رسائی کے لنکس

جاپان کا اگلا وزیرِ اعظم کون ہوگا؟ چار نام زیرِ گردش


فائل فوٹو
فائل فوٹو

جاپان کی حکمراں جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) 14 ستمبر کو نئے وزیرِ اعظم کا انتخاب کرے گی جس کے لیے اب تک چار امیدواروں کے نام زیرِ گردش ہیں۔

جاپان کی مقامی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم شنزو ایبے کے استعفے کے بعد حکمراں جماعت ایل ڈی پی کے اندر سے ہی وزارتِ عظمیٰ کے لیے کسی کا انتخاب کیا جائے گا جس کے لیے 14 ستمبر کو ووٹنگ ہو گی۔

جاپان کی تاریخ میں سب سے زیادہ عرصے تک وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر فائز رہنے والے شنزو ایبے نے جمعے کو ناساز طبیعت کے باعث اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شنزو ایبے کو جاپان کی تاریخ کا عظیم وزیرِ اعظم قرار دیا تھا۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق شنزو ایبے کے استعفے کے بعد صدر ٹرمپ اور ایبے کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا اور صدر ٹرمپ نے شنزو ایبے کی کارکردگی کو سراہا تھا۔

جاپان میں نئے وزیرِ اعظم کا انتخاب براہِ راست نہیں ہوتا۔ ملک کے پارلیمانی نظامِ سیاست کے تحت ارکان اسمبلی اپنے ووٹ کے ذریعے وزیرِ اعظم کا انتخاب کرتے ہیں جو عموماً حکمراں جماعت سے ہی ہوتا ہے۔

نئے وزیرِ اعظم کے انتخاب کے لیے سابق وزیرِ دفاع شگرو اشیبا، کابینہ کے چیف سیکرٹری یوشی ہائیڈ سوگا اور موجودہ وزیرِ دفاع تارو کونو کا نام زیرِ گردش ہے۔

وزارتِ عظمیٰ کی دوڑ میں شامل یوشی ہائیڈ سوگا سینئر ترین حکومتی ترجمان ہیں اور معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران پیر کو جب ان سے سوال کیا گیا ہے کہ حکمراں جماعت میں قیادت کی دوڑ میں کون کون شامل ہے؟ اس پر انہوں نے کوئی جواب دینے سے گریز کیا۔

مقامی میڈیا کے سروے کیا کہتے ہیں؟

مقامی میڈیا میں وزارتِ عظمیٰ کے لیے تین ناموں سے متعلق رائے عامہ کے جائزے جاری کیے جا رہے ہیں۔

'اے نکی' ٹی وی کے سروے کے مطابق سابق وزیرِ دفاع شیگو اشیبا کو 28 فی صد عوامی حمایت حاصل ہے جن کے مقابلے میں موجودہ وزیرِ دفاع تارو کونو 15 فی صد اور سوگا کی عوام میں 11 فی صد مقبولیت ہے۔

اسی طرح 'کیوڈو نیوز' کے سروے کے مطابق شیگرو اشیبا کو 34 فی صد عوام کی حمایت حاصل ہے جب کہ ان کے مقابلے میں یوشی ہائیڈ سوگا صرف 14 فی صد عوامی حمایت رکھتے ہیں۔

حکمراں جماعت ایل ڈی پی کے پالیسی چیف فومیو کشیدا نے بھی وزارتِ عظمیٰ کے لیے اپنا نام پیش کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے پیر کو کرونا وائرس سے متاثرہ ملکی معیشت کی بحالی کے لیے سیلز ٹیکس میں کٹوتی کی تجویز بھی پیش کی ہے۔

یاد رہے کہ کرونا وائرس سے جاپان کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے اور سابق وزیرِ اعظم شنزو ایبے کو عالمی وبا سے نمٹنے کی حکمتِ عملی اور معیشت کو پہنچنے والے نقصان پر کڑی تنقید کا سامنا تھا۔

XS
SM
MD
LG