رسائی کے لنکس

فیشن شو میں ’برائیڈل یونیفارم‘؛ احتجاج کا منفرد طریقہ


’یو این ویمن پاکستانی‘ کے اشتراک سے ڈیزائنر علی ذیشان نے یونیفارم پہنی بچی کو ریمپ پر واک کروا کے اس تلخ حقیقت کی طرف توجہ دلائی جس کا شکار پاکستان کی سینکڑوں کم عمر بچیاں ہیں۔

کیا آپ نے کبھی اسکول جاتی ایسی کم عمر لڑکی کو دیکھا ہے جس کے بستے پر پھولوں کا ہار لٹکا ہوا ہو؟

ہاتھوں کی پشت اور ہتھلیوں پر مہندی لگی ہو، تمام انگلیوں میں جہیز میں چڑھی انگوٹھیاں ہوں اور وہ اسکول یونیفارم میں ملبوس ہو؟

یونیفارم بھی ایسی کہ جس کے دامن پر ریشمی بیل لگی ہو، شوز بلیک یا براؤن ہونے کے بجائے کسی دلہن کے سرخ جوڑے کے کلر کے ہوں؟

یہ ایک ایسی ہی لڑکی کا ذکر ہے جس کی شادی پڑھنے کی عمر میں کر دی جائے، جو شادی کے اگلے دن اسکول جائے تو اسکول گرل کم اور دلہن زیادہ لگے۔

دراصل یہ تصور لاہور میں ہونے والے برائیڈل کوچیور ویک میں پیش کیا گیا۔ برائیڈل شو میں ملک کے نامور ڈیزانئروں اور فیشن انڈسڑی سے وابستہ بڑی بڑی شخصیات نے حصہ لیا۔

اس بار شو کا عنوان ’فیشن برائے مقصد‘ کو عام کرنا تھا اور اسی مقصد نے اس فیشن شو کو اسے سب سے مختلف اور یادگار بنا دیا۔

شو کا اہتمام نجی ٹی وی ’ہم‘ کی جانب سے کیا گیا۔ شو کے آخری دن بھی ریمپ پر دلہن کے روپ میں ٹاپ ماڈلز نے جلوے بکھیرے۔ لیکن، ’میلہ‘ یونیفارم میں ملبوس مگر دلہن کی طرح سجی دھجی ایک بچی نے لوٹ لیا۔

کندھے پر بیگ سنبھالے دلہن کی طرح سجی سنوری بچی کے ریمپ پر آتے ہی گویا تالیوں کا طوفان امڈ آیا اور حاضرین نے کھڑے ہو کر بچی کا استقبال کیا، کیونکہ یہ بچی کم عمری کی شادی کے خلاف احتجاج کی علامت تھی۔

اس انوکھے احتجاج کا مقصد لوگوں میں کم عمری کی شادی کے خلاف شعور اجاگر کرنا اور اس طرح کے اقدام کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانا تھا، جو خاصا کامیاب رہا۔

’یو این ویمن پاکستانی‘ کے اشتراک سے ڈیزائنر علی ذیشان نے یونیفارم پہننی بچی کو ریمپ پر واک کروا کے اس تلخ حقیقت کی طرف توجہ دلائی جس کا شکار پاکستان کی سینکڑوں کم عمر بچیاں ہیں۔

کم عمری کے خلاف آگاہی مہم کے لیے سوشل میڈیا پر ’ہیش ٹیگ برائیڈل یونیفارم‘ استعمال کیا گیا۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین کی جانب سے ایک آن لائن پیٹیشن بھی لائی گئی جس پردستخط کرنے والوں میں متعدد معروف شخصیات بھی شامل تھیں۔

یونیسیف کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پاکستان میں لڑکیوں کی کم عمری میں شادی اب بھی ایک مسئلہ ہے۔ 21 فیصد لڑکیوں کی 18 برس کی عمر تک شادی کردی جاتی ہے، جبکہ 15 سال سے کم عمر بچیوں کی شادی کی شرح تین فیصد ہے۔

XS
SM
MD
LG