رسائی کے لنکس

'پاکستانی مافیا بھی سسلین مافیا کے طریقے اختیار کر رہا ہے'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ رشوت، دھمکیوں، بلیک میلنگ اور التجاؤں سے ریاست کے اداروں اور عدلیہ پر دباو ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

عمران خان نے ایک ٹویٹ میں اٹلی کے حوالے سے پانچ سال پرانی خبر منسلک کی، جس میں اطالوی سیاست دانوں کے سسلین مافیا سے تعلق اور جرائم میں کردار کا ذکر ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستانی مافیا بھی 'سسلین مافیا' کے طریقے اختیار کر رہا ہے تاکہ ان کی بیرون ملک منی لانڈرنگ سے منتقل کی گئی اربوں روپے کی دولت کو تحفظ ملے۔

مریم نواز کا جواب

وزیر اعظم کی ٹویٹ کے فوری بعد ہی مسلم لیگ (ن) کی رہنما اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحب زادی مریم نواز نے عمران خان کو براہ راست جواب دیتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ آپ اس مافیا کا حصہ ہیں جو سیاسی مخالفین کو سزا دینے کے لیے ججز پر دباو ڈالتا ہے۔

​مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ یہ آپ ہی ہیں جو ریاست کے اداروں کو استعمال کر کے اپنے مخالفین کے ساتھ حساب برابر کرتے ہیں جب کہ اس پورے عمل کے دوران انہیں بدنام کیا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے چند روز قبل لاہور میں ایک پریس کانفرنس میں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو جاری کی تھی۔ ویڈیو میں مبینہ طور پر ارشد ملک یہ اعتراف کر رہے ہیں کہ نواز شریف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملے تھے۔ انہیں بلیک میلنگ اور دباؤ ڈال کر نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا دینے پر مجبور کیا گیا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کو گزشتہ سال دسمبر میں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔

نواز شریف لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں یہ سزا کاٹ رہے ہیں جبکہ سزا کے خلاف انہوں نے اعلٰی عدلیہ میں اپیل بھی دائر کر رکھی ہے۔

جج ارشد ملک کی سامنے آنے والی مبینہ ویڈیو میں وہ مسلم لیگ (ن) برطانیہ کے عہدیدار ناصر بٹ کے ساتھ موجود تھے، جنہوں نے یہ گفتگو ریکارڈ کی تھی۔

حکومت نے ان ویڈیوز کا فرانزک آڈٹ کرانے کا اعلان کیا تھا تاہم بعد ازاں نے یہ معاملہ اعلیٰ عدلیہ کے سپرد کر دیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے بعد وفاقی حکومت نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔

دوسری جانب یہ کیس سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 16 جولائی کو اس کی سماعت کرے گا۔

ویڈیو سامنے آنے کے ایک روز بعد ارشد ملک نے ایک پریس ریلیز جاری کی تھی جس میں مریم نواز کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہوں نے ویڈیو کو حقائق کے منافی قرار دیا تھا۔

جج ارشد ملک کا بیان حلفی

جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے سے کچھ دیر قبل انہوں نے ویڈیو اسکینڈل پر قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھ کر مریم نواز کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: مریم نواز کی پریس کانفرنس نشر کرنے پر پیمرا کا نوٹس

انہوں نے بیان حلفی میں کہا کہ اس کیس میں مجھے بلیک میل کیا جاتا رہا، ایک شخص نے مجھے ویڈیو دکھائی جس میں ردو بدل کیا گیا۔ یہ ویڈیو غیر اخلاقی حرکات پر مبنی تھی۔ اپریل میں ناصر بٹ نے مجھے ملتان والی غیراخلاقی ویڈیو دھمکی کے طور پر دکھائی۔

جج ارشد ملک کا مزید کہنا تھا کہ ناصر بٹ نے مجھے دھمکی دی کہ آپ کو میاں نواز شریف سے ملاقات کرنا ہوگی، جس کے بعد میں ناصر بٹ کے ساتھ جاتی عمرہ گیا۔

ارشد ملک نے بیان حلفی میں مزید کہا تھا کہ نواز شریف سے ملاقات کے دوران ناصر بٹ نے دھمکیاں دے کر مجھے فیصلے میں موجود قانونی سقم بتانے پر مجبور کیا۔

ارشد ملک نے دعویٰ کیا کہ "میں مئی میں عمرے کے لیے گیا، سعودی عرب میں مجھ سے حسین نواز نے فون پر بات کی، حسین نواز نے مجھے خطیر رقم کی پیشکش اور برطانیہ میں اہل خانہ کے ساتھ رہائش اختیار کرنے کا بھی لالچ دیا۔"

جج ارشد ملک کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے مجھ پر دباؤ ڈالا کہ میں استعفی دے کر اعتراف کروں کہ فیصلہ دباؤ میں دیا، لیکن میں حلفیہ کہتا ہوں کہ فیصلہ حق اور انصاف کی بنیاد پر دیا۔

XS
SM
MD
LG