رسائی کے لنکس

'سینیٹ انتخاب میں تین صوبوں سے اپ سیٹ متوقع نہیں'


پاکستانی پارلیمان کی عمارت (فائل فوٹو)
پاکستانی پارلیمان کی عمارت (فائل فوٹو)

اس وقت مسلم لیگ (ن) کو پنجاب میں واضح اکثریت حاصل ہے جب کہ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی اور خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریکِ انصاف اکثریت میں ہیں۔

پاکستان کی پارلیمان کے ایوانِ بالا (سینیٹ) کے انتخاب میں ایک ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے جس کے باعث تمام بڑی سیاسی جماعتیں پوری شد و مد کے ساتھ سیاسی جوڑ توڑ میں مصروف ہیں۔

حزبِ مخالف کے سیاسی رابطوں میں تیزی کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کی حمایت حاصل کرنے کے لیے اتحاد بنانے پر بھی کام ہو رہا ہے۔

مسلم لیگ (قائد اعظم) اور پاکستان تحریکِ انصاف نے سینیٹ الیکشن مل کر لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے اس ضمن میں لائحۂ عمل ترتیب دینے کے لیے ایک مشترکہ کمیٹی بھی قائم کر دی ہے۔

حزبِ مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی بھی، جسے اب تک ایوانِ بالا میں اکثریت حاصل تھی، نئے انتخاب کے لیے سیاسی مشاورت اور میل جول میں مصروف ہے اور اس کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں جن کا موضوعِ بحث سینیٹ انتخاب ہے۔

سینیٹ کے 52 ارکان کی رکنیت کی مدت مارچ 2018ء میں پوری ہورہی ہے اور ان نشستوں پر انتخاب تین مارچ کو ہونا ہے۔ لیکن شیڈول صرف چاروں صوبوں سے کل 46 نشستوں کے لیے جاری کیا گیا ہے۔ قبائلی علاقوں سے چار اور وفاقی دارالحکومت سے دو نشستوں پر انتخاب بعد میں ہو گا۔

اس وقت مسلم لیگ (ن) کو پنجاب میں واضح اکثریت حاصل ہے جب کہ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی اور خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریکِ انصاف اکثریت میں ہیں۔

بلوچستان میں گزشتہ ماہ ہی سیاسی کشمکش کے نتیجے میں مسلم لیگ (ن) کے وزیرِ اعلیٰ کے مستعفی ہونے کے بعد مسلم لیگ (ق) سے تعلق رکھنے والے رکنِ اسمبلی نے یہ منصب سنبھالا ہے لیکن اس جماعت کے وہاں صرف پانچ ارکان ہیں۔ اس کے برعکس صوبائی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی تعداد 21 ہے تاہم ان کی اکثریت اپنی جماعت کی مرکزی قیادت سے بغاوت کرچکی ہے۔

سیاسی امور کے سینئر تجزیہ کار وجاہت مسعود کے خیال میں پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا میں کسی بھی بڑے اپ سیٹ کی توقع نہیں کی جا سکتی اور وہاں سے آنے والے انتخابی نتائج تقریباً واضح ہیں۔ لیکن ان کے بقول حکومت کی تبدیلی کے بعد بلوچستان سے سینیٹ الیکشن میں صورتِ حال دلچسپ ہو سکتی ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ فی الوقت ہونے والی سیاسی جوڑ توڑ دراصل آئندہ عام انتخابات کے تناظر میں کی جا رہی ہے۔

"یہ سلسلے جو شروع ہوئے ہیں ملاقاتوں کے، یہ دراصل عام انتخابات کے لیے جوڑ توڑ ہو رہا ہے۔ سینیٹ میں کوئی بڑا اپ سیٹ مشکل ہے۔۔۔ سینیٹ کا انتخاب تو ایک پڑاؤ ہے بیچ میں۔ میں نہیں سمجھتا کہ پنجاب، سندھ یا خیبر پختونخوا میں کوئی بڑا اپ سیٹ ہو پائے گا۔"

یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ ملک کی سیاسی صورتِ حال میں گزشتہ برس سے جاری تناؤ کے باعث ایسے خدشات ظاہر کیے جاتے رہے ہیں کہ سینیٹ کے انتخاب سمیت عام انتخابات تعطل کا شکار ہو سکتے ہیں۔ لیکن مبصرین کے بقول تناؤ کے باوجود اب صورتِ حال ایسا رخ اختیار کرتی نظر ارہی ہے کہ یہ خدشات دن بدن کم ہوتے جائیں گے۔

XS
SM
MD
LG