رسائی کے لنکس

ٹرمپ کا دورہ سعودی عرب، بہت سی توقعات وابستہ


ڈونالڈ ٹرمپ، جو چند ہفتے قبل متعدد مسلمان اکثریتی ملکوں سے تعلق رکھنے والے افراد پر سفری پابندیاں عائد کرنے پر ہدف تنقید بن چکے ہیں، سعودی عرب کے ساتھ ساتھ خطے کے متعدد سربراہان کی جانب سے اُن کی تعریف کی جارہی ہے، حالانکہ سبھی اُن کے معترف نہیں ہیں

نئے امریکی صدر کی جانب سے امریکی عرب تعلقات کو نئی جہت پر استوار کرنے کی بات پہلی بار نہیں کی جا رہی ہے۔ آٹھ سال قبل، براک اوباما نے قاہرہ میں اپنے خطاب میں وعدہ کیا تھا کہ تعلقات میں سودمند نوعیت کا ''ایک نیا آغاز'' کیا جائے گا۔

اس خطاب سے قبل اپنی انتخابی مہم کے دوران اوباما نے اس کا عہد کیا تھا، جسے نبھاتے ہوئے عہدہ سنبھالنے کے چند ہفتوں کے اندر اُنھوں نے ایک مسلمان ملک کے دارالحکومت سے مسلمانوں سے خطاب کیا۔

اوباما نے اس توقع کا اظہار کیا تھا کہ ''ایک نئی پیش رفت کے حصول کی کوشش کی جائے گی، جس کی بنیاد باہمی مفاد اور باہمی عزت پر رکھی جائے گی۔'' اس خطاب سے امریکہ عرب تعلقات کے ایک نئے عہد کے آغاز کی امید پیدا ہوئی تھی، لیکن فوری طور پر عرب دنیا میں مایوسی کے سایے چھانے لگے جو جذبات شام کے تنازع پر اوباما انتظامیہ کی جانب سے لیے گئے اقدامات پر تنقید کی صورت میں نمودار ہرئے۔

فلسطین اسرائیل امن سمجھوتے پر کوئی خاص پیش رفت سامنے نہ آنے سے بھی اس مایوسی میں اضافہ ہوا۔ اور جس طریقے سے ایران سے جوہری سمجھوتا کیا گیا، اُسے خلیج کے عرب سربراہان نے، جہاں تک اُن کا تعلق تھا، خطے میں طاقت کے توازن کے اعتبار سے موقف میں آنے والی خطرناک تبدیلی قرار دیا، یہ توازن سنی بادشاہت کے مقابلے میں اُن کے سخت مخالف، تہران کے شیعہ ملائوں کے حق میں چلا گیا۔


کچھ عرب ٹرمپ کے معترف

اب ڈونالڈ ٹرمپ، جو چند ہفتے قبل متعدد مسلمان اکثریتی ملکوں سے تعلق رکھنے والے افراد پر سفری پابندیاں عائد کرنے پر ہدف تنقید بن چکے ہیں، سعودی عرب کے ساتھ ساتھ خطے کے متعدد سربراہان کی جانب سے اُن کی تعریف کی جارہی ہے، حالانکہ سبھی اُن کے معترف نہیں ہیں۔ اس کا پہلا سبب شام کے صدر بشار الاسد کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر ''سرخ لکیر'' کے نفاذ، اور ایران کے بارے میں اُن کے سخت بیانات پر، اور پھر امریکی صدر بننے کے بعد وٹیکن اور اسرائیل سے قبل اپنے اولین غیرملکی دورے میں سعودی عرب کا چنائو کرنے پر اُنھیں سراہا جا رہا ہے۔

سعودی رہنمائوں نے ٹرمپ کے اعلان کردہ دورے کو ''تاریخی'' قرار دیا ہے۔ اور یہ توقعات ہیں کہ ٹرمپ کے ساتھ وہ مل کر آگے بڑھیں گے، اور ایران کو محاذ آرائی اور وسعت پسندی سے باز رکھا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG