امریکہ نے پاکستان کو دی جانے والی عسکری امداد روک دی

امریکی محکمہٴ خارجہ نے جمعرات کے دِن پاکستان کی ’سکیورٹی اسسٹینس‘ معطل کرنے کا اعلان کیا ہے جس کی مالیت کا تخمینہ حکام کے بقول لگایا جا رہا ہے۔

روزانہ اخباری بریفینگ میں ایک سوال کے جواب میں ترجمان ہیدر نوئرٹ نے کہا ہے کہ ’’یہ سکیورٹی امداد تب تک بند رہے گی جب تک پاکستان دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کُن اقدام نہیں کرتا‘‘۔

اِس ضمن میں، ترجمان نے پاکستان کی جانب سے ’’حقانی نیٹ ورک اور دیگر افغان طالبان کے خلاف اقدام نہ کرنے‘‘ کا حوالہ دیا۔

ترجمان نے کہا کہ اِس سے قبل، اگست میں پاکستان کو فوجی ساز و سامان خریدنے کے لیے دی جانے والی 25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی مالیت کی امداد بھی روک دی گئی تھی۔

اُنھوں نے کہا کہ آج بند کی جانے والی امداد کا تعلق ’سکیورٹی اسسٹینس‘ سے ہے، ’’اور یہ کہ، جب تک پاکستان حقانی نیٹ ورک اور افغان طالبان کے خلاف فیصلہ کُن کارروائی نہیں کرتا تب تک یہ معاونت بند رہے گی‘‘۔

نوئرٹ نے کہا کہ ’’پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف مؤثر کارروائی نہ کرنے کے نتیجے میں، افغانستان میں تعینات امریکی فوج بھی حملوں کی زد میں آتی ہے‘‘۔

ساتھ ہی، ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کو دیا جانے والا فوجی ساز و سامان بھی روک دیا جائے گا۔

اِس سے قبل بدھ کو وائٹ ہاؤس ترجمان، سارہ سینڈرز نے اس بات کی تصدیق یا تردید کرنے سے انکار کیا تھا کہ پاکستان کی امداد روکنے کا اعلان جمعرات کو متوقع ہے۔ محکمۂ خارجہ نے بھی 'رائٹرز' کی جانب سے اس ضمن میں پوچھے جانے والے سوال کا فوری جواب نہیں دیا تھا۔

رائٹرز کی خبر میں بتایا گیا تھا کہ امریکی محکمۂ خارجہ نے ارکانِ کانگریس سے رابطہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس ٹوئٹ کے بعد کیا ہے جس میں انہوں نے پاکستان پر امریکہ سے اربوں ڈالر امداد لینے اور بدلے میں امریکہ کو صرف "جھوٹ اور دھوکہ" دینے کا الزام عائد کیا تھا۔

صدر ٹرمپ کے ٹوئٹ کے بعد وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ ہکابی سینڈرز نے کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان سے متعلق اپنی مستقبل کی حکمتِ عملی کا اعلان آئندہ ایک دو روز میں کرے گی۔

سالِ نو کے پہلے دن صدر کی جانب سے کیے جانےوالے اس ٹوئٹ کے بعد امریکی حکومت کے کئی اعلیٰ عہدیدار بشمول قومی سلامتی کے امریکی مشیر ایچ آر مک ماسٹر اور اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی بھی پاکستان پر امریکہ کے ساتھ "دہرا کھیل" کھیلنے اور ’’دہشت گردوں کی پشت پناہی‘‘ کے الزامات عائد کر چکے ہیں۔

عالمی ادارے میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے منگل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں کی پشت پناہی بند نہ کرنے پر امریکہ پاکستان کو دی جانے والی 25 کروڑ ڈالر کی امداد روک رہا ہے۔

منگل کو ’وائس آف امریکہ‘ کو دیے جانے والے ایک خصوصی انٹرویو میں امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر ایچ آر مک ماسٹر نے بھی الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کو اپنی خارجہ پالیسی کا ایک جزو سمجھتا ہے اور دہشت گردوں کے خلاف اس کی کارروائی امتیازی ہے۔

پاکستان کی سول اور عسکری قیادت امریکی حکام کے ان بیانات کو سختی سے مسترد کر چکی ہے جب کہ پاکستان کے دفترِ خارجہ نے اسلام آباد میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کو طلب کرکے صدر ٹرمپ کے ٹوئٹ کی وضاحت بھی طلب کی تھی۔

امریکی کانگریس کے کئی ارکان، خصوصاً ری پبلکنز جنہیں کانگریس کے دونوں ایوانوں میں اکثریت حاصل ہے، پاکستان کی حکومت اور فوج پر افغانستان میں مداخلت اور افغان طالبان کی پشت پناہی کا الزام عائد کرتے ہوئے ماضی میں بھی اس کی امداد روکنے کے مطالبات کرتے رہے ہیں۔