رسائی کے لنکس

ارب پتی افراد کی تعداد 15 سو سے بڑھ گئی ہے


لگمبرگ میں پی ڈبلیو سی کا دفتر، فائل فوٹو
لگمبرگ میں پی ڈبلیو سی کا دفتر، فائل فوٹو

دنیا بھر میں نہ صرف ارب پتی سرمایہ داروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے بلکہ ان کی مجموعی دولت بھی بڑھی ہے۔ یہ اضافہ 6 ٹریلین ڈالر کے لگ بھگ ہے۔

گذشتہ ایک سال کے دوران دنیا بھر میں ارب پتی افراد کی تعداد میں 15 سو سے بڑھ گئی ہے جو سن 2015 کے مقابلے میں 10 فی صد زیادہ ہے۔

جمعرات کے روز ارب پتی افراد کے بارے میں جاری ہونے والی رپورٹ کے بارے جریدے پی ڈبلیو سی اور سوئٹزرلینڈ کے ایک بڑے بینک یو بی ایس نے کہا ہے کہ نئے ارب پتی افراد میں زیادہ تعداد جنوبی ایشیائیوں کی ہے۔

یوبی ایس اور پی ڈبلیوسے کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ سال کا ایک نمایاں پہلو یہ بھی ہے کہ اس سال کے دوران ایشیائی ارب پتی دولت مندوں کی تعداد امریکی سرمایہ داروں سے بڑھ گئی ۔ نئے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت ایشیا میں 637 دولت مند ایک ارب ڈالر سے زیادہ کے سرمائے کے مالک ہیں جب کہ اب پتی امریکی 563 کے ہند سے کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔

ایشیا میں سب سے زیادہ ارب پتی چین میں ہیں۔

مال داروں کی فہرست میں یورپ تیسرے نمبر پر چلا گیا ہے اور اب وہاں 342 ارب پتی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے دنیا بھر میں نہ صرف ارب پتی سرمایہ داروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے بلکہ ان کی مجموعی دولت بھی بڑھی ہے۔ یہ اضافہ 6 ٹریلین ڈالر کے لگ بھگ ہے۔

دنیا کے امیر ترین افراد کا یہ گروپ 1542 دولت مندوں پر مشتمل ہے ۔ ان کی اکثریت کمپنیاں اور کاروبار چلاتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان امیروں کی کمپنیوں میں 2 کروڑ 77 لاکھ سے زیادہ افراد ملازم ہیں جو اپنی محنت سے ان کے لیے دولت کماتے ہیں۔

اگر چہ امیر اور غریب کا فرق دنیا بھر میں ایک بڑا سیاسی مسئلہ ہے اور اس پر بہت کچھ کہا اور سنا جاتا ہے لیکن یوبی ایس اور پی ڈبلیو سی کی رپورٹ میں حیران کن انكشاف کیا گیا ہے کہ امیر ترین افراد کی دولت کا سب سے زیادہ فائدہ غریبوں کو پہنچ رہا ہے اور اگلے دو عشروں کے دوران ان کی دولت میں سے دو اعشاریہ چار ٹریلین ڈالر کے عطیات غریبوں کی فلاح و بہود سے متعلق پروگراموں پر صرف ہوں گے۔

گذشتہ سال کے دوران دنیا بھر میں جن ارب پتی افراد کا اضافہ ہوا ہے، ان کی تین چوتھائی تعداد کا تعلق صرف دو ملکوں چین اور بھارت سے ہے۔

XS
SM
MD
LG