رسائی کے لنکس

طرابلس: کشتی الٹنے سے سینکڑوں افراد ہلاک


ابتدائی رپورٹ کے مطابق، کشتی میں تقریباً 250 مسافر سوار تھے، جبکہ امدادی کارکن کی طرف سے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کا کام جاری ہے

ایک کشتی جس میں افریقہ سے یورپ جانے کے خواہش مند تارکین وطن سوار تھے، بحیرہٴروم کے ساحل پر الٹ جانے کے نتیجے میں، سینکڑوں افراد کی ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔یہ واقعہ گذشتہ روز لیبیا کے دارالحکومت طرابلس سے مشرق میں تاجورا سے قریب طرابلس کے مقام پر پیش آیا۔

حادثے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق، کشتی میں تقریباً 250 مسافر سوار تھے، جبکہ امدادی کارکنوں نے تلاش کا کام جاری رکھا ہوا ہے۔

لیبیا کی بحریہ کے ترجمان، ایوب قاسم نے رائٹرز کو بتایا کہ اب تک 36 مسافروں کو پانی میں سے زندہ نکالا گیا ہے، جبکہ تلاش اور امداد کا کام جاری ہے۔

افریقہ سے یورپ میں پناہ کے خواہش مندوں کے لیے لیبیا ایک اہم مقام خیال کیا جاتا ہے، جہاں سے سفر کے لیے کمزور لکڑی کی کشتیوں کا استعمال کیا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں ایسے حادثات کے سبب سینکڑوں افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

قاسم نے بتایا کہ کوسٹ گارڈز کے پاس مسئلے کی شدت سے نمٹنے کے لیے وسائل موجود نہیں ہیں، اور زندہ بچ جانے والوں کو پانی میں سےنکالنے کے لیے بھی خاطر خواہ انتظام موجود نہیں ہے۔

چند ہفتے قبل ہی اسی نوعیت کے اور حادثے میں، اٹلی جانے والی ایک کشتی لیبیا کے ساحل سے نصف میل کی دوری پر الٹ گئی تھی، جس کے نتیجے میں 100 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں سے متعلق ادارے (یو این ایچ سی آر) کے مطابق، شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ سے یورپ کا خطرناک ترین سفر کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ رواں برس کے آغاز سے اب تک 100,000 تارکین وطن اٹلی پہنچے ہیں اور تقریباً 2000 افراد اس کوشش میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

اٹلی کے وزیر اعظم، میٹیو رینزی نے یورپی یونین پر زور دیا ہے کہ سمندر پار کرنے والے تارکین وطن کو بچانے کی ذمہ داری لی جائے، اور اقوام متحدہ سے پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کو روکنے کے لیے مدد طلب کی ہے۔

XS
SM
MD
LG