رسائی کے لنکس

امریکہ میں جاری عوامی احتجاج میں سیاسی پارٹیوں کی دلچسپی


امریکہ میں جاری عوامی احتجاج میں سیاسی پارٹیوں کی دلچسپی
امریکہ میں جاری عوامی احتجاج میں سیاسی پارٹیوں کی دلچسپی

افغانستان میں امن اور استحکام قائم کرنے کے لیے امریکہ عسکریت پسندوں کے خلاف طاقت کا استعمال اور مذاکرات کی جس پالیسی پر عمل کررہاہے ، اس سے پاکستان سمیت امریکہ کے کئی حلقے بھی اتفاق نہیں کرتے۔

امریکی شہر نیو یارک میں اکیو پائے وال سٹریٹ یا وال سٹریٹ پر قبضہ کر لو کے احتجاجی مظاہرے ایک ماہ سے جاری ہیں اور یہ سلسلہ واشنگٹن ڈی سی سمیت دیگر شہروں تک بھی پھیل چکا ہے۔ ان مظاہروں کے نتیجے میں اب تک امریکہ کی معاشی پالیسیوں میں تو کوئی تبدیلی نہیں آئی لیکن صدارتی انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ریپبلیکن اور ڈیموکریٹک پارٹیاں مظاہرین کو اپنی جانب راغب کرنے کی کوششیں کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔ مزید تفصیلات اس رپورٹ میں۔

امریکہ میں حکومت کی معاشی پالیسیوں اور بڑے مالیاتی اداروں کے خلاف عوامی احتجاج کو شروع ہوئے ایک ماہ ہو چکا ہے۔ اور اب حکمران ڈیموکریٹک پارٹی اور حزب اختلاف کی ری پبلیکن پارٹی دونوں ہی ان مظاہروں سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہی ہیں۔

شروع میں تو ری پبلیکن پارٹی نے مظاہرین پر کوئی خاص توجہ نہیں دی۔ لیکن پھر صدارتی انتخابات کے لیے نامزدگی کے امیدواروں مثلاً ہرمین کین نے صورت حال کی ذمہ داری صدر اوباما پر ڈالنا شروع کی۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس حکمت عملی کا مقصد ووٹروں کی توجہ حاصل کرنا اور ان موضوعات کے لئے ان کی حمایت حاصل کرنا ہے ، جنہیں ری پبلیکن پارٹی اہم سمجھتی ہے ۔

جان فورٹیئر کا تعلق بائے پارٹیزن پالیسی سنٹر سے ہے۔ان کا کہناہے کہ میرے خیال میں ایک مؤثر نظریہ جو وہ استعمال کرتے رہیں گے، وہ یہ ہے کہ مظاہرین کو اپنی توجہ وال سٹریٹ پر نہیں بلکہ وہائٹ ہاؤس پر دینی چاہیئے۔

ران سینگر جیسے مظاہرین کہتے ہیں کہ انہیں اندازہ ہے کہ میڈیا اور سیاست دان ان کے پیغام کو توڑ مروڑ کر پیش کریں گے۔ ان کا کہناتھا کہ اس سے بات نہیں بنے گی کیونکہ اب لوگ زیادہ سمجھدار ہو گئے ہیں، اور اسی لیئے ہم یہاں جمع ہیں۔

ڈیموکریٹک اراکین نے مظاہرین کے ساتھ شروع سے ہی ہمدردی کا اظہار کیا۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق امرا ءپر زیادہ ٹیکس کا مطالبہ ووٹروں کو پارٹی کی جانب راغب کر سکتا ہے۔

واشنگٹن کے سینٹر فار امیریکن پراگریس سے منسلک رووی ٹشیر ا کا کہناہے کہ میرے خیال میں وہ اس سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے، اور یہ ان پیغامات سے مطابقت رکھتا ہے جو صدر اوباما کی صدارتی مہم کا حصہ ہوں گے۔

لیکن مظاہرین کو اس پر اعتراض ہے۔ وہ کچھ موضوعات جیسے افغانستان اور عراق کی جنگ اور حکومت کی جانب سے بڑے مالیاتی اداروں کو دیئے جانے والے امدادی پیکیجز کے سلسلے میں صدر اوباما سے سخت اختلاف کرتے ہیں۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ انہیں کسی سیاسی جماعت کی حمایت نہیں چاہیئے۔ وہ صرف اپنا پیغام آگے بڑہانا چاہتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ امریکہ کے99فیصد عوام معاشی انصاف کے منتظر ہیں۔

XS
SM
MD
LG