رسائی کے لنکس

کابل میں سیاسی اجتماع کے نزدیک کئی دھماکے


دھماکوں کے بعد سکیورٹی اہلکار سیاسی تقریب کے مقام کے نزدیک تعینات ہیں۔
دھماکوں کے بعد سکیورٹی اہلکار سیاسی تقریب کے مقام کے نزدیک تعینات ہیں۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں جاری ایک سیاسی تقریب کے نزدیک کئی دھماکے ہوئے ہیں جن میں بعض افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

افغان حکام کا کہنا ہے کہ بیشتر دھماکے راکٹ حملوں کا نتیجہ تھے جن کا بظاہر نشانہ شہر کے مغربی علاقے میں جاری تقریب تھی۔

تقریب افغانستان کی شیعہ ہزارہ کمیونٹی کے ایک رہنما عبدالعلی مزاری کی برسی کے سلسلے میں منعقد کی گئی تھی جنہیں 1995ء میں طالبان نے قتل کردیا تھا۔

تقریب میں افغان حکومت کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور سابق صدر حامد کرزئی سمیت اعلیٰ سیاسی قیادت شریک تھی۔

تاہم حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں دونوں رہنماؤں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے اور انہیں جائے واقعہ سے محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

افغان وزارتِ داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا کہ راکٹ کہاں سے فائر کیے گئے تھے۔

عینی شاہدین کے مطابق تقریب افغان ٹی وی چینلز پر براہِ راست نشر کی جا رہی تھی کہ اسی دوران دھماکے کی آواز آئی۔

دھماکے کے وقت تقریب سے افغان پارلیمان کے سابق اسپیکر یونس قانونی خطاب کر رہے تھے جنہوں نے شرکا سے کہا کہ وہ مطمئن رہیں کیوں کہ دھماکہ خاصا دور ہوا ہے۔

لیکن چند لمحے بعد ہی ایک اور دھماکہ ہوا جس کے بعد تقریب میں بھگدڑ مچ گئی۔ دوسرے دھماکے کے بعد منتظمین نے تقریب ختم کردی اور اس میں شریک رہنماؤں کو سکیورٹی اہلکار حصار میں لے کر پنڈال سے لے گئے۔

تاحال دھماکوں میں ہونے والے جانی یا مالی نقصان کی تفصیلات واضح نہیں ہوسکی ہیں۔ لیکن کابل شہر کی ایمبولینس سروس کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو بتایا ہے کہ طبی عملے نے کم از کم پانچ زخمیوں کو جائے واقعہ سے اسپتال منتقل کیا ہے۔

افغانستان میں دو روز کے دوران یہ دوسرا بڑا حملہ ہے۔ گزشتہ روز جنگجووں نے مشرقی شہر جلال آباد میں ایک تعمیراتی کمپنی کے دفتر پر حملہ کیا تھا جس میں کمپنی کے 16 ملازمین اور محافظ ہلاک ہوگئے تھے۔

XS
SM
MD
LG