رسائی کے لنکس

بینظیر بھٹو کے قتل کے ذمہ دار آصف زرداری ہیں، مشرف کا الزام


وڈیو میں مشرف نے بالخصوص بلاول بھٹو، بختاور بھٹو اور آصفہ بھٹو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’میں سمجھتا ہوں کہ تمام بھٹو فیملی کی تباہی کا باعث اور مرتضیٰ بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے قتل کا ذمہ دار ایک ہی آدمی ہے، اور وہ ہے آصف زرداری‘‘

سابق صدر پرویز مشرف نے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری پر الزام لگایا ہے کہ وہ ہی ’’بینظیر بھٹو اور مرتضیٰ بھٹو کے قتل میں‘‘ ملوث ہیں۔

اپنے فیس بک پیج پر مشرف نے جمعرات کے روز ایک وڈیو پوسٹ کی ہے، جس میں اُنھوں نے الزام لگایا ہے کہ ’’قتل کا فائدہ آصف زرداری کو ہوا‘‘۔

وڈیو میں مشرف نے بالخصوص بلاول بھٹو، بختاور بھٹو اور آصفہ بھٹو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’میں سمجھتا ہوں کہ تمام بھٹو فیملی کی تباہی کا باعث؛ اور مرتضیٰ بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے قتل کا ذمہ دار ایک ہی آدمی ہے، اور وہ ہے آصف زرداری‘‘۔

ستائیس نومبر، 2007ء میں راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسہ عام سے خطاب کے بعد، گولیاں لگنے اور دھماکے کے نتیجے میں، پیپلز پارٹی کی سربراہ اور سابق وزیر اعظم، بے نظیر بھٹو ہلاک ہوئی تھیں۔ چند ہی روز قبل، راولپنڈی کی عدالت نے مقدمے میں اپنا فیصلہ سنایا ہے۔

جنرل (ر) مشرف نے کہا کہ آصف زرداری پانچ سال تک ملک کا صدر رہا، لیکن اُنھوں نے مرتضیٰ کے قتل کی تفتیش تک نہیں کرائی۔ بقول اُن کے، ’’کیونکہ خود جو اس میں ملوث ہے۔ خود نے کروایا ہے۔ تو اس کی تفتیش کیوں کریں گے‘‘۔

مشرف نے کہا کہ کچھ دن قبل راولپنڈی کی ایک عدالت نے بے نظیر بھٹو کیس کا فیصلہ سنایا، جس میں ’’دو بہترین پولیس افسر، ڈی آئی جی سعود اور ایس پی خرم شہزاد کو 17-17 برس قید کی سزا سنائی گئی؛ جب کہ جو اصل دہشت گرد تھے جیل میں بند، اُن کو چھوڑ دیا گیا‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’ایک دِن قبل، آصف زرداری نے یہاں سے ایک ریمارک پاس کیا، ایک خبر نکالی اور مجھ پہ، نام لے کر الزام لگایا کہ میں نے بے نظیر بھٹو کا قتل کیا۔ میں بی بی کا قاتل ہوں۔ یہ پہلی دفعہ بائی نیم کہا، یعنی مجھے اُس نے للکارا ہے۔ یہ میری برداشت سے باہر تھا‘‘۔

پرویز مشرف نے کہا کہ ’’میں نے سوچا مجھے اب اس کا جواب ضرور دینا چاہیئے۔ لہٰذا، میں اس کا جواب دینا چاہتا ہوں‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’جو کچھ میں بول رہا ہوں، میں ظاہر کر رہا ہوں، بالخصوص بلاول بھٹو، بختاور اور آصفہ بھٹو۔ آپ تینوں کو۔ اس کے علاوہ عام بھٹو فیملی اور تمام سندھ کے لوگ، سندھی بھائی، بہن۔ اور پاکستانی تمام جو بی بی قتل کیس کو فولو کر رہے ہیں۔ میں آپ لوگوں سے خطاب کر رہا ہوں۔ اپنا تجزیہ کہ بے نظر کا قاتل کون ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ تمام بھٹو فیملی کی تباہی کا باعث اور مرتضیٰ بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے قتل کا ذمہ دار ایک آدمی ہے۔۔ آصف زرداری۔ دونوں کو اُس نے قتل کروایا‘‘۔

مشرف نے کہا کہ ’’اب بی بی کے قتل پر آتے ہیں۔ جو قتل ہوتا ہے اس میں دیکھنا چاہیئے کہ فائدہ یا نقصان کس کا ہوا۔ میرا تو نقصان ہی نقصان ہوا بی بی کے قتل سے۔ فائدہ ایک ہی آدمی کا ہوا۔ وہی جو قاتل ہے۔ آصف زرداری۔ اُس کو فائدہ ہوا‘‘۔

بقول اُن کے، ’’اب آگے چلتے ہیں، اس سلسلے میں۔ یہ تو حقیقت ہے کہ بے نظیر بھٹو کو بین اللہ محسود اور اُس کے لوگوں نے مارا۔ اس میں کوئی شک نہیں۔ ساری شہادت موجود ہے۔ لیکن، دیکھنے کی چیز یہ ہے کہ اس قتل کے میں بیت اللہ محسود کے پیچھے کون تھا۔ کیا کوئی ایسا شخص تھا جس نے سازش کرکے بیت اللہ محسود کو استعمال کیا اور قتل کروایا۔ یہ دیکھنا ہے‘‘۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ، ’’اب میں اپنے بارے میں کہنا چاہتا ہوں۔ بیت اللہ محسود تو میرا دشمن تھا۔ میرے اوپر حملے کروائے۔ میں تو اُسے مروانا چاہتا تھا‘‘۔

پرویز مشرف نے کہا کہ ’’زرداری کے سابق افغان صدر حامد کرزئی کے ساتھ اچھے مراسم تھے، جس رابطے کو استعمال کرتے ہوئے، ہو سکتا ہے کہ وہ محسود اور اُس کے لوگوں کو استعمال کر سکا ہو‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ اُن پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ’’میں نے بے نظیر کو ضروری سکیورٹی فراہم نہیں کی (لیکن) یہ ایسی بات ہے کہ یہ میرا کام نہیں تھا۔ میرا صرف یہ سوال ہے کہ ایک گولی اور بم پروف گاڑی کی کھلنے والی چھت نصب کرنے کا کس نے فیصلہ کیا؟‘‘

اُنھوں نے کہا کہ ’’بے نظیر کے پاس سخت سکیورٹی موجود تھی۔ وہ جلسہ عام کرکے بغیر کسی نقصان کے گاڑی میں سوار ہو چکی تھیں۔ پھر کسی نے اُنھیں ٹیلی فون کیا اور کہا کہ گاڑی میں کھڑے ہو کر لوگوں کے نعروں کا جواب دیں۔ اُن کا فون قتل کے دو برس بعد برآمد ہوا‘‘۔

XS
SM
MD
LG