رسائی کے لنکس

اہم شخصیات کی مبینہ آڈیوز لیک؛ حزبِ اختلاف کے وزیرِ اعظم ہاؤس کی رازداری پر سوالات


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے وزیرِ اعظم ہاؤس میں مبینہ طور پر خفیہ ریکارڈ کی گئی متعدد آڈیوز سوشل میڈیا پر لیک ہوئی ہیں، جن میں تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکانِ اسمبلی کے استعفوں کی منظوری لندن سے لیے جانے اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی صاحب زادی مریم نواز کے داماد کے لیے بھارت سے پاور پلانٹ کے کچھ حصے منگوانے جیسی گفتگو موجود ہے۔

اس معاملے پر تحریکِ انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کہتے ہیں کہ موجودہ حکومت مہنگائی کم کرنے نہیں بلکہ پیسہ بنانے کے لیے اقتدار میں آئی ہے۔ آڈیو لیک سے واضح ہوگیا کہ مریم نواز کے داماد نے بھی پیسے بنائے ہیں۔

حکومت کی طرف سے اس معاملے پر اب تک کوئی جواب سامنے نہیں آیا۔ وائس آف امریکہ کی طرف سے اس معاملے پر مؤقف جاننے کے لیےوفاقی وزیرِ اطلاعات مریم نواز کو ارسال کیے گئے پیغام پر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

لیک ہونے والی آڈیوز میں وفاقی وزیرِِ داخلہ رانا ثناء الله، وزیر دفاع خواجہ آصف، ایاز صادق سمیت دیگر رہنماؤں کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔

وزیرِ اعظم ہاؤس کی آڈیو لیک ہونے کے بعد ناقدین کی جانب سے وزیرِ اعظم ہاؤس کی سیکیورٹی اور رازداری پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

بھارت سے پاور پلانٹ کی درآمد

وزیرِ اعظم ہاؤس کی کئی آڈیوز لیک ہوئی ہیں جن میں مختلف معاملات سامنے آئے ہیں۔ ایک آڈیو وزیرِ اعظم اور کسی اعلیٰ افسر کے درمیان ہونے والی گفتگو کی ہے۔ دوسری آڈیو میں وزیرِ اعظم شہباز شریف ، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ ، ایاز صادق اور کسی اعلیٰ سرکاری افسر کی گفتگو کی ہے جب کہ تیسری آڈیو مریم نواز سے متعلق ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے سوشل میڈیا پر ایک آڈیو شیئر کی ہے، جس میں مبینہ طور پر وزیرِ اعظم شہباز شریف سرکاری افسر کو بتا رہے ہیں کہ ‏مریم نواز نے بھارت سے اپنے داماد کے لیے پاور پلانٹ منگوانے کے لیے سفارش کی۔ آدھا پاور پلانٹ بھارت سے آ چکا ہے جب کہ باقی پاکستان منتقل کرنا باقی ہے۔

سرکاری افسر وزیرِ اعظم کو تجویز دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ اہم معاملہ ہے۔ وزیرِ اعظم کے رشتہ دار ہونے کے ناطے اس معاملے پر شور ہوگا۔ یہ بات پہلے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) سے منظور ہوگا اس کے بعد وفاقی کابینہ میں منظوری کے لیے جائے گا۔ اس لیے یہ معاملہ گلے پڑ سکتا ہے۔

اس پر مبینہ آڈیو میں وزیرِ اعظم شہباز شریف کہتے ہیں کہ ترکی سے واپسی پر مریم نواز سے وہ خود بات کریں گے۔

اعلیٰ افسر نے تجویز دی کہ یہ معاملہ اسحٰق ڈار پر چھوڑ دیں وہ معاملے طے کرلیں گے۔ پہلے بھی ایک گاڑی انہوں نے اس طرح کی تھی۔

وزیرِ اعظم ہاؤس کے اعلیٰ افسر نے مزید کہا کہ مریم نواز نے دوسرا کام اتحاد ٹاؤن کے لیے گرڈ اسٹیشن کا کہا ہے۔

جس پر وزیرِ اعظم کہتے ہیں کہ یہ کام روٹین میں ہو جائے گا۔ سب کرتے ہیں۔

تحریکِ انصاف کے ارکان اسمبلی کے استعفے

اسی طرح ایک اور آڈیو لیک جو کہ مبینہ طور پر وفاقی کابینہ کی معلوم ہوتی ہے، اس میں تحریکِ انصاف کے قومی اسمبلی کے ارکان کے ‏مستعفی ہونے سے متعلق حتمی منظوری لندن سے لیے جانے پر مشاورت کی گئی۔

وائرل آڈیو میں وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ، وزیرِ دفاع خواجہ آصف، ایاز صادق اور وزیرِ اعظم شہباز شریف کے درمیان گفتگو ہوئی ہے۔

اس آڈیو میں مسلم لیگ(ن) کے رہنما تحریکِ انصاف کے بعض ارکان کے استعفوں کو قبول کرنے پر حکمتِ عملی پر بحث کر رہے ہیں۔

مریم نواز کی آڈیو

اسی طرح تیسری آڈیو بھی سامنے آئی ہے جو کہ مبینہ طور پر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی صاحب زادی مریم نواز کی ہے۔

اس آڈیو میں مبینہ طور پر وہ کہتی ہیں کہ میں اس شخص کی بہت احسان مند ہوں، جو میری مرضی کی خبر لگواتا ہے اور بند بھی کراتا ہے۔

حکومت کی خاموشی

اس صورتِ حال پر حکومت کی طرف سے کوئی جواب سامنے نہیں آیا۔

وفاقی وزرا اس بارے میں اعلیٰ قیادت کی طرف سے واضح مؤقف آنے تک ذرائع ابلاغ سے گفتگو سے گریز کررہے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے طلال چوہدری نے ایک پریس کانفرنس میں کیے گئے سوال کےجواب میں کہا کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے۔

انہوں نے وزیرِ اعظم ہاؤس میں ہونے والی گفتگو کی ریکارڈنگ اور اس کے مبینہ لیک ہونے کے بارے میں کہا کہ اس کی تحقیقات کے بعد بات کرنی چاہیے۔

تحریک، انصاف کی تنقید

تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے آڈیوز لیک ہونے اور حکومت کی اہم شخصیات کی بات چیت منظر عام پر آنے کے بعد تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد مہنگائی کا خاتمہ نہیں بلکہ پیسہ بنانا ہے۔

کرک میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکومت کے آنے کا مقصد این آر او لینا تھا۔ موجودہ حکومت کا مقصد مہنگائی ختم کرنا یا ترقی کرنا نہیں تھا ۔ انہوں نے ماضی میں 1100 ارب روپے کی کرپشن کی ہے۔

آڈیوز لیک کے معاملے پر عمران خان نے مزید کہا کہ مریم نواز کی سب سے بڑی خاصیت یہ ہے کہ ان سے سچ نہیں بولا جاتا۔ مریم نواز موجودہ حکومت میں ناجائز کام کرا رہی ہیں۔ یہ جو آڈیوز لیک ہوئی ہے اس سے واضح ہوگیا ہے کہ مریم نواز کے داماد نے بھی پیسے بنائے ہیں۔ ہماری حکومت نے بھارت کے ساتھ تجارت بند کی تھی لیکن انہوں نے کاروبار شروع کر دیا۔

پنجاب کے صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نےسوشل میڈیا پر ایک پیغام میں کہا کہ لیک آڈیوز انتہائی تشویشناک ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شریف خاندان نے ہمیشہ ہی اپنے کاروباری مفادات کو ریاست کے مفادات سے بالاتر رکھاہے۔

ان کے مطابق پاکستان کے حکمران ہوتے ہوئے بھارت سے کاروباری تعلقات رکھنے والے خاندان پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔

سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں وزیرِ اعظم ہاؤس کی سیکیورٹی اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے۔

فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ وزیرِ اعظم پاکستان کا آفس ڈیٹا جس طرح ڈارک ویب پر فروخت کے لیے پیش کیا گیا، اس سے پاکستان میں سائبر سیکیورٹی کے حالات واضح ہوتے ہے۔

انہوں نے ملک کے خفیہ اداروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیز خصوصاََ آئی بی کی بہت بڑی ناکامی ہے۔ ظاہر ہے سیاسی معاملات کے علاوہ سیکیورٹی اور خارجہ موضوعات پر بھی اہم گفتگو اب سب کے ہاتھ میں ہے۔

سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہنا تھا کہ ایک مبینہ آڈیو میں اسحٰق ڈار کی واپسی کے لیے میدان سجایا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں ماضی میں بھی انتہائی اہم شخصیات کی آڈیوز اور ویڈیوز لیک کی ہوتی رہی ہیں، جن میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جاوید اقبال کی ایک متنازع ویڈیو، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار ، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی صاحب زادی مریم نواز کی آڈیو کال کی ریکارڈنگ شامل ہیں، جب کہ عمران خان کے وزیرِ اعظم اور عارف علوی کے صدر بننے سے قبل بھی ایک آڈیو لیک ہوئی تھی۔ حالیہ دنوں میں سابق وفاقی وزیر شوکت ترین کی صوبائی وزرا سے آئی ایم ایف سے مذاکرات کے حوالے سے بھی آڈیوز منظرِ عام پر آئی تھیں۔

حالیہ لیک ہونے والی آڈیوز پر سوشل میڈیا پر تبصروں کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک صارف واصف محمود کا کہنا تھا کہ یہ ڈیٹا تین ستمبر کو ٹوئٹر کے ایک اکاؤنٹ کے ذریعے عوامی سطح پر لایا گیا تھا جو اس وقت بھی موجود ہے۔

واصف محمود کے مطابق شہباز شریف نے 16 ستمبر کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کی۔ وہاں کافی ملاقاتیں کرنا تھیں ۔سیاسی قیادت کو دباؤ میں لانے کے لیے یہ ڈیٹا لیک کیا گیا۔

ان آڈیو لیکس کے بعد حکومتی اتحاد کی جانب سے کوئی واضح مؤقف سامنے نہیں آیا جب کہ سوشل میڈیا پر مریم نواز کے خلاف بھی ٹرینڈز موجود ہیں جن میں ان کے داماد کے لیے پلانٹ بھارت سے منگوانے کے بارےمیں گفتگو کی جا رہی ہے۔

صحافی حسن ایوب نے سوشل میڈیا پر کہا کہ نئی آڈیو لیک کیسے ہوئی اور کس نے کی؟

انہوں نے دعوی کیا کہ گتھی سلجھ گئی ہے، کس کا فون ہیک ہوا اور کس نے ہیک کیا؟ سب تفصیل حاصل کی جا چکی ہے جب کہ اس سب میں اچھی بات یہ ہوئی ہے کہ اس واردات سے مطلوبہ مقصد پورا نہیں ہوسکا۔

XS
SM
MD
LG