رسائی کے لنکس

'قابلِ بھروسا اشارے' نہیں کہ ایران بم بنانے کی سرگرمی میں ملوث ہے: آئی اے اِی اے


یوکیا امانو (فائل)
یوکیا امانو (فائل)

چھان بین ختم کرنا اُس سمجھوتے کا ایک جُزو تھا جو امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس، روس اور جرمنی نے ایران کے ساتھ کیا، جس کے تحت تعزیرات میں نرمی کے عوض ایران نے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر رضامندی قبول کی

جوہری سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے اقوام متحدہ کے ادارے نے منگل کے روز سنہ 2015 میں آئی اے اِی اے کے سربراہ کی اُس رپورٹ کی جانب دھیان مبذول کراتے ہوئے کہا ہے کہ 2009ء کے بعد جوہری ہتھیاروں کی تشکیل سے متعلق ایرانی سرگرمی کے ’’کوئی قابل بھروسا اشارے‘‘ نہیں ملے۔

یہ رپورٹ ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے سربراہ، یوکیا امانو نے پیش کی تھی، جس کے بعد ایران کے خلاف ایک عشرے سے زیادہ پرانے الزامات کی تفتیش مکمل ہوئی جن میں کہا جاتا تھا کہ وہ جوہری ہتھیار تشکیل دینے کا کام جاری رکھے ہوئے ہے، جس الزام کو ایران بارہا مسترد کرتا رہا تھا۔

چھان بین ختم کرنا اُس سمجھوتے کا ایک جُزو تھا جو امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس، روس اور جرمنی نے ایران کے ساتھ کیا، جس کے تحت تعزیرات میں نرمی کے عوض ایران نے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر رضامندی قبول کی۔

امانو اس نتیجے پر پہنچے کہ ایران زیادہ تر سنہ 2003 سے قبل ’’جوہری بم بنانے‘‘ سے منسلک سرگرمیوں میں ملوث رہا۔ لیکن، یہ سرگرمیاں سائنسی مطالعے کے دائرے سے باہر نہیں تھیں، جو ’’متعلقہ تکنیکی مہارت اور صلاحیتوں‘‘ کے حصول کے لیے تھیں۔

جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کا یہ بیان ایسے میں سامنے آیا ہے جس سے ایک ہی روز قبل اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو نے مواد پیش کیا جس کے لیے اُنھوں نے کہا کہ یہ ایران کی جانب سے جوہری ہتھیار کی تشکیل کے سلسلے کا ثبوت ہیں۔

XS
SM
MD
LG