رسائی کے لنکس

لیبیا میں فوری جنگ بندی کا اعلان


لیبیا کی اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ حکومت کے سربراہ السراج طرابلس کی بندرگاہ پر حملے کے بعد وہاں کا دورہ کر رہے ہیں۔ 19 فروری 2020
لیبیا کی اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ حکومت کے سربراہ السراج طرابلس کی بندرگاہ پر حملے کے بعد وہاں کا دورہ کر رہے ہیں۔ 19 فروری 2020

لیبیا پر قابض حریف حکومتوں نے جمعے کے روز اپنے الگ الگ بیانات میں فوری طور پر فوجی کارروائیاں روکنے اور جلد ہی قومی سطح پر انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے۔ اقوام متحدہ نے اس معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔

ان اعلانات پر طرابلس میں قائم اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ اتحادی حکومت کے سربراہ فائز السراج اور ملک کے مشرقی حصے پر قابض کمانڈر خلیفہ حفتر عبدالرحمن کی پارلیمنٹ کے سپیکر عقیلہ صالح نے دستخط کیے ہیں۔

دونوں فریق سراج کی حکومت کے قیام کے بعد سے دسمبر 2015 سے عملی طور پر حالت جنگ میں رہے ہیں۔

لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کی اعلی سفارت کار سٹیفنی ولیمز نے اس اعلان کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سلسلے میں تمام فریقوں کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہیئں۔

مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے بھی جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔

دارالحکومت طرابلس سے وزیر اعظم فائز السراج کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں فوج کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ لیبیا میں فوری طور پر لڑائی بند کر دے اور جنگی آپریشنز روک دے۔

دوسری جانب کمانڈر خلیفہ حفتر عبدالرحمٰن کی فورسز کے زیرِ انتظام علاقوں کی پارلیمان کے اسپیکر عقیلہ صالح عیسیٰ نے بھی جنگ بندی کرنے کا کہا ہے۔

اقوامِ متحدہ کی تسلیم شدہ حکومت جی این اے اور فوجی کمانڈر خلیفہ حفتر کی فورسز ایل این اے، دونوں نے ایک دوسرے سے تیل کی برآمد پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

طرابلس میں قائم جی این اے حکومت نے آئندہ برس مارچ میں پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

لیبیا میں افریقی نوجوانوں کی فروخت؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:57 0:00

تیل کے قدرتی ذخائر سے مالا مال ملک لیبیا 2011 میں سابق فوجی حکمران معمر قذافی کی حکومت کا تختہ الٹ جانے کے بعد سے خانہ جنگی کا شکار ہے۔

لیبیا میں 2015 سے اقتدار کے لیے شدید رسہ کشی جاری ہے۔ ایک جانب اقوامِ متحدہ کی تسلیم شدہ حکومت 'جی این اے' ہے۔ جب کہ دوسری طرف فوجی کمانڈر خلیفہ حفتر عبد الرحمٰن کی فورسز ایل این اے ہیں۔

ملک کے مشرقی حصے پر کمانڈر خلیفہ حفتر کا قبضہ ہے، جب کہ دارالحکومت طرابلس سمیت ملک کے مغربی حصے پر اقوامِ متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت جی این اے کا کنٹرول ہے۔

کمانڈر خلیفہ حفتر کی لیبین نیشنل آرمی کو مصر، متحدہ عرب امارات اور روس کی حمایت حاصل ہے۔

خلیفہ حفتر کی حمایت یافتہ پارلیمان مصر کی فوج کو لیبیا میں مداخلت کی منظوری دے چکی ہے۔ جب کہ مصر کی پارلیمان نے بھی اپنی فوج کو لیبیا میں مداخلت کی اجازت دی ہے۔

دوسری جانب گورنمنٹ آف نیشنل اکارڈ (جی این اے) کی حکومت کا سب سے بڑا معاون ترکی ہے۔ حالیہ چند مہینوں میں ترکی نے لیبیا کی مدد میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ ترکی کی پارلیمنٹ نے بھی رواں برس کے آغاز میں لیبیا میں فوجی مداخلت کی منظوری دی تھی۔

اقوامِ متحدہ کی جانب سے لیبیا میں اسلحہ بھیجنے کی ممانعت کے باوجود ترکی نے جی این اے کو ڈرون طیارے اور ہتھیار فراہم کیے تھے۔

کمانڈر خلیفہ کی فورسز نے اپریل 2019 میں دارلحکومت طرابلس پر حملہ کر کے قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی، تاہم وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔

اقوامِ متحدہ کے لیبیا کے لیے سپورٹ مشن نے دونوں فریقوں کی جانب سے جنگ بندی کے بیانات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے لیبیا سے غیر ملکی فورسز اور غیر ملکی ملیشیاؤں کے انخلا کا مطالبہ کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG