رسائی کے لنکس

کرنل (ر) انعام الرحیم کی حراست غیر قانونی قرار، رہائی کا حکم


عدالت نے جمعرات کو سماعت کے دوران وکیل کی حراست کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے فوری رہائی کا حکم دیا ہے۔ (فائل فوٹو)
عدالت نے جمعرات کو سماعت کے دوران وکیل کی حراست کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے فوری رہائی کا حکم دیا ہے۔ (فائل فوٹو)

پاکستان کی ایک عدالت نے لاپتا افراد کے کیسوں کی پیروی کرنے والے پاکستان فوج کے ریٹائرڈ کرنل انعام الرحیم ایڈووکیٹ کی حراست کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اُنہیں فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ روالپنڈی بینچ کے جج جسٹس وقاص رؤف نے جمعرات کو ایڈووکیٹ کرنل (ر) انعام الرحیم کے اغوا کی درخواست پر سماعت کی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل الیاس ساجد بھٹی اور کرنل (ر) انعام الرحیم کے وکیل واصف ایڈووکیٹ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد کرنل (ر) انعام رحیم کے اغوا کی درخواست پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔

عدالت نے ایڈووکیٹ انعام الرحیم کی حراست کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اُن کی حراست کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

عدالت نے کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کو فوری رہا کرنے کا بھی حکم دیا۔

گزشتہ سماعت پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل محمد حسین نے وزارتِ دفاع کی ایک رپورٹ عدالت میں پیش کی تھی اور تسلیم کیا تھا کہ کرنل (ر) انعام الرحیم فوج کی تحویل میں ہیں۔

وزارتِ دفاع نے کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم پر 'آفیشل سیکرٹ ایکٹ' کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے لیکن کرنل انعام کو فوج سے ریٹائرمنٹ لیے ایک عرصہ گزر چکا ہے۔

کرنل انعام کے صاحبزادے حسنین انعام نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں وزارتِ دفاع اپنا مؤقف ثابت کرنے میں ناکام رہی۔ عدالت نے والد کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے اور وزارتِ دفاع کو یہ فیصلہ فوری تسلیم کرتے ہوئے اُنہیں رہا کرنا چاہیے۔

یاد رہے کہ ایڈووکیٹ انعام الرحیم نے لاپتا افراد کی بازیابی اور فوج اور مسلح افواج کے انتظامی احکامات کے خلاف متعدد درخواستیں دائر کر رکھی تھیں۔

'کرنل (ر) انعام الرحیم کا مبینہ اغوا'

فوج کے سابق کرنل انعام الرحیم کو 16 دسمبر کو راولپنڈی میں واقع ان کی رہائش گاہ سے لے جایا گیا تھا۔

وکیل کے مبینہ اغوا کے درج مقدمے کے مطابق ایڈووکیٹ انعام الرحیم کو نامعلوم افراد نے عسکری 14 میں موجود ان کی رہائش گاہ سے اٹھایا، جو گیریژن شہر میں خاصی محفوظ آبادی سمجھتی جاتی ہے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ جس وقت ایڈووکیٹ انعام الرحیم سو رہے تھے نامعلوم افراد ان کی رہائش گاہ میں زبردستی داخل ہوئے اور انہیں جبراً اغوا کرتے ہوئے اہلِ خانہ کو دھمکیاں دیں۔

کرنل (ر) انعام الرحیم کے صاحبزادے حسنین انعام نے وائس اف امریکہ کو بتایا تھا کہ 16 دسمبر کی شب ساڑھے 12 بجے عسکری 14 میں واقع ان کی گھر کی گھنٹی بجی اور جب انہوں نے دروازہ کھولا تو سیاہ لباس میں ملبوس آٹھ سے دس مسلح افراد ان کے گھر میں گھس آئے۔ یہ افراد والد کو اسلحے کے زور پر زبردستی اپنے ہمراہ گاڑی میں ڈال کر لے گئے۔

حسنین کے بقول، ملزمان نے انہیں دھمکی بھی دی کہ اگر والد کی گمشدگی کو رپورٹ کیا تو اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔

کرنل انعام الرحیم کون ہیں؟

راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم لاپتا افراد اور فوجی عدالتوں سے سزائیں پانے والے افراد کی وکالت کے لیے مشہور ہیں۔

انہوں نے کچھ عرصہ پہلے پاکستان نیوی کے جہازوں پر حملہ آور ملزمان کی بھی وکالت کی تھی۔

کرنل انعام الرحیم ماضی میں فوج کے جنرل ہیڈکوارٹر پر حملے کے ملزمان کی وکالت بھی کرتے رہے ہیں۔

کرنل انعام ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ کے بعض جج صاحبان کے خلاف کچھ ریفرنس بھی دائر کیے ہوئے ہیں جن میں جسٹس منصور علی شاہ بھی شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG