رسائی کے لنکس

کرکٹ ورلڈ کپ 2011، ٹیم پروفائل: پاکستان


کرکٹ ورلڈ کپ 2011، ٹیم پروفائل: پاکستان
کرکٹ ورلڈ کپ 2011، ٹیم پروفائل: پاکستان

پاکستان جنوبی ایشیاء میں ہونے والے 2011ء کے کرکٹ ورلڈ کپ کے شریک میزبانوں میں شامل تھا تاہم 2009ء کے وسط میں آئی سی سی نے ملک میں سیکورٹی کی غیر یقینی صورتِ حال کو جواز بنا کر پاکستان کو ایونٹ کی میزبانی سے محروم کرتے ہوئے اس کے حصے کے میچز باقی تین شریک میزبان ملکوں میں تقسیم کردئیے تھے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا فل ممبر ہونے کے ناطے پاکستان گزشتہ تمام نو ورلڈ کپس میں شریک رہا ہے۔ 1975ء کے پہلے ورلڈ کپ میں پاکستان پہلے مرحلے میں ہی آؤٹ ہوگیا تھا تاہم 1979ء کے ورلڈ کپ میں اسے سیمی فائنل تک رسائی حاصل ہوئی۔ 1983ء اور1987ء کے ورلڈ کپس میں بھی پاکستان سیمی فائنلز میں شکست کھا کر ایونٹ سے باہر ہوگیا تھا۔

1992ء کے ورلڈ کپ کے فائنل میں پاکستان نے عمران خان کی قیادت میں انگلینڈ کو شکست دے کر پہلی مرتبہ ورلڈ کپ جیتا۔ تاہم 1996ء میں ٹیم اپنے اعزاز کا دفاع کرنے میں ناکام رہی اور کوارٹر فائنل میں شکست کھا کر ایونٹ سے باہر ہوگئی۔

1999ء میں پاکستان ایک بار پھر فائنل میں پہنچا تاہم اسے آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔2003ء اور 2007ء کے گزشتہ دو ورلڈ کپ میں پاکستان بہتر کھیل کا مظاہرہ نہ کرسکا اور دونوں بار پہلے ہی راؤنڈ میں ایونٹ سے باہر ہوگیا۔

پاکستان نے ان نو ورلڈ کپس میں کل 56 میچز کھیلے جن میں سے 30 میں اسے فتح حاصل ہوئی جبکہ 24 میں شکست سے دوچار ہونا پڑا۔

2011ء میں پاکستان کی ٹیم کپتان شاہد آفریدی کی قیادت میں قسمت آزمائی کررہی ہے۔ پاکستان کو بالاتفاق کرکٹ کی تاریخ کی سب سے 'غیر یقینی ٹیم' قرار دیا جاتا ہے جو کسی بھی وقت کوئی بھی اپ سیٹ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

اگر پاکستانی ٹیم کپتان آفریدی کی قیادت میں اپنی پوری قوت کے ساتھ جم کر کھیلی تو یہ کئی بازیاں پلٹ سکتی ہے، تاہم حالیہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں دو اہم بالرز، محمد آصف اور محمد عامر، سے محروم ہونے اور گزشتہ سال سے مسلسل مختلف اسکینڈلز کی زد میں رہنے کے باعث پاکستانی خاصے دباؤ کا شکار ہوں گے۔

گو کہ پاکستانی ٹیم کا مورال نیوزی لینڈکے خلاف حالیہ ٹیسٹ اور ون ڈے سیریز جیتنے کے بعد خاصا بلند تھا لیکن ورلڈ کپ سے عین دو ہفتے قبل آئی سی سی کی جانب سے اسپاٹ فکسنگ کیس کا فیصلہ سامنے آجانے کے بعد ٹیم ایک بار پھر دباؤ کا شکار ہوسکتی ہے۔ مبصرین ٹیم کا اصل امتحان اسی دباؤ پر قابو پانا قرار دے رہے ہیں۔

بیٹنگ سائیڈ پر یونس خان اور مصباح الحق، آل راؤنڈرز آفریدی اور عبدالرزاق اور بالر عمر گل پاکستان کیلئے اہم اثاثہ ثابت ہوسکتے ہیں اور ان پانچ کھلاڑیوں کا کھیل ہی ایونٹ میں پاکستان کی کارکردگی کا تعین کرے گا۔

پاکستان عالمی کپ 2011ء کے گروپ "اے" میں شامل ہے اور اپنا پہلا میچ 23 فروری کو کینیا کے خلاف کھیلے گا۔

لیگ کے دیگر میچز میں پاکستان 26 فروری کو سری لنکا، 3 مارچ کو کینیڈا، 8 مارچ کو نیوزی لینڈ، 14 مارچ کو زمبابوے اور 19 مارچ کو آسٹریلیا کا مقابلہ کرے گا۔

ورلڈ کپ کیلئے پاکستانی اسکواڈ میں شاہد آفریدی (کپتان)، مصباح الحق، محمد حفیظ، کامران اکمل، یونس خان، اسد شفیق، عمر اکمل، عبدالرزاق، عبدالرحمن، سعید اجمل، شعیب اختر، عمر گل، وہاب ریاض، احمد شہزاد اور جنید خان شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG