’’نواز دور میں روزانہ پانچ ارب روپے قرضہ لیا گیا، موجودہ حکومت روزانہ بیس ارب روپے قرضہ لے رہی ہے، مسلم لیگ ن مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہے‘‘
عالمی بینک کی بہتر درجہ بندی سے متعلق سوال پر، ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا ہے کہ ’اس درجہ بندی کے نتائج کچھ عرصے بعد سامنے آئیں گے۔ سرمایہ کار ملک کی مجموعی معاشی پالیسیوں کا بھی جائزہ لیتے ہیں۔ یہ درجہ بندی ضرور اہم ہے۔ لیکن، اکلوتا اعشاریہ نہیں ہے‘۔
منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے سے متعلق ملائیشیا، چین اور ترکی نے پاکستان کے اقدامات کی تعریف کی ہے۔
انہوں نے پی ٹی آئى، پی پی پی اور ایم کیو ایم سے التجا کی کہ کاروباری مرکز کراچی کے مفاد کے حصول کے لیے مل بیٹھ کر مسائل حل کیے جائیں
رواں سال فروری میں ایف اے ٹی ایف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان نے ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے جنوری 2019ء کی ڈیڈلائن پر خاطر خواہ پیش رفت نہیں کی ہے۔ اس لیے ایف اے ٹی ایف نے مزید اقدامات کے لیے پاکستان کو مئی 2019ء کی ڈیڈلائن دی تھی۔
ایسا کیوں ہے کہ امریکہ پاکستان کو طیارے تو بیچ رہا ہے، لیکن ساتھ ہی ان کے استعمال پر شرائط لگا رہا ہے؟
ماہرین کے مطابق پاکستان کے حکومتی اداروں کے لیے ان جائیدادوں کا سراغ لگانا بہت مشکل ہو گا۔ خصوصاً دبئی کی جائدادیں کیونکہ ابھی تک دبئی کی رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی سے کسی قسم کی تصدیق نہیں ہو سکی۔