رسائی کے لنکس

لاہور میں پی ٹی آئی ورکرز اور پولیس میں تصادم؛ عمران خان کا ایک کارکن کی ہلاکت کا دعویٰ


لاہور میں عمران خان کی ریلی روکنے پر پولیس اور تحریک انصاف کے حامیوں کے درمیان تصادم۔ 8 مارچ 2023
لاہور میں عمران خان کی ریلی روکنے پر پولیس اور تحریک انصاف کے حامیوں کے درمیان تصادم۔ 8 مارچ 2023

پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے لاہور میں کارکنوں اور پولیس کے درمیان تصادم کے بعد انتخابی ریلی منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

بدھ کو اپنے ویڈیو خطاب میں عمران خان نے ریلی ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکمران الیکشن سے بھاگنے کے لیے یہ حربے استعمال کر رہے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ وہ کارکنوں سے کہتے ہیں کہ وہ پرامن طور پر اپنے گھروں کو جائیں اور اگلی کال کا انتظار کریں۔

عمران خان نے الزام عائد کیا کہ پولیس تشدد سے پی ٹی آئی کا ایک کارکن ہلاک ہو گیا ہے۔

سابق وزیرِ اعظم نے اپنی ٹوئٹ میں علی بلال نامی پی ٹی آئی کارکن کی تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ یہ کارکن پرامن ریلی میں شرکت کے لیے آ رہا تھا جسے پنجاب پولیس نے ہلاک کر دیا۔

بدھ کو لاہور میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر پولیس نے پی ٹی آئی کارکنوں کو زمان پارک آنے سے روکنے کے لیے راستے بند کر دیے تھے۔ اس دوران کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی بھی ہو گئے تھے۔

پولیس نے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا بھی استعمال کیا جب کہ آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی۔اس دوران گاڑیوں کی توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاء الرحمٰن کے مطابق پولیس نے ریلی روکنے کے لیے زمان پارک کی طرف آنے والے راستے کنٹینر لگا کر بند کر دیے گئے تھے، تاہم کچھ کارکن نہر کے اُوپر عارضی پل بنا کر عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔

اس دوران پولیس اور کارکنوں کے درمیان تصادم ہوا اور پولیس نے واٹر کینن کا استعمال شروع کر دیا۔ پولیس نے پی ٹی آئی کے درجنوں کارکنوں کو گرفتار لیا۔

محکمہ داخلہ پنجاب نے بدھ کو ایک نوٹی فکیشن جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ٹریفک اور سیکیورٹی کی خراب صورتِ حال کے پیشِ نظر شہر میں احتجاج، دھرنوں اور مظاہروں پر پابندی عائد کر دی تھی۔

نوٹی فکیشن کے مطابق پابندی کا نفاذ بدھ سے ہو گا اور یہ پابندی آئندہ سات روز تک جاری رہے گی۔

پاکستان تحریکِ انصاف نے بدھ کو لاہور میں زمان پارک سے داتا دربار تک انتخابی ریلی نکالنے کا اعلان کیا تھا جس کی قیادت عمران خان نے کرنا تھی۔

'نگران حکومت سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کر رہی ہے'

پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ٹوئٹ میں کہا کہ ریلی کی اجازت نہ دے کر پنجاب کی نگران حکومت نے آئین کی خلاف ورزی کی۔

سابق وزیراعظم نے اپنی ٹوئٹ میں مزید کہا کہ نگران حکومت کا کام صرف شفاف اور منصفانہ انتخابات کرانا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ نگران حکومت جو کر رہی ہے وہ آئین اور جمہوریت پر حملہ ہے۔

'پی ٹی آئی سے کہا تھا کہ اپنا روٹ تبدیل کر لے'

وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی سے کہا گیا تھا کہ ریلی کے لیے اپنا روٹ تبدیل کر لے، لیکن اس کا کوئی جواب نہیں آیا۔

بدھ کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اسی علاقے میں ریلی نکالنا چاہتی تھی جہاں عورت مارچ بھی ہو رہا تھا۔

ایک اور بیان میں رانا ثنا اللہ کا سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف کیسز کے حوالے سے کہنا تھا کہ ان کو جو ریلیف یا سہولت ملنی تھی وہ مل چکی۔

'پنجاب میں سیاسی اجتماعات پر پابندی نیا ہتھیار ہے'

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پنجاب میں سیاسی اجتماعات پر پابندی حکومت کا نیا ہتھیار ہے۔

ان کے بقول، پاکستان کے عوام نے اپنے حقوق کے لیے ہمیشہ لڑائی لڑی ہے اور ہم اپنے حق سے دست بردار نہیں ہوں گے۔

عمران خان نے منگل کو ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے انتخابات میں ریکارڈ ٹرن آؤٹ کے لیے وہ عوام کو متحرک کریں گے اور اسی کے ساتھ پی ٹی آئی بیک وقت حکمراں اتحاد میں شامل جماعتوں، ان کے سرپرستوں اور ریاستی مشینری کا مقابلہ کرے گی۔

XS
SM
MD
LG