امریکہ: ’نگرانی کے قانون‘ میں توسیع کی منظوری

فائل

چند قانون سازوں نے اس قانون سازی کی مدت میں توسیع کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا، چونکہ غیر ارادی طور امریکیوں کو موصول ہونے والی ایسی اِی میلوں پر بھی خفیہ نظر رکھی جاسکتی ہے، جن کا دہشت گرد حملے کی منصوبہ سازی سے کوئی تعلق نہ ہو

امریکی ایوانِ نمائندگان نے جمعرات کو کلیدی نگرانی کے اُس قانون کی منظوری دی جس کی مدد سے امریکہ اُن غیر ملکی دہشت گردوں کے عزائم ناکام بناتا ہے، جو امریکہ کے خلاف حملوں کی منصوبہ سازی میں مصروف ہیں۔

قانون سازوں نے قومی سلامتی کے لیے اِس اہم اقدام کے حق میں 256 جب کہ مخالفت میں 164 ووٹ ڈالے۔ تاہم، اس بِل کو قانونی شکل دینے کا معاملہ اُس وقت مشکوک نظر آیا جب علی الصبح اپنے ٹوئٹر کلمات میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے، کوئی ثبوت پیش کیے بغیر، کہا کہ ممکن ہے کہ اس قانون کا غلط استعمال کرتے ہوئے، 2016ء کی اُن کی انتخابی مہم کی چھپ کر خفیہ باتیں سنی گئیں؛ جس سے اس قانون کے از سر نو نفاذ کی مخالفت کا عندیہ سامنے آیا۔

تاہم، ڈیڑھ گھنٹے بعد، ٹرمپ نے اپنے ٹوئیٹ میں اپنی حمایت کرتے ہوئے بتایا کہ ’’یہ قانون سازی بیرون ملک نگرانی سے متعلق ہے، اُن غلط غیر ملکی عناصر کی جو بیرونی ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہمیں اس کی ضرورت ہے! ہمیں چوکنہ رہنا ہوگا‘‘۔

یہ پروگرام ’فارین انٹیلی جنس سرویلنس ایکٹ‘ کا حصہ ہے، جو امریکی خفیہ اداروں کو، جس میں ’نیشنل سکیورٹی ایجنسی‘ بھی شامل ہے، یہ اجازت دیتا ہے کہ بیرون ملک سے تعلق رکھنے والی اِی میلوں کا متن اکٹھا کیا جاسکے، اُس وقت بھی جب یہ اِی میل امریکیوں سے رابطے کے لیے ہوں۔

چند قانون سازوں نے اس قانون سازی کی مدت میں توسیع کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا، چونکہ غیر ارادی طور امریکیوں کو موصول ہونے والی ایسی اِی میلوں پر بھی خفیہ نظر رکھی جاسکتی ہے، جن کا دہشت گرد حملے کی منصوبہ سازی سے کوئی تعلق نہ ہو۔