رسائی کے لنکس

قرنِ افریقہ غذائی قلت: پچاس لاکھ بچوں کی ہلاکت کا خدشہ


قرنِ افریقہ غذائی قلت: پچاس لاکھ بچوں کی ہلاکت کا خدشہ
قرنِ افریقہ غذائی قلت: پچاس لاکھ بچوں کی ہلاکت کا خدشہ

ڈولو اور کھچا کھچ بھرے ددآب پناہ گزیں کیمپوں میں جاری صورتحال خسرہ ، اور آلودہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے پھیلنے کے لئے ساز گار ہے

بچوں سےمتعلق اقوام متحدہ کے فنڈکا کہنا ہے کہ قرنِ افریقہ میں پچاس لاکھ کے قریب بچے غذائی قلت کے باعث موت کا شکار ہو سکتے ہیں۔ ادارے کا کہنا ہےکہ مزید سترہ لاکھ بچوں کے بھی ہلاک ہو نے کا خدشہ ہے۔ ایتھوپیا اور کینیا سے حال ہی میں لوٹنے والے، مہاجرین سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے کے دو سینئر عہدیداروں نےاُس سنگین صورتحال کی تصدیق کی ہے جِس کا سامنا خشک سالی سے متاثر ہونے والے لاکھوں افراد خاص کر بچوں کو درپیش ہے۔

اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے جنوب مشرقی ایتھوپیا کے ایک مقام ڈولو،ایبو اور کینیا میں دَدَآب میں قائم مہاجر کیمپوں کا دورہ کیا۔ یہ دنیا کے سب سے بڑے اور مہاجرین کی سب سے زیادہ آبادی والے کیمپ ہیں۔ ادارے کے صحت عامہ سے متعلق شعبے کے سربراہ پال ا سپِیگل کا کہنا ہے کہ وہ ڈولو کیمپ کی صورتحال کو دیکھ کر ششدر رہ گئے۔


اُن کا کہنا تھا کہ وہ جون میں ریکارڈ ہونے والی ہلاکتوں کی انتہائی زیادہ تعداد پر حیران و پریشان ہو گئے ہیں۔ا سپِیگل کا کہنا ہے کہ وہاں ہر دس ہزار افراد میں مرنے والوں کی تعداد سات اعشاریہ چار یومیہ تھی۔ اور اِس کو صحیح تناظر میں دیکھا جائے توصحارا کے زیریں علاقے میں شرح اموات صِفر اعشاریہ پانچ ہے اور اگر یہ ایک حدتک پہنچ جائے تو بی العموم وہاں ہنگامی صورتحال کا اعلان کر دیا جاتا ہے۔ سو یہ بنیادی شرح سے پندرہ گنا زیادہ ہے اور اموات کی شرح پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں سب سے زیادہ ہے۔ دوسرے اموات کی بنیادی وجہ، غذائی قلت کی بلند ترین سطح ہے۔

’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نامی ادارے سے ملنے والی معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کیمپوں میں جون کے دوران غذائی قلت کی شرح پچاس فیصد کی انتہائی سنگین ترین سطح پر تھی ۔ انتہائی غذائی قلت کی شرح چھبیس اعشاریہ آٹھ موت کا سبب بن سکتی ہے۔


اسپیِگل کا کہنا ہے کہ حاصل شدہ معلومات کو انتہائی زیادہ بلکہ انتہائی غیر معمولی شرح کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق قرنِ افریقہ میں ایک کروڑ سے زیادہ افراد قحط سے متاثر ہوئے ہیں۔ خاص کر یہ صورتحال صومالیہ میں زیادہ سنگین ہے جہاں قحط سالی اور تشدد سے بھاگ کر ہزاروں مہاجر پہنچ رہے ہیں۔


مشرقی اور قرنِ افریقہ کے لئے UNHCR کے ڈپٹی ڈائیریکٹر رؤف ماعذو نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وہ ، بقول ان کے، کینیا اور ایتھوپیا کو ہجرت کرنے والی آبادی پر حیران رہ گئے ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ڈولو اور کھچا کھچ بھرے ددآب پناہ گزیں کیمپوں میں جاری صورتحال خسرہ ، اور آلودہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے پھیلنے کے لئے ساز گار ہے۔

XS
SM
MD
LG