شمالی کوریا سے بات چیت اچھی چل رہی ہے: صدر ٹرمپ

A mannequin depicting Superman is placed upside down next to the door of the parliament session hall hosting a no confidence vote agains Romanian Prime Minister Florin Citu's government in Bucharest, Romania.

منگل کو اپنے ایک ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر وہ نہ ہوتے تو اس وقت امریکہ اور شمالی کوریا کی جنگ ہورہی ہوتی۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام کے خاتمے پر بات چیت "ٹھیک چل رہی ہے۔"

منگل کو اپنے ایک ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر وہ نہ ہوتے تو اس وقت امریکہ اور شمالی کوریا کی جنگ ہورہی ہوتی۔

اپنے ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ نے مزید کہا ہے کہ اس بات چیت کی بدولت گزشتہ آٹھ ماہ سے شمالی کوریا نے کوئی راکٹ لانچ کیا ہے اور نہ کوئی جوہری تجربہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پیش رفت پر پورا ایشیا پرجوش ہے لیکن صرف حزبِ اختلاف کی جماعت، جس میں ان کے بقول 'فیک نیوز' بھی شامل ہے، شکوے کر رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ 'فیک نیوز' کی اصطلاح ان پر اور ان کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے امریکی ذرائع ابلاغ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے یہ بیان ایسے وقت دیا ہے جب امریکی وزیرِ خارجہ رواں ہفتے شمالی کوریا کا دورہ کرنے والے ہیں۔

مائیک پومپیو کا حالیہ مہینوں کے دوران پیانگ یانگ کا یہ تیسرا دورہ ہوگا۔ انہوں نے پیانگ یانگ کا پہلا دورہ امریکی خفیہ ادارے 'سی آئی اے' کے سربراہ کے طور پر کیا تھا۔

پومپیو جمعرات کو پیانگ یانگ پہنچیں گے جہاں وہ ہفتے تک مقیم رہیں گے۔ ان کے اس دورے کے فوراً بعد اتوار کو شمالی و جنوبی کوریا کی سرحد پر واقع غیر فوجی علاقے میں امریکہ اور شمالی کوریا کے اعلیٰ حکام کے درمیان مذاکرات ہوں گے۔

سنگاپور میں 12 جون کو امریکی صدر اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے درمیان ہونے والی تاریخی سربراہی ملاقات کے بعد دونوں ملکوں کے اعلیٰ حکام کے درمیان باضابطہ مذاکرات کا یہ پہلا دور ہوگا۔

پیر کو معمول کی پریس بریفنگ کے دوران وائس آف امریکہ کے ایک سوال پر وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ ہکابی سینڈرز نے کہا تھا کہ امریکی و شمالی کورین حکام کے درمیان گزشتہ روز اچھی ملاقاتیں ہوئی ہیں اور دونوں ممالک پیش رفت کر رہے ہیں۔

ترجمان نے کہا تھا کہ اسی بات چیت کو جاری رکھنے کے لیے امریکی وزیرِ خارجہ رواں ہفتے شمالی کوریا کا دورہ کریں گے۔

تاہم وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے امریکی ذرائع ابلاغ میں آنے والی ان انٹیلی جنس اطلاعات پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا تھا جن میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا بدستور اپنے جوہری پروگرام اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تیاری پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ ان کی کم جونگ ان کے ساتھ کامیاب ملاقات کے بعد امریکہ کو شمالی کوریا سے اب کوئی خطرہ لاحق نہیں رہا۔

لیکن رواں ہفتے ہی امریکی انٹیلی جنس حکام کی جانب سے حکومت کی دی جانے والی بعض رپورٹس ذرائع ابلاغ کی زینت بنی تھیں جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شمالی کوریا نے اپنی کئی خفیہ تنصیبات میں یورینیم کی افزودگی کا عمل تیز کردیا ہے۔

افزودہ یورینیم ایٹمی ہتھیاروں میں بطور ایندھن استعمال ہوتی ہے۔