رسائی کے لنکس

ڈرون حملوں کے خلاف قبائلی جرگہ اور احتجاجی جلوس


ڈرون حملوں کے خلاف قبائلی جرگہ اور احتجاجی جلوس
ڈرون حملوں کے خلاف قبائلی جرگہ اور احتجاجی جلوس

اپنی نوعیت کے اس پہلے اجلاس میں مشترکہ طور پر منظور کی گئی قرارداد میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے مقامی قوانین کے تحت ڈرون حملوں سے متعلق حکومت پاکستان کی پالیسی کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا مزید برآں متفقہ قرارداد میں اس سلسلے میں بین الاقوامی عدالتوں سے رجوع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

مبینہ امریکی ڈرون حملوں کے خلاف اسلام آباد میں عمران خان کی سیاسی جماعت تحریک انصاف نے ریلی کا اہتمام کیا جس میں فاٹا خصوصاً وزیرستان سے تعلق رکھنے والے قبائلی عمائدین، انسانی حقوق کی مقامی اور ایک برطانوی تنظیم کے کارکنوں نے بھی شرکت کی۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں جو کتبے اٹھا رکھے تھے ان پر امریکہ مخالف نعرے اور ڈرون حملے فوری طور پر بند کرنے کے مطالبات درج تھے۔

لگ بھگ تین ہزار افراد پر مشتمل یہ احتجاجی جلوس جب پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ڈی چوک پر پہنچا تو وہاں پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’پاکستانی حکومت اگر ڈرون حملے ختم کروا دے اور اپنی فوج کو واپس بلا لے تو ہمارے قبائلی رہنماؤں نے کہا کہ وہ ان دہشت گردوں کا بندوبست کر لیں گے۔‘‘

عمران خان نے وفاقی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون حملوں کے خلاف پارلیمان کی متفقہ قرارداد کی منظوری کے باوجود ان حملوں کو رکوانے میں نام ہو چکی ہے۔

ریلی سے قبل اسلام آباد کے ایک ہوٹل میں انسانی حقوق کی علمبردار (ری پریو) نامی ایک برطانوی تنظیم کے تعاون سے ان کے پاکستانی ساتھیوں نے قبائلیوں کے جرگے کا اہتمام بھی کیا جن میں قبائلی رہنماؤں کے علاوہ ان خاندانوں نے بھی شرکت کی جن کے عزیز و اقارب مبینہ ڈرون حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔

اپنی نوعیت کے اس پہلے اجلاس میں مشترکہ طور پر منظور کی گئی قرارداد میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے مقامی قوانین کے تحت ڈرون حملوں سے متعلق حکومت پاکستان کی پالیسی کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا مزید برآں متفقہ قرارداد میں اس سلسلے میں بین الاقوامی عدالتوں سے رجوع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

ڈرون حملوں کے خلاف قبائلی جرگہ اور احتجاجی جلوس
ڈرون حملوں کے خلاف قبائلی جرگہ اور احتجاجی جلوس

جرگہ نے اپنی قرارداد میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور ان کے خصوصی مندوب برائے ماورائے عدالت قتل سے بھی اپیل کی کہ وہ ایسے حملے بند کروانے میں کردار ادا کریں۔

اجلاس میں شرکا نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں مبینہ امریکی ڈرون حملوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا کہ ان کارروائیوں میں مرنے والوں کی اکثریت عام قبائلیوں کی ہوتی ہے۔

امریکی حکام ڈرون حملوں پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کرتے تاہم اس حکمت عملی کو دہشت گردی کے خلاف ایک موثر ہتھیار قرارد یتے ہیں۔

دو مئی کو ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی خفیہ امریکی آپریشن میں ہلاکت کے بعد سے اب تک ڈرون حملوں میں 16 اہم شدت پسند کمانڈر ہلاک کیے جا چکے ہیں جن کا تعلق القاعدہ، حقانی نیٹ ورک اور طالبان سے تھا۔

XS
SM
MD
LG