رسائی کے لنکس

بھارت: ووٹنگ مشینوں پر شبہات کے ماحول میں ووٹ کاؤنٹنگ کی تیاریاں مکمل


بنارس کے مضافات میں لمبی قطاروں میں کھڑے ووٹر اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔ 19 مئی 2019
بنارس کے مضافات میں لمبی قطاروں میں کھڑے ووٹر اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔ 19 مئی 2019

الیکشن کمشن آف انڈیا نے جمعرات کے روز پورے ملک میں ووٹوں کی گنتی کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔

کمشن کی جانب سے تقریباً 1600 کاونٹنگ مشاہدین مقرر کیے گئے ہیں جو 32 لاکھ سے زائد بیلٹ یونٹوں، 16 لاکھ سے زیادہ کنٹرول یونٹوں اور 17 لاکھ سے زائد وی وی پیٹ (VVPAT) یعنی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے نکلنے والی پرچیوں کی نگرانی کریں گے۔

اس موقع پر غیر معمولی حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ حساس مقامات پر نیم مسلح دستے تعینات ہیں اور ووٹ شماری مراکز کو قلعوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے جہاں اجازت نامے کے بغیر کوئی بھی شخص داخل نہیں ہو سکتا۔

ووٹوں کی گنتی جمعرات کی صبح 8 بجے شروع ہو جائے گی۔ ووٹروں کے رجحان سے متعلق خبریں تقریباً دوپہر تک ملنے لگیں گی جب کہ نتائج کا اعلان شام تک متوقع ہے۔

متعدد ریاستوں میں ووٹنگ مشینوں سے چھیڑ چھاڑ کرنے اور انھیں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کی خبریں ہیں اور اس سلسلے میں ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں۔

متعدد ریاستوں میں اپوزیشن پارٹیوں کے کارکن ان مراکز کے باہر بیٹھ کر 24 گھنٹے نگرانی کر رہے ہیں جہاں ووٹنگ مشینیں رکھی گئی ہیں۔

حزب اختلاف کی 22 جماعتوں کے رہنماؤں نے الیکشن کمشن سے مل کر مشینوں سے چھیڑ چھاڑ اور انھیں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کی شکایت کی، جسے کمشن نے بے بنیاد قرار دے کر مسترد کر دیا اور کہا کہ مشینیں محفوظ ہیں۔

کمشن نے اپوزیشن کے اس مطالبے کو بھی مسترد کر دیا کہ ووٹوں کی گنتی سے قبل مشینوں میں پڑنے والے ووٹوں اور پرچیوں کو ملا کر دیکھا جائے کہ ان میں مطابقت ہے یا نہیں۔

ہر اسمبلی سگمنٹ کے پانچ پانچ وی وی پیٹ کی پرچیاں گنی جائیں گی۔

سینئر کانگریس رہنما راجیو شکلا نے کہا ہے کہ کمشن کی جانب سے کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے عوام میں غیر جانبدارانہ انتخابات کے متعلق شکوک و شبہات بڑھتے جا رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ تمام ریاستوں سے مشینیں بدلنے کی خبریں آ رہی ہیں اور لوگوں نے دھرنے دے رکھے ہیں۔ لیکن کمشن ان شکایتوں پر کوئی کارروائی نہیں کر رہا، جس سے لوگوں کی برہمی بڑھ رہی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا معاملہ اٹھانے کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

بی جے پی کے صدر امت شاہ نے اس معاملے پر کانگریس کو ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ ووٹنگ مشینوں کی توہین عوام کی توہین کے مترادف ہے۔

بی جے پی کے بقول اپوزیشن کو ایمانداری کے ساتھ اپنی شکست تسلیم کر لینی چاہیے۔

خیال رہے کہ ایگزٹ پولز میں بی جے پی کی قیادت میں این ڈی اے کی حکومت کی واپسی کی پیشین گوئی کی گئی ہے۔

ادھر کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتیں این ڈی اے کو اکثریت نہ ملنے کی صورت میں 23 تاریخ کو ہی فوری طور پر صدر سے مل کر حکومت سازی کا اپنا دعویٰ پیش کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔

اس بارے میں سینئر سیاست دان شرد پوار بھی کھل کر میدان میں آ گئے ہیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG