ایئر ٹریفک کنٹرول کی ریکارڈنگ سے یوکرینی طیارہ مار گرانے کا انکشاف

تہران کے جنوب مغرب میں یوکرین کا مسافر طیارہ گرنے کے مقام پر امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ 8 جنوری 2020

ایران کے ایئر ٹریفک کنٹرول اور ایک ایرانی پائلٹ کے درمیان بات چیت کے تبادلے کی لیک ہونے والی ریکارڈنگ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایرانی حکام کو یوکرین کے مسافر جیٹ طیارے کے میزائل سے گرائے جانے کے فوراً بعد پتا چل گیا تھا۔

یوکرین کے صدر ولادی میر زیلینسکی نے اتوار کی رات یوکرین کے ایک ٹی وی چینل پر نشر کی جانے والی رپورٹ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے ایئر ٹریفک کنٹرول کی یہ ریکارڈنگ اصلی ہے۔

مسافر طیارے کے تباہ ہونے سے اس پر سوار مسافروں اور عملے سمیت تمام 176 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ایران اس واقعے کے بعد کئی روز تک انکار کرتا رہا کہ مسافر طیارہ میزائل سے مار گرایا گیا تھا۔ وہ یہ اصرار کرتا رہا کہ طیارہ حادثے کا شکار ہو کر تباہ ہوا۔

پیر کے روز تہران میں ایران کی تفتیشی ٹیم کے سربراہ حسن رضائے فر نے یہ تسلیم کیا کہ لیک کی جانے والی ریکارڈنگ اصلی ہے اور وہ یوکرین کے حکام کے حوالے کی گئی تھی۔

8 جنوری کو طیارہ تباہ ہونے کے بعد کئی روز تک ایرانی اپنے موقف پر ڈٹے رہے کہ ایران کی پاسداران انقلاب اسلامی کی فورسز کا طیارہ گرانے میں کوئی ہاتھ نہیں ہے۔

یہ واقعہ امریکی ڈرون حملے میں عراق میں ایرانی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے ردعمل میں عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر ایرانی میزائل حملوں کے چند گھنٹوں کے بعد پیش آیا، جب ایران امریکہ کی جانب سے کسی ردعمل کے بارے میں چوکس تھا۔

یوکرین کے ون پلس ون ٹی وی چینل نے ایرانی ٹریفک کنٹرول کی گفتگو کی ریکارڈنگ کا ایک ٹرانسکرپٹ جاری کیا ہے۔ فارسی زبان میں ہونے والی یہ گفتگو ایئر ٹریفک کنٹرول اور ایک پائلٹ کے درمیان ہے جو ایران کی آسمان ائیرلائنز کا فوکر 100 جیٹ طیارہ اڑا رہا تھا۔ یہ طیارہ جنوبی شہر شیراز سے تہران آ رہا تھا۔

پائلٹ نے ایئر کنٹرول کو بتایا کہ میں نے کچھ روشنیاں دیکھی ہیں جو میزائل جیسی ہیں۔ کیا کچھ ہو رہا ہے۔

ٹریفک کنٹرول نے جواب دیا۔ کچھ نہیں۔ یہ کتنے فاصلے پر ہے۔

پائلٹ نے بتایا کہ میں نے روشنیاں پیام ائیرپورٹ کے قریب دیکھی ہیں۔

یہ وہی جگہ ہے جہاں سے ایرانی فورسز نے طیارہ شکن میزائل ٹور ایم ون فائر کیا تھا۔

کنٹرول ٹاور نے بتایا کہ انہیں ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ لیکن پائلٹ نے پھر اصرار کرتے ہوئے کہا کہ روشنی میزائل فائر کیے جانے کی ہی تھی۔

ٹریفک کنٹرول نے پوچھا کہ کیا تم نے کچھ اور بھی دیکھا ہے۔

اس نے جواب دیا کہ یہ یقینی طور پر ایک دھماکہ تھا۔ ہم نے بہت چمک دار روشنی دیکھی ہے۔ پتا نہیں کہ یہ کیا تھا۔

ایئر کنٹرول نے اسی وقت یوکرین کے مسافربردار جیٹ طیارے سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر کوئی جواب نہیں ملا۔

دستیاب معلومات کے مطابق فلائٹ کا کھوج لگانے والے ریڈار سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آسمان ائیرلائنز کی فلائٹ نمبر 3768 اس وقت تہران کے بہت قریب تھی اور وہ دھماکہ دیکھ سکتی تھی۔

ایران کی حکومت اس وقت تک میزائل سے یوکرین کا مسافربردار طیارہ گرانے سے انکار کرتی رہی جب تک کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اور امریکی عہدے داروں نے یہ کہنا شروع نہیں کیا کہ طیارے کو گرایا گیا ہے۔

ایرانی عہدے داروں نے فوری طور پر ایئر ٹریفک کنٹرول سے ریکارڈنگ حاصل کر لی تھی

یوکرین کے صدر زیلسنسکی نے ون پلس ون ٹی وی چینل کو بتایا کہ ریکارڈنگ یہ ظاہر کرتی ہے کہ ایرانیوں کو شروع ہی سے معلوم تھا کہ طیارے کو گرایا گیا ہے۔

یوکرین کے صدر نے ایک بار پھر اپنا یہ مطالبہ دوہرایا کہ ایران طیارے کے فلائٹ ریکارڈر کی ڈی کوڈنگ ’کی ایف‘ میں کرائے۔ شروع میں تو ایران تیار تھا مگر بعد میں مکر گیا۔

ایران نے یوکرین کی جانب سے ائیر ٹریفک کی ریکارڈنگ پبلک کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفیڈنشنل ریکارڈنگ تھی جسے عام کر کے یوکرین نے غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے۔