رسائی کے لنکس

پیرس میں چاقو سے حملے میں پاکستانی نژاد نوجوان گرفتار، دہشت گردی کی دفعات عائد


جمعے کو ہونے والے حملے سے تعلق کے شبہے میں ہفتے کی صبح تک سات افراد پولیس کی حراست میں تھے۔
جمعے کو ہونے والے حملے سے تعلق کے شبہے میں ہفتے کی صبح تک سات افراد پولیس کی حراست میں تھے۔

فرانس میں پولیس نے کہا ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو حراست میں لیا تھا جس پر شبہہ تھا کہ وہ اس شخص کے ساتھ رہتا رہا ہے جس نے پیرس میں طنز و مزاح کے ایک جریدے 'چارلی ایبڈو' کے پرانے دفتر کے پاس دو افراد پر چاقو سے حملہ کیا تھا۔

جمعے کی رات پولیس نے تصدیق کے بعد الجیرین نژاد 33 سالہ شخص کو رہا کر دیا، جو واقعے کا عینی شاہد بھی تھا۔ جب کہ اس نے حملہ آور کو پکڑنے کی بھی کوشش کی تھی۔

جمعے کے حملے سے تعلق کے شبہے میں ہفتے کی صبح تک سات افراد پولیس کی حراست میں تھے۔ زیرِ حراست افراد میں وہ شخص بھی شامل ہے جسے مبینہ حملہ آور قرار دیا جا رہا ہے۔

پولیس نے حملہ آور کی شناخت ایک 18 سالہ پاکستانی نژاد نوجوان کے طور پر ہے، جو تین سال قبل اکیلا فرانس میں آیا تھا۔

فرانسیسی حکام نے جمعے کو ہونے والے حملے کے بعد انسدادِ دہشت گردی کی تحقیقات کا آغاز کیا۔

واضح رہے کہ جمعے کو 'چارلی ایبڈو میگزین' کے پرانے دفتر کے قریب چاقو سے کیے گئے مبینہ حملے میں 2 افراد زخمی ہوئے تھے جن میں ایک مرد اور ایک خاتون شامل ہیں۔

فرانس ٹو ٹیلی ویژن کو انٹرویو میں فرانسیسی وزیرِ داخلہ جیرالڈ ڈخمنا کا کہنا تھا کہ یہ حملہ واضح طور پر اسلامی دہشت گردی کا واقعہ تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جو طریقہ کار اختیار کیا گیا وہ واضح طور پر ان طریقوں میں شامل تھا جو اسلامی دہشت گردی اختیار کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس میں ابھی تھوڑا سا ابہام موجود ہے۔ یہ ہمارے ملک، صحافیوں اور معاشرے کے خلاف نیا خونی حملہ ہے۔

فرانس کے انسدادِ دہشت گردی کے پراسیکیوٹر فرانسسکو رچرڈ کا کہنا تھا کہ زیرِ حراست نوجوان کو ایک اور شخص کے ہمراہ حملے کے مقام سے قریب واقع ایک جگہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔

فرانسسکو رچرڈ نے مزید کہا کہ حملہ آور اس خاتون اور مرد کو نہیں جانتا تھا جن پر اس نے حملہ کیا تھا۔ زخمی ہونے والے دونوں افراد دستاویزی فلمیں بنانے والی کمپنی کے ملازم ہیں۔

حملہ کی وجوہات یا اس کے 'چارلی ایبڈو' سے کسی بھی قسم کا تعلق ہونے کے حوالے سے تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

یاد رہے کہ طنز و مزاح کے میگزین 'چارلی ایبڈو' پر 2015 میں حملہ کیا گیا تھا جس میں میگزین سے وابستہ 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اس حملے کے حوالے سے دہشت گردی کے مقدمے کی سماعت پیرس میں جاری ہیں۔ مقدمے میں 14 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

چارلی ایبڈو پر اس وقت دنیا بھر کے مسلمانوں کی جانب سے غم و غصے کا اظہار کیا تھا جب اس نے پیغمبرِ اسلام کے خاکے شائع کیے تھے۔

حالیہ ہفتوں میں اس میگزین پر حملے کی عدالتی سماعت کے دوران جریدے نے ایک بار پھر ان خاکوں کو شائع کیا ہے۔

پولیس نے گزشتہ ہفتے میگزین کی ایک عہدے دار خاتون کو اس وقت اپنے گھر سے منتقل کر دیا تھا، جب اسے مبینہ طور پر قتل کی دھمکیاں موصول ہوئی تھی۔

XS
SM
MD
LG