رسائی کے لنکس

نائجیریا: سلامتی کے خدشات انسداد پولیو میں رکاوٹ کا باعث


فروری میں، نائجیریا میں پولیو کے ایک مرکز کے باہر 9 عورتوں کو گولی ماردی گئی جب وہ گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو کی ویکسین دینے کی تیاری کر رہی تھیں۔

تقریباً ایک مہینہ ہوا جب نائجیریا میں صحت کے 9 کارکنوں کو اس وقت قتل کر دیا گیا جب وہ پولیو کی ویکسین دینے کی تیاری کر رہے تھے ۔ اس کے بعد سے کانو کی ریاست میں جہاں پولیو کی وبا پھیلی ہوئی ہے، پولیو کے خاتمے کے پروگرام پر کام رکا ہوا ہے۔ سرکاری عہدے داروں کا کہنا ہے کہ نائجیریا میں پولیو کی ویکسین کے پروگرام کام کر رہے ہیں اور وہ سینکڑوں کارکنوں کے لیے سیکورٹی کے بہتر انتظامات کر رہے ہیں۔

نائجیریا کے دارالحکومت کے اس چرچ میں ، شمالی نائجیریا کے شہری بتا رہے ہیں کہ انھوں نے کس طرح اپنے قصبوں میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اپنی جان بچائی اور بعض دوسرے لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

کانو اسٹیٹ کے پادری سارانا چندا بتا رہے ہیں کہ فروری کے آخر میں ایک رات جب انہیں یہ خبر ملی کہ عسکریت پسندوں نے ان کے چرچ کے بعض لوگوں کو ہلاک کر دیا ہے ، تو وہ فوراً موقع واردات پر پہنچ گئے ۔ ’’اگلے دن میں مردہ خانے گیا تا کہ یہ دیکھوں کہ مرنے والے کون تھے ۔ رات کے اندھیرے میں ، میں انہیں پہچان نہیں سکتا تھا ۔ مردہ خانے میں ، میں نے پہچان لیا ۔ وہ سب میرے چرچ میں آیا کرتے تھے۔‘‘

چندا کہتےہیں کہ اس رات 12 آدمی ہلاک ہوئے، اور تشدد سے کانو کی زندگی کا ہر پہلو متاثر ہوا۔ وہ کہتے ہیں کہ سیکورٹی کے فقدان کا ایک افسوسناک نتیجہ یہ نکلا ہے کہ کانو میں اب بچوں کو پولیو کی ویکسین نہیں دی جا رہی ہے۔ پولیو ایک مہلک متعدی بیماری ہے جو دنیا کے بیشتر حصے سے ختم کی جا چکی ہے۔

اس سال، اب تک پولیو کے نئے کیسوں کی اطلاع تین ملکوں سے ملی ہے۔ یہ ملک ہیں نائجیریا، افغانستان اور پاکستان۔ یہ تینوں ملک سیکورٹی کے بحران سے دو چار ہیں جس میں اسلام پسند شدت پسند گروپ ملوث ہیں۔ یہ گروپ پولیو کی ویکسین کے خلاف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیو کی ویکسین مغربی ملکوں کی طرف سے مسلمانوں کو بانجھ بنانے کی سازش ہے ۔

فروری میں، نائجیریا میں پولیو کے ایک مرکز کے باہر 9 عورتوں کو گولی ماردی گئی جب وہ گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو کی ویکسین دینے کی تیاری کر رہی تھیں۔ چندا کہتے ہیں کہ مقامی پولیو ورکرز اب کھلے عام اپنا کام نہیں کرتے۔ ’’وہ باہر نکل کر کام نہیں کر سکتے کیوں کہ اگر انھوں نے ایسا کیا تو وہ انہیں ہلاک کر دیں گے۔‘‘

صحت کے حکام کہتے ہیں کہ کانو میں پولیو کے ٹیکے لگانے کا کام عارضی طور سے روک دیا گیا ہے۔ اس دوران سیکورٹی میں اضافہ کیا جا رہا ہے، اور ٹیکے لگانے والوں کو یقین دلایا جا رہا ہے کہ وہ پوری طرح محفوظ ہیں۔ روٹیری انٹرنیشنل کے ڈسٹرکٹ گورنر فیلکس آیو اوبادان کہتے ہیں کہ انہیں کانو میں آنے والے چند ہفتوں میں ٹیکے لگانے والے اپنے کام پر واپس آ جائیں گے ۔

’’وہ اب سکیورٹی کے مسئلے پر توجہ دے رہے ہیں، اور ہیلتھ ورکرز کو یقین دلا رہےہیں کہ انہیں روز مرہ کے کام میں تحفظ فراہم کیا جائے گا۔‘‘

وہ مزید کہتے ہیں کہ پولیو کے خاتمے سے صرف نائجیریا کے لوگوں کا تحفظ نہیں ہوگا بلکہ ساری دنیا پولیو سے محفوظ ہو جائے گی۔ ’’یہ ایک متعدی بیماری ہے۔ اگر دنیا میں کہیں بھی پولیو کا ایک کیس ہوتا ہے ، تو باقی ساری دنیا کے لیے خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔‘‘

دوسرے ہیلتھ ورکرز کہتے ہیں کہ نائجیریا میں سیکورٹی کے جو نئے خطرات پیدا ہوئے ہیں، ان سے صرف پولیو سے بچاؤ کا پروگرام ہی متاثر نہیں ہوا ہے۔ گذشتہ مہینے اسلامی عسکریت پسندوں نے 14 غیر ملکیوں کو اغوا کر لیا۔ آج تک ان کا اتا پتا معلوم نہیں ہو سکا ہے ۔

اس کے علاوہ ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے کہا ہے کہ اس نے شمالی نائجیریا سے اپنا کچھ عملہ واپس بلا لیا ہے۔ ںائجیرین ہیڈ ایوان گیٹون کہتے ہیں کہ اس اقدام سے بہت سے ایسے مریضوں کی صحت کی دیکھ بھال متاثر ہو گی جو ملیریا اور ہیضے جیسی موذی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ امدادی کارکنوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی صرف یہی صورت ہے کہ تمام پارٹیوں کو قائل کیا جائے کہ ان کا مقصد صرف صحت کی دیکھ بھال کرنا ہے۔

’’ہم صرف یہ چاہتے ہیں، کہ ہر کوئی، ہر جگہ، یہ بات سمجھ لے کہ صحت کے کارکنوں کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ۔ ہم کسی مذہبی یا سیاسی بحث میں نہیں الجھتے۔ ہمارا تہذیبوں کے ٹکراؤ سے، مغرب اور اسلامی دنیا کے درمیان تصادم سے، کوئی تعلق نہیں۔ ہم بالکل غیر جانبدار ہیں۔‘‘

نائجیریا کے سب سے بڑے اسلامی عسکریت پسند گروپ بوکو حرام کے نام سے مشہور ہے، جس کا مطلب ہے، مغربی تعلیم حاصل کرنا گناہ ہے ۔ ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ اس گروپ نے 2009 سے اب تک 1500 سے زیادہ افراد کو ہلاک کیا ہے ۔
XS
SM
MD
LG