رسائی کے لنکس

رؤف صدیقی کا نام سانحہ بلدیہ میں بطور ملزم درج کرنے کا حکم


کراچی کی گارمنٹ فیکٹری میں آتش زدگی کے بعد وہاں بڑی تعداد میں ایمبولینس اور آگ بجھانے والی گاڑیاں کھڑی ہیں۔ فائل فوٹو
کراچی کی گارمنٹ فیکٹری میں آتش زدگی کے بعد وہاں بڑی تعداد میں ایمبولینس اور آگ بجھانے والی گاڑیاں کھڑی ہیں۔ فائل فوٹو

عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ رؤف صديقي کا نام چالان میں ملزمان کی فہرست ميں شامل کیا جائے۔

کراچی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے سانحۂ بلديہ کيس ميں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رکنِ سندھ اسمبلی رؤف صديقي کو بطور ملزم شامل کرنے کا حکم دے ديا ہے۔

کراچی میں سال 2012 میں ہونے والے سانحہ بلدیہ میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ انسدادِ دہشت گردی عدالت نے سابق صوبائی وزير صنعت و تجارت اور موجودہ رکن سندھ اسمبلی رؤف صديقی کو کیس ميں ملزم قرار دے دیا ہے۔

عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ رؤف صديقي کا نام چالان میں ملزمان کی فہرست ميں شامل کیا جائے۔

یہ حکم کیس میں تعینات خصوصی سرکاری وکیل ساجد محبوب کی ایک درخواست پر جاری کیا گیا ہے۔ عدالت نے اس سے قبل فریقین کے دلائل سننے کے بعد اس درخواست ہر فیصلہ محفوظ کررکھا تھا۔

رؤف صديقي متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے اہم راہنما ہیں۔ ان کا نام سانحہ بلديہ کیس ميں گرفتار رحمان عرف بھولا نے دوران تفتیش اور مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کرائے گئے اپنے اقبالی بیان میں لیا تھا۔

رؤٖف صدیقی
رؤٖف صدیقی

گرفتار ملزم رحمان عرف بھولا کے مطابق رؤف صدیقی نے واقعے کے بعد فیکٹری مالکان کے خلاف کیس ختم کرانے کے لیے پولیس پر دباؤ ڈالا اور فیکٹری مالکان سے بھی ساز باز کی۔

عدالتی فیصلہ آنے کے بعد اب رؤف صدیقی سے پولیس باقاعدہ تفتیش کرسکے گی۔ رکن صوبائی اسمبلی نے اس کیس میں عبوری ضمانت بھی حاصل کی تھی۔

رؤف صدیقی اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزمات کو مسترد کرتے آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سانحہ بلدیہ کیس میں ان پر عائد الزمات من گھڑت، بے بنیاد اور جھوٹے ہیں۔

اس سے قبل انسدادِ دہشت گردی عدالت نے گزشتہ سماعت پر مرکزی ملزم رحمان عرف بھولا کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔

کیس کی مزید سماعت 11جنوری تک ملتوی کردی گئی۔

کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں واقع علی انٹرپرائز میں ستمبر 2012 میں لگنے والی آگ کو پانچ سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی کیس اب تک ابتدائی مراحل ہی میں ہے۔ اب تک ملزمان پر فرد جرم عائد نہیں کی جاسکی۔

اس واقعے میں 259 افراد زندہ جل گئے تھے۔ واقعے پر پہلے فیکٹری مالکان کے خلاف لاپرواہی اور قتل بالخطا کی دفعات کے تحت کیس سیشن عدالت میں زیر سماعت تھا۔

بعد میں ہونے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن رپورٹ کی روشنی میں انکشاف کیا گیا کہ آگ حادثے کا نتیجہ نہیں بلکہ سوچی سمجھی سازش کے تحت لگائی گئی تھی، جس کی وجہ 35 کروڑ روپے بھتہ نہ دینا تھا۔

کیس میں انسدادِ دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئیں اور پھر مرکزی ملزم رحمان عرف بھولا کو تھائی لینڈ سے گرفتار کرکے کراچی منتقل کیا گیا۔ جبکہ ایک اور مرکزی ملزم حماد صدیقی اب تک مفرور ہے جسے عدالت اشتہاری قرار دے چکی ہے۔

XS
SM
MD
LG