رسائی کے لنکس

'چیلنج نئے قوانین بنانے کا نہیں موجودہ قوانین پر عملدرآمد ہے'


حقوق انسانی کے سرگرم کارکنوں اور قانونی ماہرین کا کہنا ہےکہ ملک میں رائج قوانین پر موثر عملدرآمد کے ساتھ ساتھ نظام قانون میں ایسی اصلاحات کی بھی ضرورت ہے جو قوانین کو موجودہ دور سے ہم آہنگ بنائیں۔

یہ بات اسلام آباد میں ماتحت عدلیہ کے ایک جج کے گھر پر طیبہ نامی کم سن ملازمہ پر ہونے والے مبینہ تشدد کے واقعے سے متعلق مقدمے میں ہائی کورٹ کے ایک جج کے اس فیصلے کے تناظر میں کہی جا رہی ہے جس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے لکھا تھا کہ کوئی بھی ماتحت جج اپنے سینیئر جج سے متعلق شفاف تحقیقات نہیں کر سکتا۔

رواں سال کے اوائل میں طیبہ تشدد کیس سامنے آنے پر جہاں پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی وہیں اس واقعے کی تحقیقات اور قانونی معاملات میں ماتحت عدلیہ کی طرف سے کیے جانے والے اقدام نے کئی سوالات کو جنم دیا تھا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج خرم علی کے گھر سے ملنے والی اس بچی پر تشدد کا الزام جج کی اہلیہ پر عائد کیا گیا تھا لیکن ماتحت عدلیہ کے ایک جج نے فریقین میں صلح کروا کر معاملہ نمٹا دیا تھا۔

سپریم کورٹ کی طرف سے اس معاملے کا از خود نوٹس لیا گیا اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس کی سماعت شروع کی گئی۔ عدالت عالیہ میں ایسی درخواستیں بھی دائر کی گئیں کہ اس مقدمے کو ماتحت عدالت یا کسی دوسرے صوبے کی عدالت میں منتقل کر دیا جائے۔

تاہم جسٹس عامر فاروق نے ان درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ مذکورہ حالات میں اسے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہی سنا جائے گا۔

ماہر قانون دان اکرام چودھری کہتے ہیں کہ احتساب کے عمل کے لیے نظام انصاف میں اب بھی بہت بہتری لانے کی ضرورت ہے۔

"ضلعی سطح کی جو عدلیہ ہے اس میں احتساب کے لیے بروقت اقدام کی ضرورت ہے یہ کسی حد تک نظر تو آتے ہیں لیکن ابھی بھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔"

بچوں کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنان بھی یہ کہتے آ رہے ہیں کہ خاص طور پر بچوں سے گھروں میں کام لینے کی ممانعت سے متعلق ٹھوس قوانین بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ موجودہ قوانین اس شعبے کا احاطہ نہیں کرتے۔

حقوق اطفال کی ایک موقر غیر سرکاری تنظیم سپارک کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سعدیہ حسین کہتی ہیں کہ چیلنج نئے قوانین بنانے کا نہیں بلکہ موجود قوانین پر موثر عملدرآمد کا ہے کیونکہ ان کے بقول اگر ایسا کیا جائے تو مجرم قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکے گا۔

XS
SM
MD
LG