رسائی کے لنکس

ایم کیو ایم کے سینئر رہنما فاروق ستار کے گھر کا محاصرہ


رینجرز اہلکار جو نصف درجن سے زائد گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر سوار تھے، کامران فاروقی کو گرفتار کرنے پی آئی بی کالونی میں موجود فاروق ستار کے گھر پہنچے تھے

کراچی۔۔۔رینجرز کی جانب سے منگل کی رات متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر رہنما فاروق ستار کے گھر کا محاصرہ کیا گیا جو تقریباً ڈیڑھ گھنٹے جاری رہنے کے بعد ختم کردیا گیا۔

رینجرز ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں اطلاع ملی تھی کہ رکن سندھ اسمبلی کامران فاروقی نے فاروق ستار کے گھر میں پناہ لی ہوئی ہے۔ تاہم، محاصرے کے دوران ہی انہیں اطلاع ملی کہ کامران فاروقی فرار ہوگیا ہے جس کے بعد رینجرز اہلکار واپس چلے گئے۔

رینجرز ذرائع نے مقامی میڈیا نمائندوں کو اپنے مؤقف میں بتایا کہ کامران فاروقی کافی عرصے سے اور کئی مقدمات میں مطلوب ہے۔ کامران فاروقی کو 3 مئی کو پیش ہونے کے لئے کہا گیا تھا۔ لیکن، وہ آج تک پیش نہ ہوسکا۔ کامران کی حوالگی کے لئے اسپیکر سندھ اسمبلی کو بھی خط ارسال کیا گیا تھا جبکہ ایم کیو ایم سے بھی کامران فاروقی کو حوالے کئے جانے کا کئی مرتبہ مطالبہ کیا گیا۔ لیکن، اس پر بھی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

رینجرز اہلکار جو نصف درجن سے زائد گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر سوار تھے، کامران فاروقی کو گرفتار کرنے پی آئی بی کالونی میں موجود فاروق ستار کے گھر پہنچے تھے۔

رینجرز کی جانب سے پی آئی بی کالونی کی تین گلیوں کا محاصرہ کیا گیا جبکہ کچھ اہلکاروں نے ڈاکٹر فاروق ستار کے گھر جاکر ان کی اہلیہ سے ڈاکٹر فاروق ستار کی گھر پر موجودگی کے بارے میں پوچھا ساتھ ہی گھر کی تلاشی دینے کا بھی مطالبہ کیا۔

فاروق ستار جو محاصرے کے وقت گھر کے اوپری حصے میں موجود تھے انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ انہوں نے اعلیٰ حکام سے رابطے کی کوشش کی تھی۔ تاہم دوسری جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ فاروق ستار نے یقین دلایا کہ ان کے گھر پر کوئی جرائم پیشہ یا پولیس و رینجرز کو مطلوب شخص موجود نہیں ہے۔

میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ وہ کیمرے کے سامنے گھر کی تلاشی دینے کو تیار ہیں۔ تاہم، رینجرز نے اس قسم کی کوئی کارروائی کرنا تھی تو پہلے بتایا جاتا۔ انہوں نے رینجرز کے ’’اس غیر متوقع اقدام کی مذمت کی‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ’’سو فیصد ضمانت دیتا ہوں میرے گھر پر کوئی کریمنل نہیں، تلاشی میڈیا کے سامنے کی جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔‘‘

XS
SM
MD
LG