رسائی کے لنکس

ٹرمپ انتظامیہ پر مواخذے کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام


ایوان نمائندگان میں انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس اُن کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرے گا۔
ایوان نمائندگان میں انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس اُن کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرے گا۔

امریکہ کے ایوان نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین ایڈم شِف نے بدھ کو دعویٰ کیا ہے کہ صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحقیقات میں انتظامیہ کی جانب سے روڑے اٹکائے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کو انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کا ثبوت سمجھا جائے گا۔

ایوان نمائندگان کی عمارت کے احاطے میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شف نے کہا کہ ’’ہمیں اس بات پر تشویش لاحق ہے کہ وائٹ ہاؤس ہماری تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرے گا۔‘‘

شف نے مزید کہا کہ ’’ہم یہ بات واضح کردینا چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ، وزیر خارجہ مائیک پومپیو یا دیگر کسی بھی شخص کی طرف سے متعلقہ شہادتوں تک رسائی کی کانگریس کی استعداد پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی تو اسے ثبوت کی فراہمی میں مداخلت تصور کیا جائے گا۔‘‘

ایوان نمائندگان میں ڈیمو کریٹ قائدین نے گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کا اعلان کیا تھا۔

اس کارروائی کا اعلان اُس ٹیلی فون کال کے انکشاف کے بعد ہوا جس میں صدر ٹرمپ نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے آٹھ بار کہا کہ 2020ء کے ڈیمو کریٹک پارٹی کے سرکردہ امیدوار اور سابق نائب صدر جو بائیڈن اور ان کے بیٹے کے خلاف چھان بین کی جائے۔

اس ٹیلی فون کال کو اس شکایت کا آغاز سمجھا گیا جس میں اس بات پر اظہار تشویش کیا گیا تھا کہ ٹرمپ نے یوکرین پر زور دیا کہ وہ بائیڈن کے خلاف تحقیقات کرے، جو انتخابات میں غیر ملکی مداخلت کے مترادف ہے۔

جوبائیڈن ڈیموکریٹ کی طرف سے 2020 کے انتخابات میں صدر ٹرمپ کے مقابلے میں ممکنہ امیدوار ہوسکتے ہیں۔

صدر ٹرمپ کے مواخذے کی چھان بین کا آغاز ہونے کے بعد شف اور ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی کمیٹیوں کے سربراہان نے ٹرمپ انتظامیہ کے موجودہ اور سابق اہلکاروں کی جانب سے یوکرین کے ساتھ ہونے والی گفتگو پر مشتمل دستاویزات اور شہادتیں طلب کی تھیں۔

لیکن وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے منگل کو کہا تھا کہ ان کے ملازمین ایوان نمائندگان کے تفتیش کاروں کے روبرو پیش نہیں ہوں گے۔

بدھ کو پومپیو نے یہ بات تسلیم کی کہ اس معاملے کا تعلق ان کی ٹیلی فون گفتگو سے ہے۔

پومپیو نے روم میں ایک نیوز کانفرنس میں اس بات کی تصدیق کی کہ ’’میں ٹیلی فون کال پر تھا‘‘ لیکن انھوں نے ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان ہونے والی گفتگو کے بارے میں تفصیل بیان نہیں کی۔

گزشتہ ہفتے ’اے بی سی نیوز‘ کے پروگرام ’دس ویک‘ کو دیے گئے انٹرویو میں پومپیو غیر واضح تھے کہ آیا ٹیلی فون کال کے بارے میں وہ کیا جانتے ہیں۔

صدر ٹرمپ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ ٹیلی فون کال میں انہوں نے کوئی غلط بات نہیں کی تھی۔ وہ ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں کی جانب سے مواخذے کی انکوائری پر نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔ جسے وہ ’بغاوت‘ قرار دیتے ہیں۔

ایوان نمائندگان کی متعدد قائمہ کمیٹیوں کے سربراہان پومپیو پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ دستاویزات اکٹھی کرنے اور گواہان کا بیان لینے کی کوششوں میں حائل ہو رہے ہیں۔

ٹرمپ نے بدھ کو وائٹ ہاؤس میں اخباری نمائندوں سے گفتگو میں اس بات کا اعادہ کیا کہ انہوں نے زیلنسکی کے ساتھ 'مناسب گفتگو' کی تھی اور غداری کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے شف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ دہرایا۔

XS
SM
MD
LG