رسائی کے لنکس

بن غازی میں ایک قبائلی سردار پر بم حملہ


بن غازی کی ایک سرکاری عمارت میں دھماکے کے لوگ لوگ وہاں اکھٹے ہو رہے ہیں۔ فائل
بن غازی کی ایک سرکاری عمارت میں دھماکے کے لوگ لوگ وہاں اکھٹے ہو رہے ہیں۔ فائل

حفطار ملک کے مشرقی حصے میں قائم حکومت اور پارلیمنٹ سے منسلک ہیں اور انہوں نے طرا بلس میں قائم  حکومت کو مسترد کر دیا ہے جسے اقوام متحدہ کی حمایت حاصل ہے۔

لیبیا کے مشرقی شہر بن غازی میں جمعے کے روز ایک مسجد میں اس وقت بم دھماکہ ہوا جب لوگ نماز پڑھنے کے بعد باہر نکل رہے تھے۔ سیکیورٹی اور اسپتال کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ بظاہر اس دھماکے کا ہدف مشرقی کمان کے کمانڈر خلیفہ حفطار کے ایک اہم قبائلی اتحادی صالح التیوش تھے ، جنہیں دوسری بار نشانہ بنایا گیا۔

اسپتال کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ دھماکے سے کم از کم 7 افراد زخمی ہوئے لیکن صالح محفوظ رہے۔

تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ کس گروپ نے یہ حملہ کیا تھا۔

لیبیا میں بغاوت شروع ہونے کے بعد سے ، جس میں چھ سال پہلے ڈکٹیٹر معمر قذافی مارا گیا تھا، اقتدار پر قبضے کے لیے مختلف قبائل میں لڑائیاں جاری ہیں اور یہ گروپ خود کو لیبیا کی حریف حکومتوں کے ساتھ منسلک کرکے پیش کرتے ہیں۔

حفطار ملک کے مشرقی حصے میں قائم حکومت اور پارلیمنٹ سے منسلک ہیں اور انہوں نے طرا بلس میں قائم حکومت کو مسترد کر دیا ہے جسے اقوام متحدہ کی حمایت حاصل ہے۔

دھماکے کے ایک زخمی نے خبررساں ادارے روئیٹرز کو بتایا کہ دھماکہ خیز مواد مسجد دروازے کے پاس اس جگہ نصب کیا گیا تھا جہاں نمازی اپنے جوتے اتار کر رکھتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دھماکے میں صالح کے دو بچے بھی زخمی ہوئے۔

مغربا قبیلے کا سردار صالح پچھلے سال نومبر میں اسی مسجد میں ایک بم حملے میں زخمی ہوگیا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب حفطار نے ان کے قبیلے کی مدد سے تیل کی کئی اہم تنصیبات پر قبضہ کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG