رسائی کے لنکس

پاکستان کی حکومت لاک ڈاؤن ختم کر کے غلط اقدام کر رہی ہے: انٹرنیشنل کرائسس گروپ


کرونا وائرس کی وجہ سے عائد پابندیوں کے خاتمے کے بعد ریستوارن اور کیفے بھی کھل گئے ہیں۔
کرونا وائرس کی وجہ سے عائد پابندیوں کے خاتمے کے بعد ریستوارن اور کیفے بھی کھل گئے ہیں۔

پاکستان میں کرونا وائرس کے مریضوں میں واضح کمی کے بعد کاروباری و تجارتی سرگرمیاں معمول کے مطابق بحال ہونا شروع ہو گئی ہیں البتہ تھینک ٹینک 'انٹرنیشنل کرائسس گروپ' نے حکومت کے لاک ڈاؤن کے خاتمے کے فیصلے کو قبل از وقت قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے ملک میں وبا کی صورتِ حال خراب ہو سکتی ہے۔

وزیرِ اعظم عمران خان کی صدارت میں چھ اگست کو ہونے والے قومی رابطہ کمیٹی برائے کرونا وائرس کے اجلاس میں 10 اگست سے ملک بھر میں قواعد و ضوابط کے تحت کاروبار اور تفریحی مقامات کھولنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

اس فیصلے کے مطابق پیر سے ملک بھر میں تجارتی، کاروباری و سیاحتی سرگرمیوں پر پابندیاں ختم گئی ہیں جس کے بعد معمولاتِ زندگی مکمل طور پر بحال ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

ملک بھر میں قواعد و ضوابط کے تحت ریسٹورنٹ، کیفے، تھیٹرز، سینما گھر، مزار، بزنس سینٹرز، ایکسپو سینٹرز سمیت دیگر تفریحی مقامات کھول دیے گئے ہیں جب کہ تعلیمی اداروں اور شادی ہالز پر عائد پابندی آئندہ ماہ تک برقرار رہے گی۔

گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے بھی کرونا وائرس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں اسمارٹ لاک ڈاؤن کی مدد سے وبا کو پھیلنے سے روکا گیا۔ دنیا بھر میں ہماری حکمت عملی کی تعریف کی گئی ہے۔

حکام کے مطابق حکومت نے لاک ڈاؤن کے خاتمے کا فیصلہ کرونا وائرس کے نئے مریضوں کی تعداد میں واضح کمی کو دیکھتے ہوئے کیا۔

کرونا وائرس: کیا پاکستان میں حالات بہتر ہو گئے ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:44 0:00

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں اب تک وبا سے دو لاکھ 84 ہزار کے قریب افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں سے 6097 کی موت ہوئی جب کہ 90 فی صد سے زائد یعنی دو لاکھ 60 ہزار صحت یاب ہو چکے ہیں۔

کرونا ایکسپرٹ ایڈوائزری بورڈ پنجاب کی رکن ڈاکٹر صومیہ اقتدار کہتی ہیں کہ ملک میں لاک ڈاؤن کے خاتمے کا فیصلہ اعداد و شمار کا جائزہ لے کر کیا گیا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر صومیہ اقتدار نے کہا کہ دنیا بھر میں لاک ڈاؤن ختم کرنے پر متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ پاکستان میں بھی لوگ ماسک اور سماجی فاصلے کو مکمل طور پر نہیں اپنا رہے۔ ایسے میں لوگوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

ڈاکٹر صومیہ اقتدار کہتی ہیں کہ لاک ڈاؤن ختم کرنے کے باوجود صورتِ حال کا روزانہ کی بنیاد پر بغور جائزہ لیا جائے گا اور اگر مریضوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا تو متاثرہ علاقوں میں دوبارہ لاک ڈاؤن کا نفاذ کرنا ہوگا۔

دوسری جانب برسلز میں قائم 'انٹرنیشنل کرائسس گروپ' نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کی وفاقی حکومت کرونا وائرس کے باعث نافذ لاک ڈاؤن کو ختم کرکے غلط اقدام کر رہی ہے۔ کاروباری سرگرمیاں بحال کرنے کے لیے مناسب وقت کا انتظار اور حفاظتی اقدامات کرنے چاہئیں۔

تھینک ٹینک کا کہنا ہے کہ وزرا کے مبہم بیانات اور مذہبی رہنماؤں کے حقائق کے برخلاف پیغامات نے عام آدمی کو عالمی وبا سے بچاؤ کی مکمل حفاظتی تدابیر اپنانے سے دور رکھا۔

لوگ کب ماسک پہنتے ہیں، کب اتار دیتے ہیں!
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:31 0:00

تاہم پاکستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ تمام تر حفاظتی اقدامات اور عوامی آگاہی کے ساتھ کاروبار کھولنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔

پاکستان کے وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت کے نائب صدر ندیم شیخ کہتے ہیں کہ معیشت کی صورتِ حال ایسی نہیں ہے کہ حکومت اب مزید کاروبار کو بند رکھ سکے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کاروباری سرگرمیاں بحال کرنے کا فیصلہ حکومت اور تاجر رہنماؤں کا مشترکہ ہے۔ دونوں مل کر معیشت کی بحالی کے ساتھ ساتھ حفاظتی تدابیر اپناتے ہوئے کرونا وائرس کے خلاف لڑیں گے۔

پیر کو صدر عارف علوی نے بھی ایک بیان میں کہا کہ کرونا وائرس کے دوران پاکستانی قوم نے ایک منظم قوم ہونے کا ثبوت دیا جب کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن پالیسی کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG