رسائی کے لنکس

نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے مسلم لیگ کا عدالت سے رجوع


مسلم لیگ (ن) نے سیکیورٹی بانڈز جمع کرانے کی حکومتی شرط مسترد کر دی ہے۔
مسلم لیگ (ن) نے سیکیورٹی بانڈز جمع کرانے کی حکومتی شرط مسترد کر دی ہے۔

پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے لیے حکومت کی طرف سے مشروط اجازت کے خلاف مسلم لیگ (ن) نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

شہباز شریف کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔

عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے اس کی سماعت ایک دن کے لیے ملتوی کر دی۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق جمعے کو درخواست پر مزید سماعت ہو گی۔

جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں گزشتہ ماہ لاہور ہائی کورٹ کے بینچ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں نواز شریف کو ضمانت پر رہا کیا تھا۔

سیکیورٹی بانڈز جمع کرانے کی حکومتی شرط مسترد

حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے سیکیورٹی بانڈز جمع کرانے کی حکومتی شرط مسترد کر دی ہے۔

حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق نواز شریف سات ارب روپے کے 'انڈیمنٹی بانڈز' جمع کرا کر پاکستان سے باہر جا سکتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی زیر صدارت پارٹی کے مرکزی رہنماؤں کا اہم اجلاس ہوا جس کے دوران حکومتی پیشکش کے بعد کی صورت حال اور آئندہ کے لائحہ عمل پر مشاوت کی گئی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیرون ملک علاج کی حکومتی شرط مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی بانڈ جمع نہ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

'حکومت نواز شریف کے معاملے پر سیاست نہ کرے'

شہباز شریف کہتے ہیں کہ وہ عدالت سے بغیر کسی شرط کے نواز شریف کا نام ایگزیکٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی استدعا کریں گے۔

ماڈل ٹاون لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو ادویات دے کر ان کے پلیٹ لیٹس اتنے لائے گئے کہ وہ ائیرا یمبولینس میں سفر کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نواز شریف کے معاملے پر سیاست نہ کرے۔ اگر تاخیر کے باعث نواز شریف کو کچھ ہوا تو وہ اِس کا ذمہ دار عمران خان اور اُن کی حکومت کو ٹھہرائیں گے۔

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ 20 دن سے زیادہ گزر چکے نواز شریف کی صحت سے متعلق وزیراعظم عمران خان اور اُن کی ٹیم نے جو سیاسی کھیل شروع کر رکھا ہے وہ انتہائی قابل مذمت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کا رویہ دہرا ہے۔ پرویز مشرف سے کسی نے کوئی بانڈ نہیں مانگا جبکہ زلفی بخاری کا نام آدھے گھنٹے میں ایک فون کال پر ای سی ایل سے نکال دیا گیا تھا۔

نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے حکومت کی مشروط اجازت سامنے آنے پر پارٹی رہنماؤں نے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا۔

نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان خان کہتے ہیں کہ سابق وزیرِ اعظم کی صحت ٹھیک نہیں ہے۔ اُنہیں جلد از جلد علاج کی سہولت فراہم کی جانی چاہیے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ڈاکٹر عدنان نے کہا کہ نواز شریف کے علاج میں جتنی تاخیر ہو رہی ہے اُن کی صحت پر اُس کا اتنا بُرا اثر پڑ رہا ہے۔

'پاکستان میں علاج کی سہولت دستیاب نہیں'

قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف ملک سے باہر جانا نہیں چاہتے۔ ان کی اطلاعات کے مطابق اُن کے خاندان کے افراد نے اُن پر دباؤ ڈال کر اُنہیں منایا ہے کہ وہ بیرون ملک علاج کے لیے چلے جائیں۔

خواجہ آصف نے دعوٰی کیا کہ وزیراعظم عمران خان نے ایک اجلاس میں کہا کہ چیک کریں کہ کہیں نواز شریف کی رپورٹس جعلی تو نہیں بن رہیں۔ انہوں ایک فون کال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ لاء افسر اور حکومت کہتی ہے کہ نواز شریف بے شک مر جائیں ہمیں کوئی پرواہ نہیں۔

خواجہ آصف نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان نے ایک اجلاس کے دوران کہا کہ چیک کریں نواز شریف کی رپورٹس جعلی تو نہیں ہیں۔
خواجہ آصف نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان نے ایک اجلاس کے دوران کہا کہ چیک کریں نواز شریف کی رپورٹس جعلی تو نہیں ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ڈاکٹروں نے ان کے سامنے نواز شریف کو بتایا کہ پاکستان میں جتنا اُن کا علاج ہو سکتا تھا انہوں نے کیا۔ اِس سے زیادہ پاکستان میں علاج کی سہولت دستیاب نہیں۔ اگر اِس معاملے کو عدالت میں لے کر جاتے ہیں تو وہاں طعنہ ملتا ہے کہ کیا پارلیمنٹ کام نہیں کر رہی۔

ان کے بقول، “خراب صحت کے باوجود نواز شریف ووٹ کو عزت دو کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ نواز شریف کی جان کو گیند نہ بنائیں، شطرنج نہ بنائیں، سات ارب روپے کے مچلکے کی کوئی حیثیت نہیں ہے لیکن یہ پاکستان کی سیاست کو مزید گدلہ کر دے گی۔ نواز شریف کے ضامن ہم یہاں بیٹھے ہیں۔ تین دفعہ کا وزیراعظم موت حیات کی جنگ لڑ رہا ہے”

'مشرف اور نواز شریف کے کیسز میں فرق ہے'

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان کہتی ہیں کہ نواز شریف سزا یافتہ قیدی ہیں۔ ان کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا جا سکتا۔ قانونی تقاضے پورے کرنے کے لیے گارنٹی مانگی گئی۔

اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف انا کے خول سے باہر نکلیں، انڈیمنٹی بانڈ جمع کرائیں اور نواز شریف کو جہاں چاہیں لے جائیں۔

معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ پرویز مشرف اور نواز شریف کے کیسز میں بنیادی فرق ہے اور حکومت نے اس معاملے میں قوائد و ضوابط کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا “ آپ کا اور ہمارا ٹی ٹوئنٹی نہیں بلکہ لانگ سیریز ہے۔ میاں صاحب کی صحت سے متعلق چوکے چھکے نہ لگائیں۔ تاثر دیا جارہا ہے حکومت نے نواز شریف کے علاج پر سیاست کر رہی ہے۔"

اُن کے بقول، نواز شریف کے حوالے سے ہماری زبان بندی کی گئی ہے، وزیراعظم نے سیاست کے بجائے انسانی ہمدری کو فوقیت دی اور نواز شریف کی صحت کے اوپر سیاست سے منع کیا ہے۔

یاد رہے کہ نواز شریف کی طبیعت گزشتہ ماہ اُس وقت بگڑی تھی جب وہ چوہدری شوگر ملز کیس میں نیب لاہور کی تحویل میں تھے۔ صحت خراب ہونے پر اُنہیں سروسز اسپتال لایا گیا۔ جہاں وہ 16 دن زیر علاج رہے۔

نواز شریف کے ملک سے باہر علاج سے متعلق حکومتی ڈاکٹروں پر مشتمل بورڈ اور شریف میڈیکل سٹی کے ڈاکٹروں کا بورڈ ان کے علاج سے متعلق اپنی اپنی رائے دے چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG