رسائی کے لنکس

نیب کا چار سابق فوجی افسروں کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بدعنوانی کی روک تھام سے متعلق پاکستان کے قومی احتساب بیور ' نیب ' نے چار سابق اعلیٰ فوجی عہدیداروں کے خلاف مبینہ بدعنوانی کے الزام کے تحت ریفرنس دائر کرنا کا فیصلہ کیا ہے۔

اس ریفرنس کا تعلق 2001ء میں پاکستان کی وزارت ریلوے کی زمین کو ایک غیر ملکی نجی کمپنی کو فروخت کرنے سے ہے۔

پاکستان کے ایک موقر انگریزی اخبار 'ڈان' کی ایک رپورٹ کے مطابق ریٹائرڈ لفٹینیٹ جنرل جاوید اشرف قاضی، ریٹائرڈ لفٹینیٹ جنرل سعید الزمان اختر، ریٹائرڈ میجرجنرل حامد حسن بٹ اور ریٹائرڈ بریگیڈئر اختر علی بیگ ملک کے سابق فوجی سربراہ پرویز مشرف کی حکومت میں وازارت ریلوے میں اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے جب انہوں نے ایک گالف کلب تعمیر کرنے کے لیے ریلوے کی زمین کو مبینہ طور پر کوڑیوں کے مول ملایشیا کی ایک نجی کمپنی کو 2001ء میں فروخت کی جس کی وجہ سے ملکی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔

قومی احتساب بیور کی طرف سے سابق فوجی افسروں کے خلاف نیب ریفرنس دائر کرنے کا اعلان ایک ایسا وقت سامنے آیا ہے جب ملک میں سابق وزیر نواز شریف سمیت کئی سیاسی راہنماؤں کو بدعنوانی کے الزامات کے تحت مقدمات کا سامنا ہے اور حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور بعض حلقوں کی طرف سے نیب کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا کہ بدعنوانی کے مقدمات زیادہ تر سیاسی لوگوں کے خلاف چلائے جا رہے ہیں۔

سیاسی امور کے تجزیہ کار احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ یہ تاثر اس لیے قائم ہو رہا ہے چونکہ ان کے بقول ماضی کی بعض حکومتوں نے بعض مصلحتوں کے تحت سیاسی افراد کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات قائم کیے گئے۔

بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ" چونکہ ماضی میں دیکھا گیا کہ اس ادارے کو سیاسی مصلحتوں کے لیے استعمال کیا گیا۔ سابق صدر مشرف جنہوں نے یہ ادارہ قائم کیا تھا انہوں نے خود اس ادارے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔"

انہوں نے مزید کہا کہ اگر نیب شفاف اور غیر جانبدار طریقے سے ہر ایک کے خلاف کارروائی کرے گا تو یہ تاثر بہتر ہو جائے گا۔

بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ ملک میں احتساب کے نظام کو موثر بنانے کے لیے تمام اداروں بشمول فوج اور عدلیہ کو احتساب کے ایک ہی قانون کے تابع کرنا ضروری ہے تاکہ ہر ایک کے لیے غیر جانبدارانہ اور شفاف احتساب کو یقینی بنایا جا سکے۔

واضح رہے کہ نیب کے موجود قانون کے تحت فوج اور عدلیہ کے عہدیداروں کے خلاف کارروائی نہیں کی جاسکتی ہے کیونکہ ان دونوں اداروں کا اپنا الگ الگ طریقہ کار موجود ہے۔

XS
SM
MD
LG