رسائی کے لنکس

غیر ملکی زرمبادلہ میں کمی کا اندازہ زمینی حقائق پر مبنی نہیں، پاکستان


State Bank of Pakistan
State Bank of Pakistan

پاکستان نے عالمی بینک کے اس رپورٹ کو مسترد کیا ہے جس میں کرونا وائرس کے باعث مارچ کے بعد سے پاکستان کے ترسیلات زر میں نمایاں کمی کا اندازہ لگایا گیا تھا۔

عالمی بینک کے ترسیلات زر میں کمی کے اندازے کو زمینی حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے، وزارت خزانہ نے وضاحت کی ہے کہ عالمی لاک ڈاؤن کے باوجود رواں مالی سال ترسیلات زر 20 سے 21 ارب ڈالر تک رہنے کا امکان ہے۔

عالمی بینک نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کرونا کے باعث اس سال پاکستان کی ترسیلات زرمیں 23 فیصد کمی کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں عالمی بینک کی اس رپورٹ کو مبالغہ آرائی پر مبنی قرار دیا گیا ہے۔

وزارت خزانہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے غیر ملکی زر مبادلہ کی حوصلہ افزائی کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کے اچھے نتائج سامنے آ رہے ہیں اور اب تک ترسیلات زر میں اضافے کا رجحان ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ موجودہ مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ میں ترسیلات زر کا حجم 17 ارب ڈالر رہا جو گزشہ سال کی اسی مدت کے 16 ارب ارب ڈالر سے 6.2 فیصد زیادہ ہے۔

اس رحجان کے تناظر میں، ترجمان وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ عالمی بینک کی رپورٹ میں ترسیلات زر کے حوالے سے ظاہر کئے گئے خدشات انتہائی غیرحقیقی ہیں۔

وزارت خزانہ کے مطابق، ترسیلات زر کے موجودہ رحجان کو دیکھتے ہوئے کرونا وائرس کی وبا کے اثرات کے باوجود مالی سال 2019-20 ء کے اختتام پر ترسیلات زر کا حجم 21 ارب ڈالرکے قریب رہنے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ بیرون ممالک سے آنی والی رقوم پاکستان کی معیشت کا اہم حصہ ہیں اور اسی لاکھ سے زائد بیرون دنیا میں مقیم پاکستانی ہر سال اربوں ڈالر کا غیر ملکی زرِ مبادلہ ملک بھیجتے ہیں

پاکستان نے رواں مالی سال میں غیر ملکی زر مبادلہ کی مد میں 24 ارب ڈالر کے حصول کا اندازہ لگایا تھا

وزارت خزانہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بینکنگ ذرائع سے ترسیلات زر کی حوصلہ افزائی کیلئے یکم جولائی سے ودہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے اور اس ضمن میں انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترامیم لائی جا رہی ہیں۔

ترجمان نے اس بات کی نشاندہی بھی کی میڈیا رپورٹس میں عالمی بینک نے گزشتہ سال کے ترسیلات زر کا حجم 22.5 ارب ظاہر کیا جو کہ حقیقت میں 21.7 ارب ڈالر تھا.

وزارت خزانہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ عالمی بینک نے غیرحقیقی اعداد و شمار کی بنیاد پر حکومت کی جانب سے ترسیلات زر کی حوصلہ افزائی کیلئے اٹھائے جانیوالے اقدامات کو نظرانداز کر کے اندازے لگائے ہیں.

انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ کورونا وائرس کی وبا اور لاک ڈاون کی وجہ سے معیشت میں سست روی اور تیل کی قیمتوں میں کمی جیسے کئی اقتصادی چینجز ابھر کر سامنے آئے ہیں جس سے ترسیلات زر کا عمل سست رفتار ہو سکتا ہے. تاہم, اس ترسیلات زر پر اس کے اثرات وبا کے عرصy اور شدت پر منحصر ہیں.

ترجمان کے مطابق، ''ایسا لگ رہا ہے کہ عالمی بینک نے زمینی حقائق کے برعکس بدترین منظرنامے کو سامنے رکھتے ہوئے قیاس آرائی سے کام لیا ہے''۔

XS
SM
MD
LG