رسائی کے لنکس

الیکشن ملتوی کرنا پاکستانی کشمیر کے آئین پر حملہ ہو گا: وزیرِ اعظم فاروق حیدر


راجہ فاروق حیدر (فائل فوٹو)
راجہ فاروق حیدر (فائل فوٹو)

رواں برس پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں ہونے والے ریاستی انتخابات غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار ہو گئے ہیں۔ کرونا وبا کی وجہ سے انتخابات ملتوی کرنے کی تجویز پر حکمراں جماعت، پاکستان تحریک انصاف اور دیگر سیاسی جماعتوں کے مابین اختلافات سامنے آ رہے ہیں۔

پاکستان میں کرونا وبا سے متعلق نگراں ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے وبا کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیشِ نظر کشمیر میں ہونے والے انتخابات کو ملتوی کرنے کی سفارش کی تھی۔ تاہم پاکستانی کشمیر کے وزیرِ اعظم راجہ فاروق حیدر نے انتخابات کو ملتوی کرنے کی سفارش کو مسترد کر دیا ہے۔

'این سی او سی' نے کشمیر کے چیف الیکشن کمشنر کو لکھے گئے مراسلے میں انتخابات دو ماہ کے لیے ملتوی کرنے کی تجویز دی ہے۔

کشمیر کے الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ان کے پاس انتخابات کو ملتوی کرنے کے اختیارات نہیں البتہ انتخابی عمل میں حفاظتی تدابیر کو اپنایا جائے گا۔

'این سی او سی' کی جانب سے انتخابات ملتوی کرنے کی تجویز پر راجہ فاروق حیدر اور پاکستان کی قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف شہباز شریف کے درمیان پیر کو ٹیلی فون پر مشاورت بھی ہوئی۔

راجہ فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ ایک ایسے وقت میں جب ملک بھر میں کرونا کیسز کم ہو رہے ہیں این سی او سی کی جانب سے انتخابات کے التوا کی بات سمجھ سے بالاتر ہے اور اس عمل کے ذریعے وفاق میں برسر اقتدار تحریکِ انصاف سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی پیر کو ایک بیان میں انتخابات ملتوی کرنے کی تجویز مسترد کر دی تھی۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ حکمراں جماعت کو اُمیدوار نہیں مل رہے، اس لیے وہ راہ فرار اختیار کرنا چاہتی ہے۔

'انتخابات ملتوی کرنے کا اختیار صرف کشمیر کی پارلیمنٹ کے پاس ہے'

این سی او سی کا کہنا ہے کہ جولائی میں انتخابات کا انعقاد اور اس سلسلے میں بڑے سیاسی اجتماعات کرونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کا باعث بن سکتے ہیں۔

اس سے قبل مظفر آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے راجہ فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ کشمیر کے انتخابات کو ملتوی کرنا این سی او سی یا الیکشن کمیشن کشمیر کے دائرہ اختیار میں نہیں اور یہ اختیار صرف کشمیر کی پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے ذریعے استعمال کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر انتخابات ملتوی ہوئے تو یہ کشمیر کے آئین پر حملہ ہو گا۔

پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں وفاق میں حزبِ اختلاف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہے۔

الیکشن کمیشن کشمیر کے ممبر فرحت میر کہتے ہیں کہ این سی او سی کی تجویز آئی ہے کہ ویکسی نیشن کا عمل مکمل ہونے تک انتخابات ملتوی کر دیے جائیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ کشمیر کے آئین کے مطابق اسمبلی کی میعاد ختم ہونے سے پہلے انتخابات کا مکمل ہونا لازمی ہے جو کہ 29 جولائی کو ختم ہو رہی ہے۔

اُن کے بقول آئین میں ایسی کوئی شق نہیں ہے جو الیکشن کمیشن کو انتخابات ملتوی کرنے کا اختیار دیتی ہو۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کشمیر نے این سی او سی کو سفارش کی ہے کہ ویکسی نیشن کے عمل کو تیز کیا جائے اور الیکشن کمیشن اپنے طور پر پولنگ اسٹیشن کی تعداد بڑھا رہا ہے تاکہ لوگوں کا ہجوم کم سے کم ہو۔

فرحت میر کہتے ہیں کہ کرونا وائرس کی صورتِ حال میں پاکستان میں ضمنی انتخابات اور گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کے انتخاب ہو سکتے ہیں تو کشمیر میں انتخابات کے انعقاد میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔

خیال رہے کہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کی مدت 29 جولائی کو ختم ہو رہی ہے تاہم اب تک انتخابات کا شیڈول جاری نہیں ہوا۔

ریاست کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کی 53 نشستیں ہیں جن میں سے آٹھ خصوصی نشستیں ہیں۔ قانون ساز اسمبلی میں اکثریت رکھنے والی جماعت کشمیر میں حکومت بناتی ہے جس کے سربراہ وزیر اعظم کہلاتے ہیں۔

گزشتہ انتخابات میں کشمیر کے کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 22 لاکھ 36 ہزار چار سو 34 تھی تاہم آئندہ انتخابات کے لیے ووٹرز کی رجسٹریشن کا عمل جاری ہونے کی وجہ سے حتمی فہرست جاری نہیں کی گئی ہے۔

ریاست کشمیر کا الیکشن کمیشن ایک خودمختار ادارے کی حیثیت میں کام کرتا ہے جو کہ وفاق پاکستان کے الیکشن کمیشن کے ماتحت نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن تین ممبران پر مشتمل ہوتا ہے جن میں سے ایک چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبر الیکشن کمیشن کہلاتے ہیں۔

کشمیر کے انتخابات میں حصہ لینے کے قواعد و ضوابط

پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں خود مختار کشمیر کی حامی جماعتوں کو انتخابی سیاست میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہے۔

کسی بھی سیاسی جماعت کو الیکشن کمیشن میں رجسٹریشن کے لیے حلف دینا ہوتا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ وفادار رہے گا اس بنا پر کشمیر کو بطور آزاد ریاست کی جدوجہد کرنے والی جماعتیں پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں انتخابی سیاست میں شریک نہیں ہوتیں۔

ریاست کشمیر ایک الگ آئینی حیثیت رکھتی ہے جس کے مطابق دفاع، خارجہ پالیسی، مواصلات اور کرنسی کے امور وفاق پاکستان کو حاصل ہیں اور مالیاتی، انتظامی و دیگر ریاستی امور کشمیر کی حکومت کے تحت انجام دیے جاتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG