رسائی کے لنکس

مشرقِ وسطیٰ میں پھنسے ہزاروں پاکستانی بدستور واپسی کے منتظر


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے وہ شہری جو بیرون ملک خصوصاََ خلیجی ممالک میں موجود ہیں وہ کرونا وائرس کے باعث عائد پابندیوں سے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ ایئر لائنز کی بندش سے اکثر افراد کو ملک واپسی میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

خلیجی ممالک میں پھنسے پاکستانیوں کے اہلِ خانہ نے حال ہی میں حکومت سے اپیل کی تھی کہ وہاں موجود لوگوں کے پاس نہ تو ملازمت ہے اور نہ ہی انہیں سہولیات دستیاب ہیں۔ وہ افراد مشکل حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

دوسری جانب حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ خلیجی ممالک میں محصور وطن واپسی کے خواہش مند شہریوں کو واپس لانے کے اقدامات تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی مُعید یوسف کا کہنا ہے کہ 10 جون سے ایک ہفتہ میں لگ بھگ 20 ہزار پاکستانیوں کو ملک واپس لایا جائے گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس وقت ایک ہفتہ میں 10 ہزار پاکستانی خصوصی پروازوں کے ذریعے واپس آ رہے ہیں۔

خلیجی ممالک میں ملازمت پیشہ پاکستانیوں کی اکثریت کا تعلق صوبۂ خیبر پختونخوا سے ہے۔ سوشل میڈیا پر کی جانے والی اپیلوں کے ردِ عمل میں وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے بھی وزیرِ اعظم عمران خان سے رابطہ کیا تھا کہ بیرونِ ملک پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

زرِمبادلہ بھیجنے والے محنت کش فاقوں پر مجبور

سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے اپنی حالتِ زار بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ فاقوں پر مجبور ہیں۔ اُن کے ساتھ مقیم کئی افراد کرونا وائرس کا شکار ہو کر ہلاک ہوئے ہیں۔

تاہم ان افراد کے دعوؤں کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

ووہان ڈائری: 'پاکستان حکومت نے کہا کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:33 0:00

کرونا وائرس کے باعث دنیا کے دیگر ممالک کی طرح خلیجی ملکوں میں بھی کاروباری سرگرمیاں معطل ہوئی ہیں۔ جس کے باعث سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں مقیم پاکستانی بڑی تعداد میں بے روزگار ہوئے ہیں۔ انہیں اب قانونی طور پر وطن واپس لوٹنا ہے۔

وزارتِ خارجہ کی ہدایت پر پاکستانی سفارت خانوں نے شہریوں کی وطن واپسی کے لیے رجسٹریشن کا عمل شروع کیا ہے جب کہ خصوصی پروازوں کے ذریعے بیرونِ ملک موجود افراد کی واپسی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

بعض افراد یہ شکایت بھی کر رہے ہیں کہ سفارت خانے رجسٹرڈ ہونے والوں کے بجائے اپنی مرضی سے فہرستیں مرتب کر رہے ہیں۔

دبئی میں مقیم سیف اللہ نامی ایک نوجوان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اُنہوں نے اپنے دیگر تین ساتھیوں کے ہمراہ دبئی میں پاکستان کے قونصلیٹ میں تین مئی کے لیے رجسٹریشن کرائی تھی لیکن ابھی تک انہیں ٹکٹ نہیں ملے ہیں۔

متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ عام دنوں میں پاکستان کے لیے یک طرفہ کرایہ 500 سے 600 درہم تھا مگر کرونا وائرس کی صورتِ حال کے بعد جہاز کا ٹکٹ 2000 درہم سے بھی زیادہ کا ہو گیا ہے۔

دبئی میں پھنسے صوابی کے رہائشی مولانا احسان الحق نے بتایا کہ اُنہوں نے 2200 درہم کے عوض دبئی سے ملتان تک کا ٹکٹ خریدا تھا۔ وہ ملتان تو پہنچ گئے لیکن صوابی پہنچنے کے لیے انہیں مزید 10 سے 15 ہزار روپے خرچ کرنے پڑے۔

وائس آف امریکہ نے جدّہ اور ابو ظہبی میں پاکستانی قونصل خانوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن جواب موصول نہیں ہوا۔ البتہ دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اب تک سعودی عرب میں پھنسے 4000 افراد کو پاکستان واپس لایا جا چکا ہے۔

بیرونِ ملک محصور پاکستانیوں کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔ (فائل فوٹو)
بیرونِ ملک محصور پاکستانیوں کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔ (فائل فوٹو)

کرونا وائرس سے ہلاک پاکستانیوں کی تدفین

سعودی عرب کے شہر جدہ میں ٹیکسی ڈرائیور بہروز خان نے بتایا کہ پاکستان سے سعودی عرب روزگار کی تلاش میں آنے والے لوگ ایک ہی کمرے میں درجنوں افراد زندگی گزارتے ہیں۔ اسی وجہ سے زیادہ تر پاکستانی مزدور کرونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔

بہروز خان کے مطابق سب سے زیادہ گھمبیر صورتِ حال سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہے جہاں کرونا سے متاثرہ مریض نہ صرف علاج سے محروم ہیں بلکہ مرنے والوں کی تدفین کا بھی مناسب انتظام نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں متاثرہ افراد پاکستانی سفارت کاروں سے اپیلیں کرتے رہے ہیں اور حزبِ اختلاف کے رہنماؤں نے بھی اس حوالے سے آواز اٹھائی ہے۔

خیبر پختونخوا کے ضلع دیر اپر اور دیر لوئر سے تعلق رکھنے والے دو درجن سے زائد افراد کی کرونا سے مرنے اور سعودی عرب میں تدفین کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔ تاہم دونوں ممالک نے اس کی تصدیق نہیں کی۔

متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی سے زرین زادہ یوسف زئی نے ایک آڈیو پیغام میں بتایا کہ وہاں مقیم پاکستانیوں میں سے زیادہ تر لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں۔ مختلف نجی اور سرکاری اداروں نے مزدوروں کی تنخواہیں روک لی ہیں۔ وطن واپسی کے لیے سفارت خانے کی جانب سے بھی حوصلہ افزا جواب نہیں مل رہا۔

خیال رہے کہ پاکستان کی حکومت نے بیرونِ ملک مقیم افراد کی واپسی کا عمل تیز کرنے کے لیے پالیسی میں تبدیلی کی ہے اور اب پاکستان پہنچنے پر کرونا ٹیسٹ مثبت آنے پر انہیں گھروں میں قرنطینہ کیا جائے گا۔

گزشتہ دو روز میں سعودی عرب سے 450 پاکستانی پشاور پہنچے ہیں جب کہ پشاور آنے والی فلائٹس کے ذریعے سعودی عرب سے 24 پاکستانیوں کی میتیں بھی وطن واپس لائی گئی ہیں۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں پاکستانی ہائی کمیشن نے 40 افراد کی تدفین کے انتظامات کیے جب کہ 90 میتیں وطن واپس لائی گئی ہیں۔

دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ مزید میتیں واپس لانے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG