سپریم کورٹ نے رینجرز کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت کا ازخود نوٹس لے لیا

کراچی میں رینجرز کا ایک اہلکار سرفراز شاہ پر بندوق تانے ہوئے۔ کچھ ہی دیر بعد اسے گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔

سپریم کورٹ نے کراچی میں 19 سالہ سرفراز شاہ کی رینجرز کے ہاتھوں ہلاکت کا ازخود نوٹس لے لیا ہے۔ کیس کی سماعت کے لئے پانچ رکنی بینچ تشکیل دیا گیا ہے۔ بینچ کی سربراہی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کریں گے۔ بینچ جمعہ کو کیس کی سماعت کرے گا۔ عدالت نے وفاقی اور صوبائی سیکریٹری داخلہ کے علاوہ چیف سیکریٹری سندھ اور ڈی جی رینجرز سندھ کو بھی طلب ہے۔

یہ واقعہ بدھ کی دوپہر اس وقت پیش آیا جب رینجرزکے مطابق سرفراز نامی ایک نوجوان کلفٹن میں بے نظیر پارک میں ڈکیتی کی کوشش کرتے ہوئے پکڑا گیا اور بعد ازاں مزاحمت پر جوابی فائرنگ میں مارا گیا۔ تاہم اس واقعے کی اصل قلعی رات گئے مقامی میڈیا کو موصول ہونے والی اس فوٹیج سے کھلی جس میں رینجرز کے اہل کاروں کو ایک نہتے نوجوان پر انتہائی قریب سے فائرنگ کرتے دکھایا گیا ہے جبکہ اس دوران نوجوان رینجرزکو کچھ سمجھانے کی کوشش بھی کرتا ہے ۔ زخمی حالت میں سرفراز رینجرز کے سپاہیوں سے اسے ہسپتال لے جانے کی بھی رو رو کر درخواست کرتا دکھا گیا ہے۔ تاہم یہ نوجوان بروقت ہسپتال نہ پہنچائے جانے پر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں ارکان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ واقعے میں ملوث رینجرز کے ان اہلکاروں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی جائے۔ حزب مخالف کی جماعت مسلم لیگ ن کے رکن خواجہ سعد رفیق کا کہناتھا کہ ان اہلکاروں کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔