رسائی کے لنکس

خیبر فور آپریشن: ’دہشت گردوں کے لیے جگہ تنگ ہو رہی ہے‘


پاکستانی فوج نے افغان وزارت دفاع کے بیان پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ آپریشن ’خیبر فور‘ کے بارے میں افغان فورسز اور وہاں تعینات ’ریزولوٹ سپورٹ مشن‘ کو دو مرتبہ زبانی اور تحریری طور پر آگاہ کیا گیا تھا۔

افغان سرحد سے ملحق پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کی دور افتادہ وادی، راجگال میں دہشت گردوں کے خلاف ’خیبر فور‘ نامی فوجی آپریشن میں پاکستانی فوج کی پیش قدمی جاری ہے۔

اس آپریشن کے بارے میں افغان حکومت نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کابل اس فوجی کارروائی سے آگاہ نہیں تھا۔

افغان وزارت دفاع کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس بات پر زبانی اتفاق کیا گیا تھا کہ جب بھی پاکستان یا افغانستان دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کریں گے تو امریکہ یا چین اس کی نگرانی کریں گے۔

پاکستانی فوج نے افغان وزارت دفاع کے بیان پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ آپریشن ’خیبر فور‘ کے بارے میں افغان فورسز اور وہاں تعینات ’رزولوٹ سپورٹ مشن‘ کو دو مرتبہ زبانی اور تحریری طور پر آگاہ کیا گیا تھا۔

فوج کے شعبہٴ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مشترکہ دشمن کے خلاف لڑائی میں پاکستان اعتماد کی بنیاد پر سکیورٹی تعاون کا متمنی ہے اور الزام تراشی سے گریز کرنا چاہیئے۔

دریں اثنا، جمعرات کو پاکستانی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آپریشن ’خیبر فور‘ میں اب تک 13 دہشت گرد مارے گئے ہیں جب جھڑپوں کے دوران ایک سپاہی عبدالجبار بھی ہلاک ہوا۔

’آئی ایس پی آر‘ کے بیان کے مطابق، مختلف اطراف سے فوجیوں کی پیش قدمی جاری ہے اور ’اسپیشل سروسز گروپ‘ اب تک 90 مربع کلومیٹر کے علاقے کو دہشت گردوں سے صاف کروا چکا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے لیے جگہ تنگ ہو رہی ہے۔

فوج کے مطابق، دہشت گردوں نے علاقے میں دیسی ساخت کے بم اور بارودی سرنگیں علاقے میں بچھا رکھی ہیں، جن کا صفایا کیا جا رہا ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستانی فضائیہ اور آرمی ایوی ایشن کی فضائی کارروائیوں میں دہشت گردوں کے مختلف ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا ہے۔

پاکستانی فوج نے 16 جولائی کو خیبر ایجنسی کی دشوار گزار وادی راجگال میں آپریشن ’خیبر فور‘ کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا مقصد سرحدی علاقے میں بچے کھچے دہشت گردوں کا خاتمہ اور سرحد پار افغانستان سے ممکنہ طور پر شدت پسند تنظیم، داعش کے جنگجوؤں کی پاکستان آمد کو روکنا ہے۔

جس علاقے میں یہ آپریشن ہو رہا ہے وہاں تک میڈیا کے نمائندوں کی رسائی نہیں۔ اس لیے، فوج کے بیان میں بتائے گئے اعداد و شمار کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں۔

XS
SM
MD
LG