رسائی کے لنکس

بھارتی موسیقار انو ملک دوبارہ #MeToo تحریک کی زد میں


انو ملک۔ فائل فوٹو
انو ملک۔ فائل فوٹو

اطلاعات کے مطابق، معروف بھارتی موسیقار انو ملک کو انڈین آئیڈل شو کے جج کے منصب سے دوبارہ ہٹانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

انو ملک پر گذشتہ برس خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا گیا تھا جس کے بعد انہیں اس شو کےجج کے منصب سے ہٹا دیا گیا تھا۔

تاہم، حال ہی میں انہیں اس منصب پر بحال کر دیا گیا؛ جس کے بعد ان کے خلاف پرانے الزامات کے دوبارہ شدت اختیار کر جانے کے بعد منتظمین نے انہیں ایک مرتبہ پھر سبکدوش کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے غور کرنا شروع کر دیا ہے اور اس کا اعلان جلد متوقع ہے۔

بھارت میں #MeToo تحریک میں فعال متعدد خواتین نے گذشتہ برس انو ملک پر انہیں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق، منتظمین نے یہ سمجھتے ہوئے انہیں جج کے منصب پر بحال کر دیا تھا کہ ان کے خلاف الزامات کی شدت کمزور پڑ گئی ہے۔ تاہم، انہیں بحال کرنے کے بعد یہ الزامات ایک مرتبہ پھر شدت سے ابھر کر سامنے آئے ہیں۔

انو ملک پر جنسی ہراس کا الزام عائد کرنے والوں میں شویتا پنڈت اور گلوکارہ نیہا بھاسن خاص طور پر پیش پیش رہیں۔ انہوں نے گلوکار سونا موہاپترا کے ساتھ مل کر منتظمین پر شدید تنقید کی اور انو ملک کے ساتھی ججوں وشال ڈڈلانی اور نیہا کو بھی ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس مسئلے سے آنکھیں پھیر لی ہیں۔

نیہا بھاسن نے ایک ٹویٹ میں کہا، ’’شویتا پنڈت اس وقت صرف 15 برس کی تھی جب انو ملک نے اس سے بدتمیزی کی تھی۔ ایک بچی ایسی صورت میں بھلا کیا کہتی۔ وہ شرم اور خوف محسوس کرتی ہے۔ لہذا، ہمیں ہدف بننے والی شویتا سے سوال پوچھنے بند کرنے چاہئیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ سوال خود مجرم سے پوچھے جائیں۔‘‘

دوسری جانب گلوکارہ ہیما سردیسائی نے انو ملک کا دفاع کرتے ہوئے انسٹاگرام پر لکھا کہ انو ملک ایک عظیم میوزک ڈائریکٹر ہیں جنہوں نے بہت سی گلوکاراؤں سے بہت سے شاندار گانے گنوائے۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے خود بہت سے گانے گائے جو انتہائی مقبول ہوئے اور ان میں سے کچھ انو ملک نے بنائے تھے۔ ہیما ہردیسائی نے کہا کہ انو ملک ایک عظیم فنکار ہیں اور انہوں نے صرف اور صرف میرٹ پر گلوکاروں اور گلوکاراؤں کو موقع دیا۔

انو ملک کے وکیل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کے مؤکل ان الزامات کو قطعی طور پر غلط اور بے بنیاد قرار دیتے ہیں۔ وکیل کا کہنا ہے کہ ان کے مؤکل #MeToo تحریک کا احترام کرتے ہیں۔ لیکن، اس تحریک کو کسی کی کردار کشی کیلئے استعمال کرنا انتہائی گھٹیا بات ہے۔

XS
SM
MD
LG