رسائی کے لنکس

قومی لائحہ عمل کے نتائج عدالت عظمیٰ میں پیش کریں گے: وزارت داخلہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سکیورٹی امور کے ماہر اور سینیئر تجزیہ کار اکرام سہگل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی لائحہ عمل پر کام ہوتا تو دکھائی دیتا ہے لیکن اسے مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے جب کہ عدلیہ کو بھی اس عمل میں اپنا ضروری کردار ادا کرنا چاہیئے۔

پاکستان کی وزارت داخلہ نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے وضع کردہ قومی لائحہ عمل کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتفاق رائے سے طے پانے والے اس منصوبے پر بھرپور طریقے سے عملدرآمد جاری ہے۔

دو روز قبل ہی پاکستان کی عدالت عظمیٰ کے ایک سینیئر جج نے قومی لائحہ عمل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ چھ ماہ گزرنے کے باوجود اس کے تحت نمایاں کارکردگی دیکھنے میں نہیں آئی۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس جواد ایس خواجہ نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر حکومت اس پر عملدرآمد نہیں کر سکتی تو قومی لائحہ عمل کو صرف کاغذ کا ایک پرزہ قرار دے دے۔

وزارت داخلہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ حکومت عدالت عظمیٰ کا احترام کرتی ہے اور وہ آئندہ ہفتے قومی لائحہ عمل کے تحت کی گئی کارروائیوں کی تفصیل سپریم کورٹ میں پیش کرے گی۔

گزشتہ سال دسمبر میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر طالبان شدت پسندوں کے ہلاکت خیز حملے کے بعد حکومت نے سیاسی رہنماؤں اور عسکری قیادت سے مشاورت کر کے پاکستان سے دہشت گردی و انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے یہ لائحہ عمل وضع کیا تھا۔

وفاقی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ اس لائحہ عمل کے تحت اب تک 54 ہزار 376 آپریشنز کیے گئے جن میں 60 ہزار 420 افراد کو گرفتار کیا گیا جب کہ انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر بھی تین ہزار سے زائد کارروائیاں کی گئیں۔

مزید برآں رقوم کی غیر قانونی طور پر منتقلی کے لیے بھی متعلقہ اداروں کے اقدام اور کارروائیوں کا بیان میں تذکرہ کیا گیا۔

سکیورٹی امور کے ماہر اور سینیئر تجزیہ کار اکرام سہگل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی لائحہ عمل پر کام ہوتا تو دکھائی دیتا ہے لیکن اسے مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے جب کہ عدلیہ کو بھی اس عمل میں اپنا ضروری کردار ادا کرنا چاہیئے۔

" قومی لائحہ عمل پر عمل درآمد ضرور ہوا ہے اس کے اندر کافی رکاوٹیں تھیں اندرونی اور بیرونی، قانونی رکاوٹیں بھی تھیں لیکن پیش رفت ہوئی ہے اور پیش رفت اتنی ہوئی ہے کہ نظر بھی آتی ہے خاص طور پر کراچی میں اگر اور کہیں نہیں، کتنے لوگوں کے خلاف نیب اور رینجرز نے کارروائی کی ہےجہاں سے منظم جرائم اور دہشت گردی کے لیےفنڈنگ کی جا رہی تھی، زیادہ تر انہی لوگوں نے ضمانت قبل از گرفتاری لے لی ہے"۔

وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق ماضی کی نسبت امن و امان کی صورتحال میں بھی بہتری دیکھی جا رہی ہے جب کہ کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن سے ملک کے اس اقتصادی مرکز میں ہدف بنا کر قتل کرنے کی وارداتوں میں 44 فیصد اور دیگر منظم جرائم میں بھی قابل ذکر کمی واقع ہوئی ہے۔

XS
SM
MD
LG