اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے باکسر حملے میں ہلاک

(فائل فوٹو)

ملک کے لئے کھیل کے میدان میں بہترین خدمات انجام دینے پر 1989ء میں حکومت پاکستان کی طرف سے ابرار حسین کو ستارہ امتیاز کا تمغہ بھی دیا گیا تھا جب کہ اُنھیں حال ہیں میں کوئٹہ میں کھیلوں کے ڈپٹی ڈائریکٹر کا عہدہ سونپا گیا۔

اولمپکس مقابلوں میں پاکستان کی تین بار نمائندگی کرنے والے باکسر ابرار حسین کو جمعرات کے روز کوئٹہ میں مسلح افراد نے حملہ کرکے ہلاک کر دیا۔

مقتول باکسر بلوچستان میں پاکستان سپورٹس بورڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز تھے۔

پولیس نے بتایا کہ موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم افراد نے ابرارحسین کی گاڑی پر اُس وقت اندھا دھند فائرنگ کر دی جب وہ ایوب اسٹیڈیم میں قائم اپنے دفتر سے گھر کی طرف جار رہے تھے۔

عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے سابق باکسر کو سر میں گولی ماری۔ ابرار حسین کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا لیکن ڈاکٹروں کے مطابق وہ راستے میں ہی دم توڑ چکے تھے۔

اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے باکسر حملے میں ہلاک

پچاس سالہ ابرار حسین ایک باکسر تھے اور اُن کا تعلق کوئٹہ کی ہزارہ برادری سے تھا۔ اُنھوں نے 1984ء، 1988ء اور 1992ء میں اولمپکس مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔

ملک کے لئے کھیل کے میدان میں بہترین خدمات انجام دینے پر 1989ء میں حکومت پاکستان کی طرف سے ان کو ستارہ امتیاز کا تمغہ بھی دیا گیا تھا جب کہ اُنھیں حال ہیں میں کوئٹہ میں کھیلوں کے ڈپٹی ڈائریکٹر کا عہدہ سونپا گیا۔

حالیہ ہفتوں میں کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر اضلاع میں ہدف بنا قتل کرنے کے واقعات میں ایک بار پھر تیزی آئی ہے۔

یکم جون کو کوئٹہ میں بلوچستان یونیورسٹی کے شعبہ بلوچی کے پروفیسر صباء دشتیاری کو نامعلوم افراد نے اُن کے گھر کے قریب فائرنگ کر کے ہلا ک کر دیا تھا۔ جب کہ گزشتہ ماہ ہزارہ برادری کے 18 افراد کو دو مختلف واقعات میں نشانہ بنا کر ہلاک اور 25 سے زائد کو زخمی کیا گیا تھا۔

تشدد کے ان واقعات کی روک تھام کے لیے صوبائی پولیس نے حال ہی میں ایک مربوط مہم کا آغاز کیا ہے۔

بلوچستان پولیس کے سربراہ راؤ محمد امین ہاشم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی دارالحکومت میں ٹارگٹ کلنگ کو روکنے کے لئے ایک جامع حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے۔ اس کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ تھانوں میں ایس ایچ او سطح پر پولیس افسران کو خصوصی اہداف دیے گئے ہیں۔

”ایس ایچ او کو پتہ ہونا چاہیئے کہ ان کے علاقے میں کون کون لوگ رہتے ہیں اور اُن میں غیر ملکی کون ہیں۔ میں نے اُنھیں ایک مہینے کا وقت دیا ہے جب کہ 15 دن گزر چکے ہیں۔ “

اُنھوں نے کہا کہ اس مہم کے ذریعے موسم گرما میں دوسرے صوبوں سے بلوچستان نقل مکانی کرنے والے افراد کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ محمد امین ہاشم نے بتایا کہ پراپرٹی ڈیلرز کو کہا جا رہا ہے کہ وہ مکانات فروخت کرنے اور کرائے پر دینے سے قبل اپنے گاہکوں کی مکمل تفصیلات کا اندراج کریں۔

انسپکٹر جنرل پولیس کا کہنا تھا کہ امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنانے میں پولیس کو عوام کے تعاون کی ضرورت ہے کیونکہ ان کے علاقے میں آکر اگر کوئی اجنبی ٹھہرتا ہے تو اس کی نشاندہی مقامی آبادی ہی کرسکتی ہے۔