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ ہر شہری ردالفساد کا سپاہی ہو، جبکہ جذبے کا تعلق صرف جنگ سے نہیں قومی ترقی کے ہر پہلو سے ہے۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ’ دہشت گرد جو کچھ کر رہے ہیں وہ جہاد نہیں فساد ہے۔ میں بھٹکے ہوئے لوگوں سے بھی کہوں گا کہ وہ جہاد نہیں فساد کر رہے ہیں جس سے وطن اور خود ان کے لوگوں کو سب سے زیادہ نقصان ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ’ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ لیکن ان قربانیوں کے باوجود کہا جا رہا ہے کہ ہم نے بلاتفریق کارروائی نہیں کی۔ دہشت گردی کے خلاف اتنی بڑی کامیابی صرف پاکستان کا ہی کمال ہے اور ہم اس مسلط کردہ جنگ کو منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔