رسائی کے لنکس

پاکستان جوہری ٹیکنالوجی تک ’بلا امتیاز‘ رسائی کا مستحق


وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی

پاکستان نے کہا ہے کہ جوہری توانائی کے محفوظ استعمال سے متعلق چار دہائیوں پر محیط تجربے کی بنیاد پر اُسے اس پیچیدہ ٹیکنالوجی تک ’’بلا امتیاز‘‘ رسائی کا حق حاصل ہے۔

اسلام آباد کا یہ موقف جوہری سلامتی کے موضوع پر جنوبی کوریا میں ہونے والے بین الاقوامی سربراہ اجلاس میں وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کی شرکت سے متعلق بیان میں پیش کیا گیا ہے۔

وزیرِ اعظم ہاؤس سے جمعہ کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ مسٹر گیلانی ’سیول نیوکلیئر سمٹ 2012ء‘ میں پاکستان کے اس اُصولی موقف کو دہرائیں گے۔

’’پاکستان گزشتہ چار دہائیوں سے انتہائی محفوظ انداز میں جوہری توانائی سے بجلی کی پیداوار کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے اور اس کے پاس تربیت یافتہ افرادی قوت کے علاوہ ان تنصیبات کے تحفظ کا ایک مربوط نظام بھی موجود ہے۔‘‘

سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس تجربے کی بنیاد پر جوہری ٹیکنالوجی کے ’’بلا تعصب‘‘ حصول کے لیے پاکستان نیوکلیئر سپلائرز گروپ اور اس جیسے دیگر بین الاقوامی اداروں کی رکنیت کا اہل ہے۔

وزیرِ اعظم گیلانی پیر کو سربراہ اجلاس کے افتتاحی عشائیے سے خطاب بھی کریں گے جس میں عالمی رہنماؤں کو پاکستان کی جوہری تنصیبات کے تحفظ سے متعلق اقدامات سے آگاہ کیا جائے گا۔

سال 2006ء میں امریکہ اور بھارت کے مابین سول نیوکلیئر تعاون کے معاہدے پر دستخط کے بعد پاکستان بھی اس ٹیکنالوجی تک رسائی کا مطالبہ کرتا آیا ہے۔

پاکستان کو درپیش توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے حکومت جوہری توانائی اور دیگر متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار میں اضافے کی کوششوں پر بھی بھرپور توجہ دے رہی ہے۔

لیکن 2004ء میں پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی جانب سے جوہری ٹیکنالوجی کے غیر قانونی پھیلاؤ کا اعتراف کرنے کے بعد خصوصاً امریکہ پاکستان کے جوہری پروگرام کے بارے میں شدید تحفظات کا شکار ہے۔

ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق سیول سمٹ کے موقع پر مسٹر گیلانی کی امریکی صدر براک اوباما سے ملاقات بھی متوقع ہے، تاہم سرکاری سطح پر اس بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

پیر سے شروع ہونے والے دو روزہ سربراہ اجلاس میں 53 سے زائد ممالک اور اداروں کے قائدین شرکت کریں گے۔

اس اجلاس کا مقصد جوہری مواد اور تنصیبات کو دہشت گرد گروہوں سے لاحق خطرات سے محفوظ بنانے کی کوششوں اور عالمی تعاون کو فروغ دینا ہے۔

اس سے قبل جوہری سلامتی سے متعلق پہلا سربراہ اجلاس اپریل 2010ء میں واشنگٹن میں ہوا تھا۔

اسلام آباد میں جنوبی کوریا کے سفارت خانے سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کسی ملک کی نشاندہی کیے بغیر کہا گیا ہے کہ سیول کانفرنس میں غیر قانونی جوہری منصوبوں کے ذریعے ریاستوں کی طرف سے اس ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ کا معاملہ زیر بحث نہیں آئے گا۔

’’البتہ توقع ہے کہ سربراہان مملکت اجلاس کے دوران مختلف موقعوں پر شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے غیر مسلح کرنے، اصلاحات ... اور کوریائی خطے میں امن کی حمایت کا مطالبہ کریں گے۔‘‘

XS
SM
MD
LG